International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 15, 2008

عوام کو مہنگائی میں ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تحریر : اے پی ایس،اسلام آباد

گزشتہ د نوں بلوچستان کے دورہ کے موقع پرمسلم لیگ (ن)کے صدر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے نواب اکبر بگٹی کو محفوظ راستہ نہیں دیا تھا انہیں کسی صورت محفوظ راستہ نہیں دیا جائے گا ملک کو ساٹھ سال میں ڈکٹیٹروں نے اس حال تک پہنچایا ہے اور گزشتہ آٹھ سال کے دوران ہونے والے واقعات پر سابق حکمرانوں کا محاسبہ ہوگا اورانہیں عوام کے سامنے جواب دینا پڑے گا مسلم لیگ (ن) کے تمام ارکان پارلیمنٹ اور رہنماوں نے ججوں کی بحالی کیلئے حلف اٹھایا ہے اور وہ اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے ہم نے پہلے د ن ہی وفاقی حکومت سے کہہ دیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے استعفوں سے خالی ہونے والی سیٹوں پر نئے وزراء کا تقرر کردیا جائے تاہم ہم حکومت گرنے نہیں دیں گے ہم بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے اور اسے وفاق میں مساوی حیثیت دیکر قائداعظم کے پاکستان کو مضبوط بنائیں گے ہمارا عزم ہے کہ 1973ءکے آئین کے مطابق صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے عدلیہ کی بحالی بہت بڑا مسئلہ ہے یہ صرف جسٹس افتخار کی بحالی نہیں بلکہ پاکستان کے استحکام اور سلامتی کا مسئلہ ہے اگر آج تین نومبر کے اقدامات کو تسلیم کرکے اس کو اسی طرح جانے دیا گیا تو دو ،چار سال کے بعد کوئی اور ڈکٹیٹر آجائے گا اور وہ ججوں کے ساتھ ساتھ تمام پارلیمنٹ کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دے گااسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہم اس کو کریں گے نواز شریف نے پہلی مرتبہ 1991ءمیں قدرتی وسائل پر رائلٹی کا حق تسلیم کیا اور صوبوں کو رائلٹی دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے گزشتہ آٹھ سال سے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا گیا یہ سب ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے ہوا ہے نواز شریف کے دور میں این ایف سی ایوارڈ دیا گیا اور اس میں وسائل کی درست تقسیم کا فارمولہ طے پایا تھا وفاق اور صوبوں کے درمیان معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے انہوں نے تینوں وزراء اعلیٰ کی کوارڈی نیشن کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی ہے جس کا ہر ایک ڈیڑھ ماہ بعد اجلاس ہو اور تمام مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے وسائل کی تقسیم انصاف کی بنیاد پر ہونی چاہئے آبادی بھی فارمولے میں اہمیت رکھتی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تاہم چھوٹے صوبوں کی محرومیوںاورپسماندگی کو بھی بنیاد بنایا جائے ہم عوام کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور عوام کی مدد سے قائداعظم کے پاکستان کو بہتر بنائیں گے بلوچستان کے عوام کو پیشہ ور فوج اور ڈکٹیٹروں کے درمیان تفریق کرنی ہوگی پاکستان کی فوج انتہائی پیشہ وارانہ ادارہ ہے اس کے محض چند جرنیلوں نے اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ڈکٹیٹر شپ نافذ کی اور عوام کے اوپر مظالم ڈھائے جس سے نفرتیں پیدا ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ذہن سے نکال دینی چاہئے کہ پنجاب کی فوج یا سول بیورو کریسی نا انصافیاں کر رہی ہے ملک میں آج تک جتنے بھی مارشل لائ لگے اور ڈکٹیٹر آئے ان میں سے کوئی بھی پنجابی نہیں تھا اگر ففٹی ،ففٹی کا فارمولا نہ ٹھونسا جاتا تو 1971ء میں قائد کا پاکستان نہ ٹوٹتا جس نے بھی یہ کیا اس نے پاکستان کے ساتھ غداری کی ہم محض لفاظی سے کام نہیں لے رہے بلکہ چھوٹے صوبوںکا احساس محرومی دور کرنے کیلئے عملی اقدامات کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں ہمیں برداشت اور تدبر کا مظاہرہ کرنا ہوگا بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور ہم اسے بڑے بھائی کی حیثیت سے نہیں بلکہ سگے بھائی کی حیثیت سے ڈیل کریں گے میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف ، پنجاب کے آٹھ کروڑ عوام اور حکومت پنجاب کی طرف سے خیر سگالی اور محبت کا پیغام لیکر آیا ہوں بلوچستان میں نواب بگٹی کے قتل سمیت جس قسم کی بھی کوئی زیادتی ہوئی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نواب اکبر بگٹی جس نے پاکستان کیلئے ووٹ دیا وفاقی وزیر ،گورنر اور وزیراعلیٰ رہے ان کو مار دیا جاتا ہے یہ سب ڈکٹیٹر شپ کے کمالات ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیںانہوں نے بلوچستان میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے قیام کیلئے عمارت بنانے کا اعلان کرتے ہو ئے کہا کہ حکومت پنجاب اس انسٹی ٹیوٹ میں این جی او گرافی کی مشین بھی بطور تحفہ دے گی جبکہ پنجاب کی فروٹ اورسبزی منڈیوں میں بلوچستان کے زمینداروں کو سبزیاں اور پھل فروخت کرنے کیلئے جگہیں مختص کی جائیں گی اور انہیں دکانیں دیں گے بین الصوبائی رابطوں کے فروغ کیلئے دانشوروں اور اہل قلم کے وفود بھی پنجاب کا دورہ کریں اور اس سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی سابق حکمرانوں نے آئین توڑا ،عدلیہ کو معطل کیا اور ججوں کو قید کیا انہوں نے بہت بڑے جرائم کا ارتکاب کیا انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جاسکتا ہم نے پہلے ہی اتحادیوں سے کہہ دیا تھا کہ صدر کو فارغ کرنا چاہئے اورا ن کا محاسبہ ہونا چاہئے اگر مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت ہوتی توہم پہلے دن ہی یہ کام کرتے البتہ ہمارے اتحادیوں کی مجبوریاں ہوسکتی ہیں وہ کچھ بھی ہوں لیکن ہم اس موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو قائم رکھنے کا ایک ہی واحد راستہ ہے کہ آئین کے اندر رہتے ہوئے تمام اکائیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے اور تمام اکائیوں کو مساوی حیثیت دی جائے۔انہوں نے کوئٹہ میں شاندار استقبال پر وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں پنجاب کے دورے کی دعوت دی ۔انہوں نے بلوچستان کے عوام کیلئے پنجاب میں بعض مراعات کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے بلوچستان کو درآمدی گندم آنے تک پچاس ہزار ٹن گندم فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا جبکہ پنجاب کے تمام میڈیکل کالجز اور دیگر پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلبہ کی سیٹیں 90سے بڑھا کر 220کرنے کا اعلان کیا اس کے علاوہ آبپاشی اور کاشتکاری کیلئے بلوچستان کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی پولیس کی تربیت کیلئے بھی ماسٹر ٹرینر دیئے جائیں گے ۔ جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہپارلیمنٹ اور عدلیہ ملکی نظام کے بازو ہیں، جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوتی پارلیمنٹ مستحکم نہیں ہوسکتی۔حکمرانوں کو وکلاءکی طاقت کا اندازہ نہیں،وکلاء ججز کی بحالی تک تحریک جاری رکھیں گے حکمران چاہتے تھے کہ وکلاء لانگ مارچ کے بعد دھرنادیں اور وہاں ہلڑبازی ہو ایسا ہوتا تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججز کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی جاتی۔اس امر کا اظہا ر انہوں نے جوڈیشل کرائسس منجمنٹ کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال، لاہور بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر محمد شاہ ، شفقت چوہان اور پیر خورشید کلیم نے بھی خطاب کیا ۔بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عدا لتی بحران کے باعث پاکستانی سرمایہ کار بھی دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کررہے ہیں جس سے مہنگائی پر قابو پانا مشکل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ ملکی نظام کے بازو ہیں۔بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکمران چاہتے تھے کہ وکلاء لانگ مارچ کے بعد دھرنادیں اور وہاں ہلڑبازی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو حکمرانوں کی جانب سے چیف جسٹس سمیت بے شمار لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کردی جاتی ۔ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو وکلاءکی طاقت کا اندازہ نہیں ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججز کی بحالی تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تین نومبر کو پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے جج صاحبان میں سے کسی نے اب عدالتوں میں بیٹھنے کی کوشش کی تو اسے بھی پی سی او جج تصور کیا جائے گا۔تقریب سے ہائیکورٹ بار کے صدر انور کمال لاہور بار کے صدر منظور قادر اور جوڈیشل کرائسس منجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین شفقت محمود چوہان نے بھی خطاب کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کے علاوہ کسی کو چیف جسٹس تسلیم نہیں کرتے اور جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو کسی سیمینار سے خطاب نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ انیس جولائی کو تحریک کے مستقبل کے حوالے سے سخت فیصلے کئے جائیں گے ۔جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کی سو دن کی کارکردگی کے حوالے سے قوم کو اپنے خطاب میں بیان کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن ہماری اتحادی ہے نواز شریف ہمارا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ۔ ججوں کو تنخواہیں اور آزادی فراہم کی جلد بحال کرنے کا راستہ بھی نکال لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے ، ہمارے اندرونی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت کرنے کا نہ حق ہے اورنہ ہی یہ اجازت کسی کو دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کے آئندہ لائحہ عمل کے لئے 23 اور 24 جولائی کو اتحادی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں آصف علی زرداری اور نواز شریف کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی پاکستان کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے ، تیل اور خوردونوش کی اشیاء کی قیمتیں دنیا بھر میں بڑی ہیں جن کے خلاف ہرملک کی عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد حکومت امن و امان قائم رکھنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے جو بھی مدد مانگے گی انہیں فراہم کی جائے گی ۔ہنگو میں فوج سرحد حکومت کی خواہش پر بھیجی گئی ۔ میں نے سرحد حکومت سے قبائلی علاقوں بالخصوص ہنگو میں حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے ہدایت کی ہے ۔پارلیمنٹ نے صدر کے خلاف فیصلہ دیا تو وہ اسے قبول کریں گے اور اقتدار چھوڑ کر الگ ہو جائیں گے امن و امان کا قیام اور عوام کو مناسب قیمتوں پر خورد و نوش کی اشیاء فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ہم اس کی ذمہ داری سابق حکومت پر نہیں ڈالیں گے ۔ پاکستان کے 16 کروڑ عوام کیا چاہتے ہیں مجھے علم ہے 99 فیصد عوام ملک میں امن اور ملک کی ترقی ، خوشحالی اور عزت کے خواہاں ہیں ۔ صوبہ سرحد و قبائلی علاقوں کے خراب حالات عوام کے لئے پریشانی اور تشویش کا باعث ہیں جس سے پاکستان کا امیج ملک بھر میں خراب ہو رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے یونین کونسل سے لیکر ایم این اے تک سیاست کی ہے اور تمام عہدے بھی دیکھے ہیں اس لئے عوام کی مشکلات سے پوری طرح آگاہ ہو ں۔انہوں نے کہا کہا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمت میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے ، اشیائ خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی آرہا ہے اسی لئے دنیا بھر میں لوگ مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان ایشوز پر ہم غریب عوام کو ریلیف دینے کے لئے حکمت عملی بنا رہے ہیں جسے جلد قوم کو آگاہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ججوں کی بحالی کے مسئلہ پر نواز لیگ کے وزراء کے کابینہ سے مستعفی ہو جانے کے باعث ہم اپنی کابینہ کو مکمل نہیں کر سکے جسے تین حصوں میں تشکیل دیا جانا تھا ابھی تک پارلیمانی سیکرٹری اور سٹینڈنگ کمیٹوں کے چیئرمین بھی نہیں بنائے جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں سے صلاح مشورے کر رہے ہیں بہت جلد کابینہ مکمل کر لی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر سرحد وزیر اعلی سرحد سے ملاقات میں صوبہ میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ہے اور انہیں جلد وہاں امن قائم کرنے کے لئے کہا ہے ۔ اس حوالے سے سرحد کی صوبائی حکومت سیکورٹی کے حوالے سے جو بھی مدد طلب کرے گی اسے فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حکومت کی سو دن کی کارکردگی اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے وضاحت میں اپنی نشری تقریر میں کروں گا جس کے لئے کابینہ سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل ای سی سی سٹرٹیجک اور پرسوں کابینہ کے اجلاس میں ان معاملات پر غور کیا جائے گا اور میں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اسے ریلیف دینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ہم پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور یقین دلاتا ہوں کہ میاں نواز شریف پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ہم ن لیگ ، اے این پی ، جے یو آئی ف اور حکومت سے باہر کی جماعتوں سے مل کر حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔صدر پرویز کے مواخذہ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ صدر خود کہہ چکے ہیں کہ پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اسے وہ قبول کریں گے اور وہ 14 فروری کے عوامی مینڈیٹ کو بھی تسلیم کر چکے ہیں ۔ اس لئے پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دیں جو بھی فیصلہ ہو گا وہ اسے قبول کریں گے ۔ جبکہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل بیرسٹر اقبال جعفری نے عدالت کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے مقدمہ میں صد رپرویز مشرف اور مشیر داخلہ رحمن ملک کو فریق بنانے کی درخواست دے دی ہے ۔ بیرسٹر اقبال جعفری نے عدالت کو تجویز دی کہ اس معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس چیمبر میں باعزت طورپر خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے ورنہ پنڈورہ بکس کھلنے کا خدشہ ہے ۔ بیرسٹر اقبال جعفری نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائش گاہ میں ابھی جاسوسی کے آلات لگے ہوئے ہیں انہوں نے ایک بار پھر ان آلات کی تصاویر میڈیا کو پیش کیں انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ان پر پابندی نہیں ہے تو انہیں گھر سے باہر جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملاقات کے بعد میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کیا گزشتہ روز سیکیورٹی اہلکاروں نے میڈیا نمائندوں کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائش گاہ تکجانے کی اجازت نہیں دی تھی جبکہ بیرسٹر اقبال جعفری کو بھی حساس ادارے کی گاڑی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے گھر لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے نمائندوں کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رہائش گاہ تک جانے سے روکن آزادی صحافت اور آئین کی خلاف ورزی ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صحت دن بدن خراب ہو رہی ہے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ساڑھے چار سل قبل کی طرح انہیں سیکیورٹی کے ہمراہ گھر سے باہر آنے جانے کی اجازت دی جائے ۔ بیرسٹر اقبال جعفری نے کہا کہ حکومت معاملے کو طول دینے کے بجائے باعزت طور پر اسے حل کرے ایسی کئی پردہ نشینوں کا فائدہ ہے انہوں نے کہاکہ حکومت پنڈورہ بکس نہ کھولے اہم معاملوں کے حوالے سے میں نے سٹرٹیجک پلاننگ ڈویڑن کے سربراہ قدوائی کو خط لکھا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ساڑھے چار سالوں سے حبس بیجا میں رکھا جارہا ہے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے یہ بھی کہاہے کہ قبائلی علاقوںمیں قیام امن تک کارروائی جاری رہے گی ۔ان علاقوں میں ازبک ، تاجک ، اور چیچن باشندے موجود ہیں ان غیرملکیوں کی موجودگی سے خدشہ ہے کہ نائن الیون طرح کاسانحہ پیش نہ آ جائے ۔یہ غیر ملکی باشندے ہماری زمین سے نکل جائیں ۔امریکی مداخلت کسی صورت قبول نہیں ہو گی۔ امریکا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کثیر الجہتی حکمت عملی کی حمایت کرتا ہے ۔کسی بھی ایسی بات کو جو ہماری خود مختاری کے خلاف ہو برداشت نہیں کریں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں موٹر وے پولیس کی تقریب تقسیم ایوارڈ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں توقع ہے دہشت گردی کے حوالے سے ہماری تین نکاتی حکمت عملی اور ہمارے معاملات میں امریکا مداخلت نہیں کرے گا نہ ہم اپنی خود مختاری پر کوئی آنچ آنے دیں گے ۔اپنے علاقوں پر کسی صورت امریکی حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اتحادیوں کو صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے ۔فاٹا میں جاری کارروائی امن کے لیے ہے اور اس وقت تک یہ کارروائی جاری رہی گی جب تک امن قائم نہیں ہو جاتا ۔غیر ملکی ہمارے قبائلی علاقوں سے نکل جائیں تاکہ یہاں امن قائم ہو سکے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ کابینہ میں توسیع ، پارلیمانی سیکرٹریز ، کی تقرری ، قائمہ کمیٹیوں کے چےئرمینوں کی نامزدگی کے حوالے سے اتحادیوں سے بات ہوئی ہے ۔میاں محمد نواز شریف نے اس حوالے سے چوہدری نثار علی خان کو نامزد کیاہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نواز شریف ہمیں چھوڑ کر نہیں جائیں گے ۔ ہمارے ساتھ رہیں گے ۔افہام و تفہیم سے تمام معاملات حل کریں گے۔ اپوزیشن کی قدر کرتے ہیں ۔بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کے بارے میں مسلم لیگ ق کی مخالفت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مشاہد حسین سید کو معلوم ہونا چاہیے کہ اقوام متحدہ سے رابطہ کرنے کی قرار داد پارلیمنٹ نے منظور کی تھی ۔ سو روزہ پروگرام کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لوں گا۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ کو تفصیل سے آگاہ کیاجائے گا۔ وزیر اعظم نے واضح کیاکہ اپنی سرزمین پر شر پسندوں کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کروں گا۔ عوام بھی یہی چاہتے ہیں حکومت تعلیم ، صحت سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ ا یک سوال کے جواب میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے کہ فیصلے زرداری ہاو¿س میں ہوتے ہیں ، وزیراعظم بننے کے بعد ایک بار بھی زرداری ہاو¿س نہیں گیا ۔موجودہ حکومت کو دنیا کا کمزور ترین حکمران دھمکیاں دے رہا ہے جس کی اپنی حکومت ایک محل تک قائم ہے ۔ قومی اسمبلی میں بھی اس بات کو اٹھا نا نا گزیر ہے۔پہلے تو یہ حکمران جلا وطن تھے اب لگ رہا ہے حکومت ہی جلا وطن ہے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ملائیشیا کا 53 افراد کے ساتھ دورہ کیا اور واپسی پر آصف علی زرداری کے کہنے پر دبئی میں حکومت کے خرچے پر رکے رہے ۔ اس بات کا حساب انہیں پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے دینا چاہیے تا کہ اس بارے جن لوگوں کے تحفظات ہیں ان کا منہ بند ہو۔ اے پی ایس

No comments: