سفیر نے پاکستانی حکومت سے طالبان کے مطالبات تسلیم کرنے کو کہا ہے
پاکستان سے افغانستان جاتے ہوئے لاپتہ ہونے والے افغانستان میں پاکستانی سفیر طارق عزیزالدین نے حکومتِ پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے طالبان کے مطالبات تسلیم کر لے۔
انہوں نے یہ اپیل دبئی میں قائم العربیہ ٹی وی پر نشر کی جانے والی ایک ویڈیو میں کی ہے۔العربیہ ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو آٹھ مارچ کو ریکارڈ کی گئی ہے اور اس میں طارق عزیز الدین کو ان کے دو ساتھیوں سمیت مسلح افراد کے نرغے میں دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ڈرائیور اور محافظ سمیت طالبان کے قبضے میں ہیں اور انہیں آرام دہ حالات میں رکھا گیا ہے اور ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔ طارق عزیز الدین نے کہا ہے کہ’ انہیں دل کی تکلیف ہے اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بھی لاحق ہے‘۔
یہ پہلا موقع ہے کہ دو ماہ سے زائد عرصہ قبل اغواء ہونے والے سفیر کے بارے میں کوئی مستند خبر منظرِ عام پر آئی ہے۔ اس سے قبل فروری میں طالبان کے ترجمان نے کہا تھا کہ وہ اپنے کمانڈر کی رہائی کے عوض پاکستانی سفیر کو رہا کر دیں گے۔
یاد رہے کہ طارق عزیز الدین پشاور سے کابل جاتے ہوئے اپنے ایک محافظ اور ڈرائیور کے ہمراہ خیبر ایجنسی کے علاقے میں لاپتہ ہو گئے تھے اور مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا تھا کہ آخری مرتبہ طارق عزیز الدین کو پشاور سے تیس کلو میٹر دور جمرود میں علی مسجد کے قریب دیکھا گیا تھا۔
طارق عزیز الدین کو سفارتی حلقوں میں ایک قابل اور زیرک سفارتکار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ افغانستان سے ان کے نسلی تعلق، فارسی اور پشتو زبانیں بولنے اور وہاں پر پہلے بھی خدمات کومدنظر رکھتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے انہیں تیرہ دسمبر دو ہزار پانچ کو رستم شاہ مہمند کی جگہ کابل میں پاکستان کا سفیر نامزد کیا تھا۔
No comments:
Post a Comment