International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, April 19, 2008

کشمالہ طارق کی منہہ زوری ، مسلم لیگ (ق) لیگ کا کشمالہ طارق کیخلاف کارروائی کا فیصلہ


اسلام آباد۔ پاکستان مسلم لیگ ق کی اعلیٰ قیادت نے اپنی خاتون رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ وہ خواتین کیلئے مختص نشست پر خود کو منتخب کرانے کے بعد سے مسلسل پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ ان کیخلاف کارروائی مختلف حلقوں کی جانب سے ملنے والی ان اطلاعات کی روشنی میں کی جا رہی کہ انہیں تاریخ کو دہرانے کیلئے پاکستان مسلم لیگ ق کی صفوں میں سے نئے پیٹریاٹس تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے‘ بعض قوتوں کی جانب سے اس بار انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ جس طرح 2002ء میں پی پی پی میں سے 20 کے قریب ارکان قومی اسمبلی کو توڑ کر پیٹریاس گروپ بنایا گیا تھا اسی طرح وہ ق لیگ میں توڑ پھوڑ کا فریضہ انجام دیں۔ پہلے قدم کے طو رپر انہیں شو کاز نوٹس دیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ق کے کوٹے پر پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر ایم این اے بننے کے باوجود پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی توہین کر رہی ہیں اور سر عام پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ پارٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کشمالہ طارق کی سیاسی سوچ اور طرز فکر میں ڈرامائی تبدیلی کا مشاہدہ کرنے کے بعد پارٹی کی اعلیٰ قیادت اِن کے خلاف ایک چارج شیٹ تیار کر رہی ہے۔ ایوان صدر پر قابض شخصیت کیلئے جو چیز سب سے زیادہ صدمہ پہنچانے والی تھی وہ ججوں کی بحالی کے بارے میں ان کی پر جوش حمایت ہے جبکہ محض چند ہفتے پہلے تک پرویز مشرف کی زبردست حامی تھیں اور جب ججوں کو فارغ کیا گیا تھا تو انہوں نے اس کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کیا۔ اس کے بر عکس تبدیلی کی ہوا چلنے کے بعد کشمالہ طارق کے خیالات میں اچانک تبدیل آئی ہے اور وہ حکومت کی بجائے اپنی ہی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے کھلم کھلا محاذ آرائی پر اتر آئی ہیں۔محض چند ہفتے قبل تک وہ پرویز مشرف کی بہت بڑی مداح اور حمایتی تھیں اور اکثر ایوانِ صدرکے چکر لگایا کرتی تھیں اور اس میں وہ یہاں تک چلی گئی تھیں کہ ٹی وی پروگرام ’’ایوانِ صدر سے‘‘ میں وہ بہت ذوق و شوق سے فون کر کے مشرف کی پالیسیوں کو سراہتی تھیں اسی طرح جب شوکت عزیز وزیراعظم تھے کشمالہ طارق نے ان کے سامنے ان پر کبھی تنقید نہیں کی۔دریں اثناء رکن اسمبلی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ ہمیں مسلم لیگ (ق) کے 30 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ہم خیال گروپ نے قومی اسمبلی میں علیحدہ نشستوں کے لئے نہ توا سپیکر سے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ہم اس پر غور کر رہے ہیں،ہمارا گروپ پارٹی میں ریفارمز گروپ کہلائے گا۔ ہم اپنی پرانی نشستوں پر بیٹھ کر ہی ایوان میں اپنا نیا کردار انجام دیں گے۔ انہوں نے مخدوم فیصل صالح حیات پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں انہوں نے مجھے ’’بل شٹ‘‘ کہا تھا جس پر میرا ردعمل ایک فطری بات تھی۔جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام پر پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریا میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پارلیمانی لیڈر کا اعلان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کریں گے اور اس منصب کے لئے سردست سندھ سے نصر اللہ بجرانی اور بلوچستان سے سردار اسرار ترین کا نام زیرغور ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام پارلیمانی عہدے پنجاب کو دیئے گئے ہیں اور عہدے دیتے وقت اہلیت نہیں بلکہ شخصی وفاداری کو پیش نظر رکھا گیا ہے اور ہم پر پارلیمنٹرین کے لوگ مسلط کر دیئے گئے جن کا ایوان میں ہونے والی کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کشمالہ طارق نے کہا کہ فیصل صالح حیات سے کسی قسم کی صلح صفائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ ارکان کو مزارعوں کی طرح سمجھتے ہیں اور شاہانہ انداز سے لیڈری کرنا چاہتے ہیں جب تک وہ اس طرز عمل کو تبدیل نہیں کرینگے۔

No comments: