لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے وکلاء تنظیموں کے اصرار پر اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ معزول ججوں کی بحالی کیلئے صرف اعلان مری کے تحت اقدام کو تسلیم کریں گے۔ ججوں کی مرحلہ وار یا جمع تفریق کرکے بحالی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے اگر ججوں کی بحالی کے خوف سے آئین کے آرٹیکل 58-2Bکے تحت پارلیمنٹ پر وار کیا تو وکلاء پارلیمان کی بحالی کیلئے موجودہ تحریک سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ تحریک چلائیں گے۔ 9اپریل کو کراچی میں ہنگاموں اور ہلاکتوں کی ذمہ دار ایم کوی ایم تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے کطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری امین جاوید، نائب صدر غلام نبی بھٹی، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی اور دیگر وکلاء عہدے داران بھی موجود تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ملک بھر سے وکلاء تنظیموں نے استعفیٰ کی واپسی کیلئے ان پر دباؤ ڈالا۔ پنجاب سے باہر کی 73بار ایسوسی ایشنوں کے عہدیداروں نے میرے استعفے کی صورت میں مستعفی ہونے کا اعلان کیا جبکہ رحیم یار خان کی وکلاء تنظیم کے عہدیداروں نے تامرگ بھوک ہڑتال کردی جس کے پیش نظر میں آج اپنا استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کررہا ہوں کیونکہ میں ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء کی عظیم تحریک کو سبوتاژ ہوئے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ بات بالکل عیاں ہوچکی ہے کہ 8اپریل کو لاہور میں ڈاکٹر شیر افگن کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ وکلاء تحریک کے خلاف بڑی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب چھ گھنٹے تک شیر افگن محبوس رہے جنرل (ر) پرویز مشرف کو ان کی محبت یاد نہیں آئی جب ہم نے انہیں حفاظت کے ساتھ خطرہ سے نکال دیا تو مشرف صاحب کو اپنے دوست کی محبت یاد آئی اور گورنر پنجاب سے انہیں تھانہ لے جانے کیلئے کہہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں ایم کیوایم نے جو کہرام مچا یا اس کا شیر افگن کے ایشو سے کوئی تعلق نہیں تھا کیونکہ جب 29ستمبر کو اسلام آباد میں فاروق ستار کی پٹائی ہوئی تو ایم کیو ایم نے ایسے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اخبارات میںتصویریں شائع ہوچکی ہیں کہ شیر افگن کو مارنے والے سب غیر وکلاء تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے استعفیٰ اس لئے بھی واپس لیا ہے کہ میرے استعفے کے بعد وکلاء تحریک کو چلانے والے تمام وکلاء عہدیدار استعفیٰ دے دیتے تو مشرف کو ایک خالی سلیٹ میسر آجاتی جس پر جو چاہتے لکھ لیتے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ انہوں نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 55جو کہ بنیادی طور پر مسلم لیگ (ن) کا حلقہ ہے سے ضمنی الیکشن لڑنے کیلئے پیپلز پارٹی کو درخواست دی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ اگر انہیں یہاں سے ٹکٹ دی گئی تو میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ امیدوار ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے الیکسن لڑنے کی منیر ملک، جسٹس (ر) طارق محمود ، علی احمد کرد، حامد خان اور فخر الدین جی ابراہیم سمیت تمام وکلاء تنظیموں نے حمایت کی ہے کیونکہ اب ملک کے حالات مختلف ہیں اور ملک میں جہوری حکومت برسراقتدار آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمان سے تصادم نہیں چاہتے کیونکہ ملک کو اس وقت مہنگائی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بدامنی سمیت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بھوربن معاہدہ کے تحت جلد معزول ججوں کو بحال کردیا جائے گا اور ملک میں دو نومبر 2007ء والی عدلیہ کام کرنے لگے گی۔ اگر پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج بھی موجو درہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پاس صرف محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل پر تعزیت کا اظہار کرنے گئے تھے اور وہاں این آر او سمیت کوئی بھی سیاسی موضوع زیر بحث نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد اور میرے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی میڈیا اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ وکلاء تحریک کو بدنام کرنے کیلئے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں۔ آرمی چیف کے 3نومبر کے تمام اقدامات فسق ہیں جن کی کوئی آئینی وقانونی حیثیت نہیں ہے۔ اگر کوئی ان اقدامات کو ختم کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت چاہتا ہے تو وہ دراصل ان غیر آئینی اقدامات کو قبول کرتا ہے۔ حقیقتا خود مشرف کو ان اقدامات کو آئین میں شامل کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ الیکشن لڑنے کیلئے گریجویشن کی شرط کے خلاف ہیں ایسی شرائط نو آبادیاتی دور میں لگائی جاتی تھیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 19, 2008
٩ اپریل کو کراچی میں دہشت گردی کے واقعات کا شیر افگن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، یہ ایوان صدر کی سازش تھی ، استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کرتا ہوں ۔ اعتزاز ا
لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چودھری اعتزاز احسن نے وکلاء تنظیموں کے اصرار پر اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ معزول ججوں کی بحالی کیلئے صرف اعلان مری کے تحت اقدام کو تسلیم کریں گے۔ ججوں کی مرحلہ وار یا جمع تفریق کرکے بحالی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے اگر ججوں کی بحالی کے خوف سے آئین کے آرٹیکل 58-2Bکے تحت پارلیمنٹ پر وار کیا تو وکلاء پارلیمان کی بحالی کیلئے موجودہ تحریک سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ تحریک چلائیں گے۔ 9اپریل کو کراچی میں ہنگاموں اور ہلاکتوں کی ذمہ دار ایم کوی ایم تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے کطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری امین جاوید، نائب صدر غلام نبی بھٹی، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی اور دیگر وکلاء عہدے داران بھی موجود تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ملک بھر سے وکلاء تنظیموں نے استعفیٰ کی واپسی کیلئے ان پر دباؤ ڈالا۔ پنجاب سے باہر کی 73بار ایسوسی ایشنوں کے عہدیداروں نے میرے استعفے کی صورت میں مستعفی ہونے کا اعلان کیا جبکہ رحیم یار خان کی وکلاء تنظیم کے عہدیداروں نے تامرگ بھوک ہڑتال کردی جس کے پیش نظر میں آج اپنا استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کررہا ہوں کیونکہ میں ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء کی عظیم تحریک کو سبوتاژ ہوئے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ بات بالکل عیاں ہوچکی ہے کہ 8اپریل کو لاہور میں ڈاکٹر شیر افگن کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ وکلاء تحریک کے خلاف بڑی سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب چھ گھنٹے تک شیر افگن محبوس رہے جنرل (ر) پرویز مشرف کو ان کی محبت یاد نہیں آئی جب ہم نے انہیں حفاظت کے ساتھ خطرہ سے نکال دیا تو مشرف صاحب کو اپنے دوست کی محبت یاد آئی اور گورنر پنجاب سے انہیں تھانہ لے جانے کیلئے کہہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں ایم کیوایم نے جو کہرام مچا یا اس کا شیر افگن کے ایشو سے کوئی تعلق نہیں تھا کیونکہ جب 29ستمبر کو اسلام آباد میں فاروق ستار کی پٹائی ہوئی تو ایم کیو ایم نے ایسے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اخبارات میںتصویریں شائع ہوچکی ہیں کہ شیر افگن کو مارنے والے سب غیر وکلاء تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے استعفیٰ اس لئے بھی واپس لیا ہے کہ میرے استعفے کے بعد وکلاء تحریک کو چلانے والے تمام وکلاء عہدیدار استعفیٰ دے دیتے تو مشرف کو ایک خالی سلیٹ میسر آجاتی جس پر جو چاہتے لکھ لیتے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ انہوں نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 55جو کہ بنیادی طور پر مسلم لیگ (ن) کا حلقہ ہے سے ضمنی الیکشن لڑنے کیلئے پیپلز پارٹی کو درخواست دی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ اگر انہیں یہاں سے ٹکٹ دی گئی تو میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ امیدوار ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے الیکسن لڑنے کی منیر ملک، جسٹس (ر) طارق محمود ، علی احمد کرد، حامد خان اور فخر الدین جی ابراہیم سمیت تمام وکلاء تنظیموں نے حمایت کی ہے کیونکہ اب ملک کے حالات مختلف ہیں اور ملک میں جہوری حکومت برسراقتدار آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمان سے تصادم نہیں چاہتے کیونکہ ملک کو اس وقت مہنگائی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بدامنی سمیت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بھوربن معاہدہ کے تحت جلد معزول ججوں کو بحال کردیا جائے گا اور ملک میں دو نومبر 2007ء والی عدلیہ کام کرنے لگے گی۔ اگر پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج بھی موجو درہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پاس صرف محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل پر تعزیت کا اظہار کرنے گئے تھے اور وہاں این آر او سمیت کوئی بھی سیاسی موضوع زیر بحث نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد اور میرے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی میڈیا اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ وکلاء تحریک کو بدنام کرنے کیلئے مختلف سازشیں کی جارہی ہیں۔ آرمی چیف کے 3نومبر کے تمام اقدامات فسق ہیں جن کی کوئی آئینی وقانونی حیثیت نہیں ہے۔ اگر کوئی ان اقدامات کو ختم کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت چاہتا ہے تو وہ دراصل ان غیر آئینی اقدامات کو قبول کرتا ہے۔ حقیقتا خود مشرف کو ان اقدامات کو آئین میں شامل کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ الیکشن لڑنے کیلئے گریجویشن کی شرط کے خلاف ہیں ایسی شرائط نو آبادیاتی دور میں لگائی جاتی تھیں۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment