پشاور۔ مرکزی حکومت کی ہدایات پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے پشاور ہائیکورٹ کے معزول چیف جسٹس طارق پرویز سے ان کی رہائش گاہ واقع ججز کالونی ریس کورس گراؤنڈ میں ملاقات کی جو پچپن منٹ جاری رہی ۔ون ٹو ون ملاقات میں معزول ججوں کی بحالی اور طریقہ کار سمیت وفاقی حکومت کی حکمت عملی پر سیر حاصل بحث ہوئی ۔ملاقات کے بعد معزول چیف جسٹس طارق پرویز اور صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے ملاقات کے بارے میں بریفنگ دی ۔اس موقع پر پشاور ہائیکورٹ کے معزول چیف جسٹس طارق پرویز خان نے کہا کہ کوئی شخص یا ادارہ پارلیمنٹ سے بالادست نہیں ۔آئین نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا اختیار دیا ہے اور آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے بارے میں پارلیمنٹ نے جو فیصلہ کیا وہ سب کو منظور کرنا ہو گا اور کوئی بھی شخص اس سے اختلاف نہیں کر سکتا کیونکہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم اور قانون سازی کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔پارلیمنٹ جس چیز کو ویری فائی کرتی ہے تو ہر ایک شہری کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کو قبول کرے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر قانون سے معزول ججوں اور عدلیہ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی تاہم آزاد عدلیہ پر بات ضرور ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ وہ وکیل تھے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے اور ہیں اور میں اپنے آپ کو پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مانتا ہوں ۔عدلیہ کی آزادی کے بارے میں ان کے درمیان باتیں ہوئیں عدلیہ کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ عوام اور لوگوں کو انصاف مہیا ہو ۔انہوں نے کہا کہ ان سے وزیر قانون کی ملاقات چیف جسٹس اور وزیر قانون کی ملاقات نہیں تھی بلکہ یہ ملاقات طارق پرویز اور ارشد عبد اللہ کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں عدلیہ کو وہ مقام دینا چاہتے ہیں جو لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔معزول ججوں کی بحالی کی شرائط ٹرم اور کنڈیشن پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ وہ کوئی خصوصی پیغام لیکر نہیں آئے تھے ۔ان کی حکومت کی یہ خواہش ہے کہ عدلیہ بحال ہو اور انشاء اللہ عدلیہ جلد بحال ہو جائے گی ۔ہم غیر مشروط عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور وہ وقت دور نہیں کہ عدلیہ بحال ہوگی ۔عدلیہ کی بحالی مستقبل قریب میں ہو گی ۔بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ جب عدلیہ آزاد ہو تو اصلی حقیقی جمہوریت بحال ہو جائے گی بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ اے این پی اور اتحادی جماعتوں نے ججوں کی بحالی کے لئے قربانیاں دی ہیں اور وکلاء نے منظم تحریک چلائی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں جائیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس طارق پرویز کو معزول جج نہیں کہتے ان کی نظر میں وہ آج بھی پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں اور رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معزول ججز بہت جلد اپنے چیمبر میں ہونگے ۔ان کی بحالی کے لئے شرائط نہیں اور عوام بہت جلد خوشخبری سنیں گے ۔بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ اسفندیار ولی،افراسیاب خٹک اور اے این پی کے قائدین نے ججوں کی بحالی کے لئے چلائی گئی تحریک میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں کراچی میں ہمارے کارکن شہید ہوئے اور حتیٰ کہ ہمارے قائدین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم تحریک کا حصہ رہے اور اے این پی ججوں کی بحالی چاہتی ہے اور اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 19, 2008
معزول چیف جسٹس سے وزیر قانون کی ملاقات ،ججوں کی بحالی جلد ممکن ہے ،وزیر قانون
پشاور۔ مرکزی حکومت کی ہدایات پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے پشاور ہائیکورٹ کے معزول چیف جسٹس طارق پرویز سے ان کی رہائش گاہ واقع ججز کالونی ریس کورس گراؤنڈ میں ملاقات کی جو پچپن منٹ جاری رہی ۔ون ٹو ون ملاقات میں معزول ججوں کی بحالی اور طریقہ کار سمیت وفاقی حکومت کی حکمت عملی پر سیر حاصل بحث ہوئی ۔ملاقات کے بعد معزول چیف جسٹس طارق پرویز اور صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے ملاقات کے بارے میں بریفنگ دی ۔اس موقع پر پشاور ہائیکورٹ کے معزول چیف جسٹس طارق پرویز خان نے کہا کہ کوئی شخص یا ادارہ پارلیمنٹ سے بالادست نہیں ۔آئین نے پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا اختیار دیا ہے اور آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے بارے میں پارلیمنٹ نے جو فیصلہ کیا وہ سب کو منظور کرنا ہو گا اور کوئی بھی شخص اس سے اختلاف نہیں کر سکتا کیونکہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم اور قانون سازی کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔پارلیمنٹ جس چیز کو ویری فائی کرتی ہے تو ہر ایک شہری کا فرض ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کو قبول کرے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر قانون سے معزول ججوں اور عدلیہ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی تاہم آزاد عدلیہ پر بات ضرور ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ وہ وکیل تھے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے اور ہیں اور میں اپنے آپ کو پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مانتا ہوں ۔عدلیہ کی آزادی کے بارے میں ان کے درمیان باتیں ہوئیں عدلیہ کی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ عوام اور لوگوں کو انصاف مہیا ہو ۔انہوں نے کہا کہ ان سے وزیر قانون کی ملاقات چیف جسٹس اور وزیر قانون کی ملاقات نہیں تھی بلکہ یہ ملاقات طارق پرویز اور ارشد عبد اللہ کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں عدلیہ کو وہ مقام دینا چاہتے ہیں جو لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔معزول ججوں کی بحالی کی شرائط ٹرم اور کنڈیشن پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ وہ کوئی خصوصی پیغام لیکر نہیں آئے تھے ۔ان کی حکومت کی یہ خواہش ہے کہ عدلیہ بحال ہو اور انشاء اللہ عدلیہ جلد بحال ہو جائے گی ۔ہم غیر مشروط عدلیہ کی بحالی چاہتے ہیں اور وہ وقت دور نہیں کہ عدلیہ بحال ہوگی ۔عدلیہ کی بحالی مستقبل قریب میں ہو گی ۔بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ جب عدلیہ آزاد ہو تو اصلی حقیقی جمہوریت بحال ہو جائے گی بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ اے این پی اور اتحادی جماعتوں نے ججوں کی بحالی کے لئے قربانیاں دی ہیں اور وکلاء نے منظم تحریک چلائی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں جائیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس طارق پرویز کو معزول جج نہیں کہتے ان کی نظر میں وہ آج بھی پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہیں اور رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ معزول ججز بہت جلد اپنے چیمبر میں ہونگے ۔ان کی بحالی کے لئے شرائط نہیں اور عوام بہت جلد خوشخبری سنیں گے ۔بیرسٹر ارشد عبد اللہ نے کہا کہ اسفندیار ولی،افراسیاب خٹک اور اے این پی کے قائدین نے ججوں کی بحالی کے لئے چلائی گئی تحریک میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں کراچی میں ہمارے کارکن شہید ہوئے اور حتیٰ کہ ہمارے قائدین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم تحریک کا حصہ رہے اور اے این پی ججوں کی بحالی چاہتی ہے اور اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment