اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ججز کی بحالی کے بارے میں کمیٹی نے اپنی سفارشات مکمل کرلی ہیں ۔آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف ان سفارشات کی روشنی میں حتمی فیصلہ کریں گے ۔حکومت قومی مفاہمت پر یقین رکھتی ہے ۔ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دوہرایا جائے گا ۔ ملک کو ترقی ، خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ تمام اداروں کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ملک میں امن وامان کی بحالی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر معاشی ترقی کی رفتار تیز نہیں کی جاسکتی۔ جمعرات کو یہاں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے 88 ویں کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت تین نکاتی جامع پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ عوام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے نجات مل سکے اور ملک میں سرمایہ کاری اور سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے ساز کار ماحول فراہم کیا جا سکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کو اشیاء ضروریہ کی قلت ، مہنگائی اور پانی اور توانائی کے بحرانوں کا سامنا ہے ۔آٹے اور گندم کی قلت کو دور کرنے کے لئے حکومت نے ہنگامی طورپر پانچ لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگو ںکو کم نرخوں پر اس کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ توانائی کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس بحران پر کم سے کم وقت میں قابو پانے کے لیے تمام متعلقہ افراد کو دعوت دی جائے گی۔وزیر اعظم توانائی کے بحران سے ہماری سماجی اور معاشی ترقی اور سٹرکچر کو خطرات لاحق ہیں ۔ اس مسئلہ کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کی بچت کی پالیسی بھی اپنائی جائے گی جس کے تحت دکانیں جلد بند کرنا اور پارٹیوں میں چراغاں پر پابندی شامل ہے وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کی بالا دستی 1973 ء کے آئینی کی بحالی اور معزول ججوں کی بحالی پر یقین رکھتی ہے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اتحادی حکومت ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی اور ملک میں ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدامات کرے گی ۔ مختلف سوالوں کے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت صوبائی خود مختاری چاہتی ہے تاکہ صوبوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دئیے جا سکیں ۔ انہو ںنے کہاکہ حکومت دس سالہ اقتصادی ترقیاتی پروگرام تیار کرنا چاہتی ہے تاکہ ملک میں اقتصادی استحکام لایا جا سکے ۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی تاکہ انہیں ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جا سکے۔مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کے استحکام میں بیوروکریسی کا اہم کردار ہے ۔صوبائی خود مختاری پر یقین رکھتے ہیں ۔ایک سال میں کنکرنٹ لسٹ کو ختم کردیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس آئینی اقدام کے نتیجے میں صوبوں کو مزید اختیار ات حاصل ہو نگے ۔جلد ہی قومی مشاورت کے ذریعے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کو ترقی کے لئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ موجودہ حکومت نعروں پر یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی اس کی بنیاد پر ملک اور قوم کی تقدیر کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ، عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ بد انتظامی نے بھی اقتصادی مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہیے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے بارے میں وسیع سطح پر مشاورت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس دس سالہ پروگرام کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا جائے گا ۔ ایجوکیشن پالیسی میں تبدیلی کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی تعلیمی شعبے میں اہم تبدیلی ہے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے طلبہ مثبت سر گرمیوں میں مصروف ہوں گے اور ملک کو نئی قیادت ملے گی تاہم یہ سرگرمیاں ایک محدود سطح پر ہوں گی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, May 9, 2008
قائدین ججز کی بحالی کے بارے میں کمیٹی کے سفارشات کی روشنی میں حتمی فیصلہ کریں گے ۔ یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ججز کی بحالی کے بارے میں کمیٹی نے اپنی سفارشات مکمل کرلی ہیں ۔آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف ان سفارشات کی روشنی میں حتمی فیصلہ کریں گے ۔حکومت قومی مفاہمت پر یقین رکھتی ہے ۔ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دوہرایا جائے گا ۔ ملک کو ترقی ، خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ تمام اداروں کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ملک میں امن وامان کی بحالی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر معاشی ترقی کی رفتار تیز نہیں کی جاسکتی۔ جمعرات کو یہاں نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے 88 ویں کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت تین نکاتی جامع پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ عوام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے نجات مل سکے اور ملک میں سرمایہ کاری اور سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے ساز کار ماحول فراہم کیا جا سکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کو اشیاء ضروریہ کی قلت ، مہنگائی اور پانی اور توانائی کے بحرانوں کا سامنا ہے ۔آٹے اور گندم کی قلت کو دور کرنے کے لئے حکومت نے ہنگامی طورپر پانچ لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگو ںکو کم نرخوں پر اس کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ توانائی کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس بحران پر کم سے کم وقت میں قابو پانے کے لیے تمام متعلقہ افراد کو دعوت دی جائے گی۔وزیر اعظم توانائی کے بحران سے ہماری سماجی اور معاشی ترقی اور سٹرکچر کو خطرات لاحق ہیں ۔ اس مسئلہ کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کی بچت کی پالیسی بھی اپنائی جائے گی جس کے تحت دکانیں جلد بند کرنا اور پارٹیوں میں چراغاں پر پابندی شامل ہے وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت پارلیمنٹ کی بالا دستی 1973 ء کے آئینی کی بحالی اور معزول ججوں کی بحالی پر یقین رکھتی ہے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اتحادی حکومت ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی اور ملک میں ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدامات کرے گی ۔ مختلف سوالوں کے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت صوبائی خود مختاری چاہتی ہے تاکہ صوبوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دئیے جا سکیں ۔ انہو ںنے کہاکہ حکومت دس سالہ اقتصادی ترقیاتی پروگرام تیار کرنا چاہتی ہے تاکہ ملک میں اقتصادی استحکام لایا جا سکے ۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی تاکہ انہیں ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جا سکے۔مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں کے استحکام میں بیوروکریسی کا اہم کردار ہے ۔صوبائی خود مختاری پر یقین رکھتے ہیں ۔ایک سال میں کنکرنٹ لسٹ کو ختم کردیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس آئینی اقدام کے نتیجے میں صوبوں کو مزید اختیار ات حاصل ہو نگے ۔جلد ہی قومی مشاورت کے ذریعے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کو ترقی کے لئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ موجودہ حکومت نعروں پر یقین نہیں رکھتی اور نہ ہی اس کی بنیاد پر ملک اور قوم کی تقدیر کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ، عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ بد انتظامی نے بھی اقتصادی مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہیے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے بارے میں وسیع سطح پر مشاورت کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس دس سالہ پروگرام کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا جائے گا ۔ ایجوکیشن پالیسی میں تبدیلی کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی تعلیمی شعبے میں اہم تبدیلی ہے انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے طلبہ مثبت سر گرمیوں میں مصروف ہوں گے اور ملک کو نئی قیادت ملے گی تاہم یہ سرگرمیاں ایک محدود سطح پر ہوں گی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment