اسلام آباد۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ 12 مئی کو ججوں کی بحالی کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ ججوں کی بحالی کی قرا رداد پیش کرنے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا ہو گا جو صرف صدرہی بلا سکتے ہیں اور اگر ججوں کی تعداد بڑھانا ہوئی تو صدارتی آرڈنینس کے ذریعے ہو گی تو بھی صرف صدر ہی آرڈنینس جاری کر سکتے ہیں ۔ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کی قرار داد پارلیمنٹ میںپیش کی جائے گی اور آئین کے مطابق پارلیمنٹ سے مراد قومی اسمبلی اور سینٹ دونون ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلانا ہوگا جس کا اختیار صدر کے پاس ہے انہوں نے کہا کہ قرار داد سے بحال کرنے کی جب بات کی جاتی ہے تو اس کے دو طریقے سامنے آرہے ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوںکا مشترکہ اجلاس صدر طلب کریں اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت صدر کے ذریعے آرڈنینس لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جو تحفظات باقی تھے اس کے حوالے سے پارٹی سربراہان فیصلہ کریں گے اور جیسے ہی یہ تحفظات دور ہوئے ہیں اجلاس کے لیے سمری بھجوادوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام لوگ موجودہ اور سابقہ سب ججوں کو قبول کرلیں تو سپریم کورٹ ججز ایکٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا اس کے لیے بھی صدارتی آرڈنینس لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب معاملہ کمیٹی سے نکل کر پارٹی سربراہوںکے پاس جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بارہ مئی تک تمام کارروائی مکمل کرکے قومی اسمبلی کا سیشن کال کرنے کی کوشش کریںگے لیکن مجھے قومی اسمبلی کا اجلاس بارہ مئی تک ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ تحفظات ابھی باقی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے کہا ہے کہ کچھ چیزوں کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں اور چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں ان کی دل آزاری ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قیدیوں کے حوالے سے بھی قانون سازی کے حوالے سے کہا ہے اور نیب کے کالے قوانین کو بھی تبدیل کرنے کے حوالے سے مجھے ہدایت کی ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر پارلیمنٹ سے خطاب کیوں نہیں کرتے یہ ان سے پوچھا جائے
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, May 9, 2008
ججوں کی بحالی کیلئے ١٢ مئی کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا نظر نہیں آتا ‘ فاروق ایچ نائیک
اسلام آباد۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ 12 مئی کو ججوں کی بحالی کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ ججوں کی بحالی کی قرا رداد پیش کرنے کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا ہو گا جو صرف صدرہی بلا سکتے ہیں اور اگر ججوں کی تعداد بڑھانا ہوئی تو صدارتی آرڈنینس کے ذریعے ہو گی تو بھی صرف صدر ہی آرڈنینس جاری کر سکتے ہیں ۔ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کی قرار داد پارلیمنٹ میںپیش کی جائے گی اور آئین کے مطابق پارلیمنٹ سے مراد قومی اسمبلی اور سینٹ دونون ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے سینٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلانا ہوگا جس کا اختیار صدر کے پاس ہے انہوں نے کہا کہ قرار داد سے بحال کرنے کی جب بات کی جاتی ہے تو اس کے دو طریقے سامنے آرہے ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوںکا مشترکہ اجلاس صدر طلب کریں اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت صدر کے ذریعے آرڈنینس لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جو تحفظات باقی تھے اس کے حوالے سے پارٹی سربراہان فیصلہ کریں گے اور جیسے ہی یہ تحفظات دور ہوئے ہیں اجلاس کے لیے سمری بھجوادوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام لوگ موجودہ اور سابقہ سب ججوں کو قبول کرلیں تو سپریم کورٹ ججز ایکٹ کو تبدیل کرنا پڑے گا اس کے لیے بھی صدارتی آرڈنینس لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب معاملہ کمیٹی سے نکل کر پارٹی سربراہوںکے پاس جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بارہ مئی تک تمام کارروائی مکمل کرکے قومی اسمبلی کا سیشن کال کرنے کی کوشش کریںگے لیکن مجھے قومی اسمبلی کا اجلاس بارہ مئی تک ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ تحفظات ابھی باقی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے کہا ہے کہ کچھ چیزوں کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں اور چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں ان کی دل آزاری ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قیدیوں کے حوالے سے بھی قانون سازی کے حوالے سے کہا ہے اور نیب کے کالے قوانین کو بھی تبدیل کرنے کے حوالے سے مجھے ہدایت کی ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر پارلیمنٹ سے خطاب کیوں نہیں کرتے یہ ان سے پوچھا جائے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment