International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 20, 2008

خود کشی کرتے عوام ، خطرات میں گھرا ملک اور وزیر اعظم کا عزم تحریر: چودھری احسن پریمی، اے پی ایس،اسلام آباد



ملک کے وجود کو درپیش چیلنجز کامقابلہ کرنے کیلئے کو حکمرانوں کو بھی قربانی کیلئے تیار رہنا چاہیے اور اس ضمن میں قانون کی بالا د ستی کو یقینی بنا نے کیلئے ججزکو بحال کرنا ہوگا تا کہ ملک و قوم سے دغا کرنے والے قو می مجرموں کو کیفر کردار تک پہچانا ممکن ہو سکے۔ سابقہ دور حکومت میں بد معاش ،چور، قو می اقتصادی ڈاکوئوں نے قومی خزانے کو ا تنا بے دردی سے لوٹا ہے کہ آج وطن عزیز میں غربت تو ختم نہیں ہو سکی لیکن غریب بڑ ی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ لوگ مہنگائی، بے روزگاری،ناانصافی اور غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں سمیت خود کشی کرنے پر مجبور ہیں اور اس ضمن میں اعداد و شمار میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان دشمن عالمی طاقتوں نے پاکستان کی امداد پاکستانیوں کے قتل سے مشروط کر دی ہوئی ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کی سزا سب پر یکساں ہونی چاہیے اگر ایک جرنیل ملک کا قانون توڑ کر ملک و قوم سے دغا کر ے تو اس کیلئے کو ئی سزا نہیں لیکن اگر ایک عام آدمی غلاما نہ نو آبادیاتی نظام سے تنگ آکر کو ئی حرکت کرے تو اسے دہشت گرد یا اس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہے اور اسے سرعام قتل کردیا جاتا ہے کیا قومی خزانہ لوٹنے والے حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرتے،کیا ملک کا آئین توڑنے والے حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کرتے ۔ حکمرانوں کو اب عوام کو خواب نہیں بلکہ ان کی تعبیر د ینا ہوگی اور خود مختاری پر آنچ نہ آ نے دینا ہوگی اور اس ضمن میں غیر ملکی فوج کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت نہیں دینا ہو گی ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے فی الفورقوم کو خوشخبری سنا نا ہوگی طویل آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا ہے ۔ اگرچہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 34لاکھ غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے 14اگست سے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنے کے علاوہ ہر شعبے کو ترقی دیں گے 18فروری کا عوامی مینڈیٹ ہم پر قرض ہے اسے چکانے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے سید یوسف رضا گیلانی کو پاکستان کی پہلی مخلوط حکومت کا سربراہ ہونے کااعزاز حاصل ہے اور وہ انقلابی راستے کا راہی ہیں جوخود کو عوام کے ووٹ سے منتخب عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں۔ عوام کا حق ہے کہ وہ حکومت سے پوچھیں کہ ان کیلئے حکومت کیا کر رہی ہے؟ ساٹھ سالہ تاریخ میں زیادہ عرصہ آمریت رہی آمریت کے بھیانک سائے نے ملک کا چہرہ دھندلا دیا۔ ہر آمر نے اقتدار کو طول دیا ملک دو لخت ہوا عوام زبوں حالی سے دو چار ہوئے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کے حقوق کیلئے تاریخی جنگ لڑی ۔ایک آمر نے اس آواز کو چھین لیا نئے عزم و حوصلے کے ساتھ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے پرچم کو تھام لیا، سیاست کو نئی راہ دکھائی ،جمہوریت کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کیلئے قومی اتفاق رائے پیداہوا ، میثاق جمہوریت کے تاریخ ساز دستاویز پر دستخط کئے، دہشت گردوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا، انہیں بھی قوم سے چھین لیا ۔روشنی کبھی ختم نہیں ہو سکتی ۔ ان کی روشنی سے ملک منور ہے عوام میں سے تھیں اور عوام کے درمیان شہید ہوئیں تمام شعبہ زندگی کے طبقات کے حقوق کی جنگ لڑی۔ سیاسی کارکنوں نے عوام کے حقوق کیلئے خود ظلم برداشت کئے انہوں نے کہاکہ شہید جمہوریت سے وعدہ کر تے ہیں قوم ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی بے نظیر بھٹو کے وعدے کی تکمیل کیلئے وزیر اعظم گیلانی قوم کے درمیان موجود ہے ہمیشہ بحرانوں ، تباہ حال اداروں ، ڈوبتی معیشت ، قحط زدہ لوگ ، خود کشی کرتے عوام ، خطرات میں گھرا ملک پیپلز پارٹی کو ملا ہے اٹھارہ فروری کے انتخابات نے قوم کیلئے نئی امید پیدا کی ۔ مختلف الخیال لوگوں پر مشتمل مخلوط حکومت قائم ہوئی آئین کے مطابق تمام ادار وں کو عملی طور پر کام کرنا ہوگا تاکہ پارلیمنٹ حقیقتاً بالا دست بن سکے ۔ اگرچہ آغاز ہی میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کر دی گئی ہے دفاعی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوا چاروں صوبوں میں اتفاق رائے کیلئے مفادات کونسل اور مالیاتی اداروں کو فعال بنانے کافیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گیلانی نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اداروں کا وفاق کی حکومتوں میں اہم آہنگی نئے ججز کی بحالی کے بارے میں قوم کو جلد خوشخبری دیں گے سیاسی انتظام کا راستہ روکنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں جمہوریت کی فتح پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں ۔ آٹے کی قلت ، دہشت گردی ، بجلی کا بحران ، مہنگائی ، بیروز گاری ، انتہا پسندی ، ججز کی معزولی نے قوم کی امیدیں توڑ دیں ہم یا تو سر نگوں کر دیتے یا پھر ان چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجاتا ہے ہم نے اپنے سیاسی پیش رو کی طرح دوسرا راستہ اختیار کیا ہے عالمی عوامل کی وجہ سے خوراک کا بحران ہے پوری دنیا غذائی قلت کا سامنا کر رہی ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی کڑیاں بھی عالمی صورتحال سے ملتی ہیں اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ مسائل ناسور کی طرح قوم میں سرایت کر گئے ہیں مہنگائی عالمی بحران کا حصہ ہے بڑے اقتصادی بحران ہے گاڑیوں اور موبائل فونز میں اضافہ ترقی نہیں ہے ماضی میں زراعت کو نظر انداز کیاگیا نئے نئے نوٹ چھاپے افراط زر کا تحفہ ہے مضبوط طریقے اختیار نہیں کریں گے ۔ مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے زراعت کے شعبے کو ترجیح دیں گے ذخیرہ اندوزی کو ختم کر دیا جائے گا بزنس کیمونٹی اپنا سرمایہ پاکستان ہی میں رکھیں ہر طرح کی ضمانت دیتے ہیں ان اشیاء کے استعمال میں کمی کریں جن پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔ المیہ ہے زرعی ملک میں عوام خوراک کی کمی سے دو چار ہیں ہنگامی بنیادوں پر گندم کی امدادی قیمت 625روپے فی من کی آئندہ بیجائی سے قبل مزید امدادی قیمت بڑھائی جائے گی ۔ پچیس لاکھ ٹن گندم درآمد کی جارہی ہے کاشتکاروں کیلئے زرعی قرضوں کی مد میں 30 ارب روپے اضافہ کر دیا گیا زراعت کیلئے 20 ارب 50کروڑ روپے رکھے گئے ہیں آلات ادویات ٹریکٹر کیلئے کسی پالیسی کا اعلان ہوا کھاد پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیافصلوں کی سکیم کا اعلان کر دیا گیا پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیاجائے سفید انقلاب کیلئے دس ہزار کسانوں کو ترغیب دی جارہی ہے بجلی کے بحران کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ ملک کو اندھیروں سے نجات دلانے کیلئے قلیل مدت میں مفید اقدامات کئے ہیں آئندہ سال تک کافی حد تک لوڈ شیڈنگ پر قابو پالیا جائے گا بیرونی کمپنیوں نے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے تھرکول اتھارٹی قائم کر دی گئی? ہے اس منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شرکت کے حوالے سے انتیس جولائی کو واشنگٹن میں گول میز کانفرنس میری صدارت میں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ توانائی کے حوالے سے تمام متبادل ذرائع اختیار کئے جائے جس ملک میں شہریوں کی زندگی غیر محفوظ ہووہاں ترقی نہیں ہوتی ۔ خود کش حملوں میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے ہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دئیے حکمران اتحاد کا اجلاس 23 جولائی کو ہو گا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہماری اپنی جنگ ہے پاکستان کے اس کردار کو دنیا نے تسلیم کیا ہے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعصبات خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے پانچویں دور پر اتفاق کیاگیا پائیدار ترقی خوشحالی استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کاحل ضروری ہے پاکستان کا دفاع مضبوط ہے ذمہ دار ایٹمی طاقت ہیں اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں مسلح افواج پر قوم کو پورا اعتماد ہے مسلح افواج کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے سے تمام وسائل بروئے کار لائے گی غربت اور مہنگائی سے عوام کے بچاو¿ کیلئے بے نظیر سکیم پروگرام کے تحت غریب خاندانوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ مالی امداد دی جائے گی چونتیس لاکھ غریب خاندان فائدہ اٹھائیں گے چودہ اگست سے سکیم کا آغاز ہو گا ڈھائی کروڑ عوام کو مفت شناختی کارڈ دئیے جائیں گے یونین کونسل کی سطح پر یوٹیلٹی سٹور قائم ہوں گے۔1009نئے یوٹیلیٹی سٹور قائم کریں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے رہائشی سکیم کیلئے دو ارب روپے کا فنڈ قائم کردیا گیا ہے چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں پائیلٹ پراجیکٹ شروع ہوں گے میں جلد خود ان منصوبوں کا افتتاح کروں گا ۔دس بڑے شہروں میں آٹھ سی این جی بسیں چلائی جائیں گی ۔اس منصوبے پر چالیس ارب روپے کی لاگت آئے گی نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ایل ایچ وی کی تعداد میں بیس ہزار کا اضافہ کر دیا جائے گا بلوچستان کا کوٹہ دوگنا کر دیاگیا ہے بیس ارب روپے کی لاگت سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے جامع پروگرام شروع کر دیاگیا ہے اس پروگرام کیلئے بیس ہزار نئی بھرتیاں ہوں گی ہیپاٹائٹس کیلئے خصوصی فنڈ فراہم کریں گے پانچ ارب روپے کی لاگت سے سکول کے بچوں اور بچیوں کیلئے پروگرام شروع کیاجارہا ہے ٹریڈ اور طلبہ یونین کے انتخابات کیلئے قانون سازی کا عمل شروع ہے سیاسی بنیادوں پر نکالے گئے ملازمین کی بحالی پر کام ہو رہا ہے عارضی ملازمین مستقل ہو چکے ہیں پیمرا کے امتیازی قانون کے خلاف بل پیش ہو چکا ہے۔ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فنڈ قائم کرد یا گیاہے ویج بورڈ پر مشاورتی عمل شروع کر رہے ہیں وزیراعظم نے کہاکہ سیاسی رہنماو¿ں کا جیل جانا نئی بات نہیں ہے بدقسمتی سے جیلوں سے نکلنے کے بعد سیاسی رہنماو¿ں نے جیلوں کیلئے کچھ نہیں کیا۔ جیلوں کے حوالے سے اصلاحات کا پروگرام شروع کر رہے ہیں جس سفر کا آغاز کیاہے وہ راستہ رکاوٹوں سے خالی نہیں ہے۔ان رکاوٹو ںکو دورکریں گے جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے پاکستان کا خطے میں اہم مقام ہے اس حوالے سے عالمی شاہراو¿ں کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے ہر شعبے کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں وزیر اعظم گیلانی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا ہے کہ بھائی کی حیثیت سے درخواست کرتا ہوں کہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے یہ ملک ہے تو ہم ہیں آمریت کے طویل سالوں میں پاکستان کو جن بحرانوں سے دو چار کر دیاگیاہے ان سے نمٹنے کیلئے سیاسی حکومت کو موقع دیا جائے اٹھارہ فروری کو قوم نے جس اعتماد کا اظہار کیاہے اور جوووٹ دیاہے وہ قرض ہے اسے چکائیں گے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے پاکستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ملک کی جڑیں کھوکلی کرنے اور قومی خزانہ لوٹنے والے قومی مجرموں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اور انھیں اقتصادی دہشت گرد قرار دیا جائے اور ملک کا آئین و قانون توڑنے والوں کو پارلیمنٹ کے سامنے سرعام پھانسی دی جائے اگر ایسا ممکن ہے تو پاکستان کا ہر شخص یہ سمجھے گا کہ پاکستان میں قانون شکنوں کیلئے سزا یکساں ہے اگر ایسا نہیں ہے تو عوام یہ سمجھیں گے کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی سابق حکمرانوں کی طرح قوم سے خطاب کر کے اور ان کے جذ بات سے کھیل کر چلا گیا ہے ا گر حکومت نے عوامی احساسات و جذبات کا خیال نہ رکھا تو دن بدن حالات خراب نظر آتے ہیں کیونکہ آل پاکستان نمائندہ وکلاءکنوینشن نے حکومت کو معزول ججوں کی بحالی کے لئے 14 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی ہے دوبڑی سیاسی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کی رائے کو مقدم سمجھتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور دیگر غیر فعال ججوں کو بحال کر دینا چاہیے ۔ وکلاءاور عوام پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں مگر یہ عدلیہ کی بحالی میں دیر کر کے خود اپنا وقار کھورہے ہیں۔ وکلاءکنو نشن نے یہ بھی کہا ہے کہ وقت آنے پر پارلیمان کی بالا دستی اور وقار کے لئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور تحریک چلائیں گے ۔ لیکن پارلیمان کو نقصان پہنچنے کی ذمہ دار حکمران سیاسی جماعتیں ہونگی وکلاء نے حکومت کو 14 اگست تک عدلیہ کی بحالی کے لئے ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد آئندہ کیلئے وہ لائحہ عمل اختیار کریں گے جس میں عدالتوں کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی یہ بات باعث تشویش ہے کہ پارلیمان عوام کی نظروں میں اپنا وقار کھو چکی ہے ۔اے پی ایس

No comments: