لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاںمحمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے قوم سے اپنے خطاب میں ججز کی جلد بحالی کا اعلان خوش آئند ہے اور اگر ٢ نومبر ٢٠٠٧ء والی عدلیہ بحال ہو جائے تو وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا ایک نیا دور شروع ہو گا جو ہمیشہ قائم رہے گا انہوں نے کہا کہ ججز کی جلد بحالی سے پاکستان اور جمہوریت مضبوط ہو گی اور اگر جج بحال ہو گئے تو پاکستان مسلم لیگ) ن( اپنے قائد میاں نواز شریف کی مشاورت سے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کر سکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے پشاور کے مختصر دورے کے دوران اے این پی کے سینئر رہنماؤں وفاقی وزیربلدیات حاجی غلام احمد بلور اور صوبہ سرحد کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی والدہ کی وفات پراظہار تعزیت کے بعد پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اے این پی کے سینئر رہنما اور سابقہ وفاقی وزیر مواصلات محمد اعظم خان ہوتی، پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ، صوبائی وزیر اطلاعات و بین الصوبائی رابطہ میاں افتخار حسین، صوبائی وزیر کھیل و ثقافت سید عاقل شاہ اور اے این پی و مسلم لیگ( ن) کے دیگر مقامی رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلی پنجاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پہلے ہی وکلاء تحریک میں شامل ہے اور اگرججز بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ ن وکلاء تحریک کا بھرپور ساتھ دے گی انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کا مطالبہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی آواز ہے اور اگر جج بحال ہوں گے تو جمہوریت اور پاکستان مضبوط ہوں گے گندم کی فراہمی سے متعلق ایک سوال پر محمد شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ سرحد کو ساڑھے چھ ہزار ٹن اضافی آٹا اور میدہ پنجاب سے روزانہ فراہم کیا جا رہاہے اور جب تک ضرورت ہو گی اسکی سپلائی جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کوئٹہ کے دورے کے دوران بھی کہا تھا کہ صوبہ پنجاب ملک کے دیگر صوبوں کا بڑا نہیں بلکہ سگا بھائی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پاکستان کا خوبصورت علاقہ اور خوبصورت روایات کا حامل صوبہ ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اور انہیں آٹے کی فراہمی کوئی خصوصی فیور (Favour) نہیں بلکہ یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے اور صوبوں کے مابین فری ٹریڈ ہماری آئینی ذمہ داری اور ضرورت بھی ہے وزیراعلی پنجاب نے وفاق میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے سربراہوں کے۲۳ جولائی کو ہونے والے اجلاس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں لندن میں ہیں اور وہ جلد پاکستان آئیں گے تاہم اگر وہ نہ پہنچے تو وہ خود اس اجلاس میں شرکت کریں گے اور اپنی جماعت کی طرف سے پاکستان کے مسائل کے حل کے حوالے سے دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ نہ صرف مشاورت کریں گے بلکہ ٹھوس تجاویز دیں گے دہشت گردی پر کنٹرول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جب تک امن نہیں ہو گا اور عوام کو مکمل احساس تحفظ نہیں ملے گا تو اس وقت تک ملک میں کس طرح سرمایہ کاری ہو گی انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور کسی بھی قسم کے تشدد کی تائید نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے مسئلے کو سٹک اینڈ کیرٹ کے اصول کے تحت دانشمندی اور حکمت عملی سے حل کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے غربت کے خاتمے اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت تمام آپشن استعمال کرنا ہوں گے اور دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو ترقی کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کرنا گا انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر پیپلز پارٹی کی حکومت اور اتحادی جماعتیں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ آٹھ سال کے دوران اس مسئلے کو صرف طاقت اور بندوق کی نوک پر حل کرنے کی کوشش کی گئی جس سے صورتحال مزید خراب ہو ئی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, July 20, 2008
ججز کی جلد بحالی سے پاکستان اور جمہوریت مضبوط ہوگی۔ میاں محمد شہباز شریف
لاہور۔ وزیر اعلی پنجاب میاںمحمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی طرف سے قوم سے اپنے خطاب میں ججز کی جلد بحالی کا اعلان خوش آئند ہے اور اگر ٢ نومبر ٢٠٠٧ء والی عدلیہ بحال ہو جائے تو وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا ایک نیا دور شروع ہو گا جو ہمیشہ قائم رہے گا انہوں نے کہا کہ ججز کی جلد بحالی سے پاکستان اور جمہوریت مضبوط ہو گی اور اگر جج بحال ہو گئے تو پاکستان مسلم لیگ) ن( اپنے قائد میاں نواز شریف کی مشاورت سے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کر سکتی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے پشاور کے مختصر دورے کے دوران اے این پی کے سینئر رہنماؤں وفاقی وزیربلدیات حاجی غلام احمد بلور اور صوبہ سرحد کے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی والدہ کی وفات پراظہار تعزیت کے بعد پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اے این پی کے سینئر رہنما اور سابقہ وفاقی وزیر مواصلات محمد اعظم خان ہوتی، پاکستان مسلم لیگ( ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ، صوبائی وزیر اطلاعات و بین الصوبائی رابطہ میاں افتخار حسین، صوبائی وزیر کھیل و ثقافت سید عاقل شاہ اور اے این پی و مسلم لیگ( ن) کے دیگر مقامی رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعلی پنجاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پہلے ہی وکلاء تحریک میں شامل ہے اور اگرججز بحال نہ ہوئے تو مسلم لیگ ن وکلاء تحریک کا بھرپور ساتھ دے گی انہوں نے کہا کہ ججز کی بحالی کا مطالبہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کی آواز ہے اور اگر جج بحال ہوں گے تو جمہوریت اور پاکستان مضبوط ہوں گے گندم کی فراہمی سے متعلق ایک سوال پر محمد شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ سرحد کو ساڑھے چھ ہزار ٹن اضافی آٹا اور میدہ پنجاب سے روزانہ فراہم کیا جا رہاہے اور جب تک ضرورت ہو گی اسکی سپلائی جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کوئٹہ کے دورے کے دوران بھی کہا تھا کہ صوبہ پنجاب ملک کے دیگر صوبوں کا بڑا نہیں بلکہ سگا بھائی ہے انہوں نے کہا کہ سرحد پاکستان کا خوبصورت علاقہ اور خوبصورت روایات کا حامل صوبہ ہے انہوں نے کہا کہ صوبہ سرحد کے لوگ ہمارے بھائی ہیں اور انہیں آٹے کی فراہمی کوئی خصوصی فیور (Favour) نہیں بلکہ یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے اور صوبوں کے مابین فری ٹریڈ ہماری آئینی ذمہ داری اور ضرورت بھی ہے وزیراعلی پنجاب نے وفاق میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے سربراہوں کے۲۳ جولائی کو ہونے والے اجلاس کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں لندن میں ہیں اور وہ جلد پاکستان آئیں گے تاہم اگر وہ نہ پہنچے تو وہ خود اس اجلاس میں شرکت کریں گے اور اپنی جماعت کی طرف سے پاکستان کے مسائل کے حل کے حوالے سے دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ نہ صرف مشاورت کریں گے بلکہ ٹھوس تجاویز دیں گے دہشت گردی پر کنٹرول کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جب تک امن نہیں ہو گا اور عوام کو مکمل احساس تحفظ نہیں ملے گا تو اس وقت تک ملک میں کس طرح سرمایہ کاری ہو گی انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور کسی بھی قسم کے تشدد کی تائید نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے مسئلے کو سٹک اینڈ کیرٹ کے اصول کے تحت دانشمندی اور حکمت عملی سے حل کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے غربت کے خاتمے اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت تمام آپشن استعمال کرنا ہوں گے اور دہشت گردی میں ملوث لوگوں کو ترقی کے ذریعے قومی دھارے میں شامل کرنا گا انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر پیپلز پارٹی کی حکومت اور اتحادی جماعتیں اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ آٹھ سال کے دوران اس مسئلے کو صرف طاقت اور بندوق کی نوک پر حل کرنے کی کوشش کی گئی جس سے صورتحال مزید خراب ہو ئی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment