International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, July 20, 2008

آل پاکستان وکلاء کنونشن نے معزول ججوں کی بحالی کے لئے حکومت کو ١٤ اگست کی ڈیڈ لائن دے دی

لاہور۔ آل پاکستان نمائندہ وکلاء کنوینشن نے حکومت کو معزول ججوں کی بحالی کے لئے 14 اگست کی ڈیڈ لائن دے دی ۔ جج بحال نہ ہونے کی صورت میں عدلیہ کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی ۔ دوبڑی سیاسی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کی رائے کو مقدم سمجھتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور دیگر غیر فعال ججوں کو بحال کر دینا چاہیے ۔ہم پارلیمان کی بالا دستی چاہتے ہیں مگر یہ عدلیہ کی بحالی میں دیر کر کے خود اپنا وقار کھورہے ہیں۔وقت آنے پر پارلیمان کی بالا دستی اور وقار کے لئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور تحریک چلائیں گے ۔ لیکن پارلیمان کو نقصان پہنچنے کی ذمہ دار حکمران سیاسی جماعتیں ہونگی ۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ بار کے صدر اعتزاز احسن نے گزشتہ روز آل پاکستان وکلاء کنونشن کے بعد پاس کی گئی قرار دادوں اور فیصلوں سے متعلق پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔کنونشن کی صدارت پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید الرحمن نے کی جبکہ کنونشن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن ، سپریم کورٹ بار کے سابق صدور، منیر اے ملک، حامد خان اور علی احمد کرد کے علاوہ پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور و سیکرٹریوں نے شرکت کی ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کو 14 اگست تک عدلیہ کی بحالی کے لئے ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد آئندہ کیلئے لائحہ عمل اختیار کریں گے جس میں عدالتوں کی تالہ بندی ، تمام شہروں کے اہم مقامات ، جی ٹی روڈ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ اور سول نافرمانی کی تحریک چلائی جائے گی۔اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر انور کمال نے قرار داد پیش کی جس میں معزول ججوں کو ان کے دلیرانہ اقدام پر خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ بلوچستان اور دیگر قبائلی علاقہ جات میں آرمی ایکشن کے خلاف اور گمشدہ افراد کی عدم دستیابی پر مذمت کی گئی ۔ آئینی پیکج نا منظور ، ملک میں لگائی جانے والی دو نمبر 2007 ء کو لگائی جانے والی ایمرجنسی کی پر زور مذمت کی گئی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلاء کی موجودہ تحریک میں دو قسم کے وکلاء شامل ہیں ایک وہ ہیں جن کا تعلق محتلف سیاسی جماعتوں سے ہے جبکہ دوسری قسم کے وکلاء کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ ہماری 9 مارچ 2007 ء سے پر امن مثالی تحریک جاری ہے لانگ مارچ کے موقع پر ہم پر الزام عائدکیا گیا کہ یہ لوگ مارشل لاء لگوانا چاہتے ہیں پھر ناکام لانگ مارچ کا شوشہ چھوڑا گیا ۔ مخالفین کے تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ دونوں بڑی ملکی جماعتوں کو 83 فیصد عوام کے رائے کا احترام کرتے ہوئے معزول ججوں کو فورا بحال کر دینا چاہیے ہمارے لئے یہ بات باعث تشویش ہے کہ پارلیمان عوام کی نظروں میں اپنا وقار کھو رہی ہے تا ہم وقت آنے پر پارلیمان کی بالادستی اور وقار کی بحالی کیلئے ججوں کی بحالی سے زائد موثر اور بھرپور انداز میں تحریک چلائیں گے ۔ آج کے کامیاب وکلاء کنونشن کے باعث مخالفت دھڑے میں خوف چھا جائے گا ۔ ہماری عدلیہ کی بحالی ، ججز کی بحالی کے لئے جاری تحریک زندہ و پائندہ ہے جب تک چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز فنکشنل نہیں ہو جاتے ہماری پرامن تحریک جاری رہے گی ۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری 25 جولائی کو ملتان پہنچیں گے اور 26 جولائی کو ملتان سے بھاولپور کیلئے روانہ ہونگے اور وکلاء کنونشن سے خطاب کریں گے ۔

No comments: