سندھ کے نو منتخب وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارتکار ،، پیپلز پارٹی کے رہنما، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے علاوہ اعلی فوجی اور سول حکام شریک ہوئے ۔اس موقع پر گورنر ہاؤس کے باہر اور اندر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب سوا گھنٹے تاخیر سے دوپہر سوا بارہ بجے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہو ئی۔ وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی عدم موجودگی میں ایک سو ساٹھ رکنی ایوان میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے نوے اراکین کی حمایت سے بلامقابلہ وزیر اعلی منتخب ہو گئے تھے۔
۔۔۔۔۔تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔
سندھ کے نومنتخب وزیرِاعلٰی سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مفاہمتی مذاکرات میں تعطل ختم نہیں ہو سکا
حلف برادری کی تقریب میں ایم کیو ایم کا کوئی رکن اسمبلی یا عہدیدار شریک نہ ہوا
کراچی ۔ سندھ کے نومنتخب وزیرِاعلٰی سید قائم علی شاہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ جبکہ سندھ میں حکومت سازی کے سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مفاہمتی مذاکرات میں تعطل ختم نہیں ہو سکا ہے۔ وزیراعلٰی کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی جہاں گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے سید قائم علی شاہ سے حلف لیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس تقریب میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والا کوئی رکن اسمبلی یا عہدیدار شریک نہیں ہوا۔ تقریب میں سندھ اسمبلی کے نومنتخب سپیکر نثار کھوڑو، ڈپٹی سپیکر شہلا رضا اور سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پیر مظہر الحق سمیت صوبائی اسمبلی کے اراکین اور اعلٰی افسران نے شرکت کی۔ قائم علی شاہ کی حلف برداری کے بعد موقع پر موجود پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جیئے بھٹو اور جیئے بینظیر کے نعرے بلند کیے تاہم نو منتخب وزیراعلٰی نے کارکنوں کو نعرے بازی سے منع کیا۔ کراچی پولیس کی جانب سے حلف برداری اور اسمبلی کے اجلاس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اورگورنر ہاؤس اور اسمبلی کے اردگرد بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پیر کو سندھ اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار سید قائم علی شاہ کو بلامقابلہ وزیرِ اعلٰی منتخب کیا تھا اور ایوان میں موجود نوے اراکین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ قائم علی شاہ اس سے پہلے بھی پیپلز پارٹی کے دورِ اقتدار میں سندھ کے وزیرِاعلٰی رہ چکے ہیں۔ ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ارباب غلام رحیم سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے جاری کردہ بیان کے مطابق الطاف حسین نے ارباب غلام رحیم کو بتایا کہ انہوں نے خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کا شاندار استقبال کیا تھا لیکن ایم کیو ایم کی خواتین ارکان کے ساتھ اسمبلی پہنچنے پر بدتمیزی کی گئی جس سے لگتا ہے کہ قومی مفاہمت کے نعرے جھوٹے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ میں مفاہمت کے لیے جاری مذاکرات میں پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک ختم نہیں ہو سکا ہے۔ پیپلز پارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بنائی گئی مذاکراتی ٹیم کے رکن بابر غوری سے رابطہ کیا مگر انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے معذرت کی جبکہ نومنتخب سپیکر نثار کھوڑو نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے رابطہ کر کے ان سے مداخلت کی اپیل کی مگر تعطل ختم کرانے کی یہ کوشش کارگر ثابت نہیں ہوئی۔۔۔۔
حلف برداری کے بعد مزار قائد پر حاضری دی
سندھ کے نومنتخب وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے منگل کو گورنر ہاؤس سندھ میں 23ویں وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبا خان نے ان سے حلف لیا۔اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان نے نعرے بازی کی کوشش جسے سید قائم علی شاہ نے سختی سے منع کیا۔سید قائم علی شاہ نے جوں ہی حلف اٹھایا کارکنان نے نعرے بازی کی کوشش کی جس پر انہوں نے اپنی نشست سے کھڑے ہوکر سختی سے کارکنان کو ایسا کرنے سے منع کیا۔دریں اثناء سید قائم علی شاہ اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو اور دیگر حکومتی عہدیداران کے ہمراہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر گئے اور حاضری دی۔انہوں نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی جبکہ بعدازاں انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment