٭۔ ۔ ۔ چیمبر سے نکالے جانے کے دوران شیر افگن پر انڈے پھینکے گئے اور گھونسے بھی برسائے گئے ، ابتداء سادہ کپڑوں میں ملبوس شخص نے کی
٭۔ ۔ ۔ شیر افگن اپنے مخالف کے خلاف پٹیشن کی تیاری کے لئے آئے تھے کہ وکیلوں نے انہیں گھیر لیا ، پولیس کی انتہائی ناقص کارکردگی و حکمت عملی کے باعث بدترین واقعہ رونما ہوا
٭۔ ۔ ۔ واقعہ کے فورا بعد اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے استعفے کا اعلان کر دیا
لاہور۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن سابق وفاقی وزیر شیر افگن کو وکلاء و سوک سوسائٹی کے چنگل سے بحفاظت نکالنے میں ناکامی پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے مستعفی ہو گئے اور شیر افگن کو وکلاء کے گھیرے سے نکالنے کے دوران زخمی بھی ہو گئے جیسے ہی شیر افگن چیمبر سے باہر آئے تو لوگوں نے ان پر انڈوں کی بارش کر دی اور تشدد بھی کیا گیا ۔ وہاں پر موجود وکلاء و دیگر لوگوں نے جس ایدھی ایمبولینس میں ڈالا گیا اس کے شیشے توڑ دیئے اور ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی ۔ وکلاء کے گھیرے سے نکالنے کے بعد شیر افگن کو ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں منتقل کر دیا گیا جس کے فورا بعد اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ۔شیر افگن کے بلڈنگ میں محصور و باہر نکالے جانے کے دوران پولیس کی حکمت عملی بھی انتہائی ناقص رہی وہ شیر افگن کا تحفظ کرنے میں مکمل طور ناکام رہی ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر شیر افگن منگل کی شام پانچ بجے کے قریب مزنگ روڈ پر واقع ایک کمپوزنگ سنٹر میں اپنے مخالف امیدوار کے خلاف رٹ پٹیشن کی تیاری کروا رہے تھے کہ وکلاء کو ان کی آمد کی اطلاع مل گئی ۔ کچھ ہی دیر بعد وکلاء کمپوزنگ سنٹر کے باہر جمع شروع ہو گئے ۔خطرے کو بھانپ کر شیر افگن فورا کمپوزنگ سنٹر سے نکلے اور کمپوزنگ سنٹر کے بالمقابل واقع اپنے وکیل ملک نور محمد اعوان کے چیمبر میں چلے گئے جو بیسمنٹ میں واقع تھا ۔ اسی دوران ہزاروں وکلاء چیمبر کے باہر جمع ہو گئے ۔ واقعہ کی میڈیا پر براہ راست کوریج کے باعث ارد گرد کی آبادی سے بھی لوگ بڑی تعداد میں مزنگ روڈ پر جمع ہونا شروع ہو گئے ۔ وکلاء و دیگر لوگوں نے ہاتھوں میں انڈے ، ٹماٹر اور سیاہ رنگ کے سپرے پکڑے ہوئے تھے اور مسلسل نعرے بازی کر رہے تھے ۔ اس دوران لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر اور سیکرٹری جنرل لطیف سرا نے وکلاء کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی اور ان سے کہا کہ اس واقعہ سے ان کی کاز کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے اس لئے وہ اپنے مقدس کاز کو نقصان نہ پہنچائیں اور یہاں سے ہٹ جائیں تا کہ شیر افگن کو بحفاظت یہاں سے نکالا جاسکے۔ لیکن وہاں موجود لوگوں نے الٹا ان کے خلاف بھی نعرہ بازی شروع کر دی ۔ پولیس کے تین ایس پی اور دیگر افسران موقع پر موجود تھے لیکن انہوں نے شیر افگن کو بخفاظت باہر نکالنے کے لئے دانش مندی کا مظاہرہ نہیں کیا جس سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے گئے اسی دوران لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن بھی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے وکلاء سے کہا کہ الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اعلان مری کر کے واضح طور پر ججوں کی بحالی کا معاہدہ کیا ہوا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اس وقت ہم آٹھ گولوں سے آگے ہیں وکلاء اس مقدس کاز کو نقصان نہ پہنچائیں اگر وہ انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں تو یہاں سے چلے جائیں اور وہ دیگر وکلاء رہنماؤں کے ساتھ جا کر شیر افگن کو باہر لائیں گے اور کوئی بھی شخص ان کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے اور نہ ہی ان پر کوئی انڈا یا ٹماٹر پھینکا جائے ۔ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے کیمرے بند کر دیں اور انہیں پولیس حکام سے مل کر شیر افگن کو باہر نکالنے کی حکمت عملی اختیار کرنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیوی بچے پانچ ماہ تک نظر بند رہے ہیں شیر افگن تو صرف چار گھنٹے ہی نظر بند رہے ہیں ۔ جس پر وکلاء نے کہا کہ وہ انہیں مزید دس دن نظر بند رکھیں گے ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے ۔ وکلاء کو جگہ چھوڑنے کی درخواست کر کے وہ پولیس حکام کے پاس گئے اور ان سے مذاکرات کے بعد و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ تہہ خانہ میں جا کر شیر افگن کو اپنے حصار میں باہر لائے لیکن جونہی شیر افگن باہر آئے ایک سادہ لباس میں ملبوس شخص نے انہیں گھونسا مارا جس کے بعد چاروں طرف سے لوگ ان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرنے لگے اور ان پر گندھے انڈے برسانے شروع کر دیئے ۔ ایدھی کی جو ایمبولینس انہیں لیجانے کے لئے لائی گئی تھی اس کے شیشے توڑ دیئے گئے اور ٹائروں سے ہوا بھی نکال دی گئی ۔ جب شیر افگن کو ایمبولینس میں ڈالنے کی کوشش کی گئی تو کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس لوگو ں نے کھڑکیوں سے ہاتھ ڈال کر انہیں کالر سے پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی تا ہم پولیس نے انہیں ایمبولینس میں ڈالر دروازہ بند کر دیا جبکہ اعتزاز احسن ایمبولینس کی چھت پر کھڑے ہو گئے اور ایمبولینس کو وکلاء و وہاں موجود لوگوں کے گھیرے سے باہر نکالا ۔ کچھ دور جانے کے بعد شیر افگن کو ایدھی کی ایمبولینس سے ریسکیو1122 کی ایمبولینس میں ڈال کر روانہ کر دیا گیا ۔جس کے فورا بعد اعتزاز احسن واپس آکر وکلاء و سوک سوسائٹی کے رویے پر احتجاجا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدارت سے استعفے دے دیا ۔ شیر افگن کو تشدد سے بچانے کے دوران خود اعتزاز احسن بھی زخمی ہو گئے ۔
۔۔۔۔ مزید تفصیل ۔۔۔۔۔
سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی مشتعل وکلاء کے نرغے میں پھنس گئے
وکلاء نے شیر افگن نیازی پر جوتوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی ۔ گاڑی کے شیشے توڑ کران کا گریبان پھاڑ دیا ایمبولینس کے ننگے فرش پر لٹایا گیا وکلاء نے ان کے کپڑے پھاڑ دئیے ان کی قیمض کے بٹن ٹوٹ گئے
ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے گئے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن کوششوں کے باوجود مشتعل وکلاء سے انہیں نہیں بچا سکے
وکلاء کی طرف سے بات نہ ماننے پر چوہدری اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حمایتی کارکن اس بدسلوکی پر سڑکوں پر نکل آئے گاڑیوں پر پتھراؤ اور ٹائر جلائے
شیر افگن کے ساتھ بدسلوکی کے اس واقعے کی پورے ملک کی سیاسی ، سماجی و وکلاء قیادت کی طرف سے شدید مذمت
شیرافگن نیازی نے صدر اور وزریر اعظم سے رہائی کے لیے اپیل کی
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات پر قابو پائیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے
4 گھنٹے سے محبوس ہوں حالت خراب ہو رہی ہے،،وکلاء مارنا چاہتے ہیں زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،دُعا کرتا ہوں معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شیر افگن نیازی کی ٹی وی چینلز سے گفتگو
لاہور ۔سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی مشتعل وکلاء کے نرغے میں پھنس گئے ۔ وکلاء نے شیر افگن نیازی پر جوتوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی ۔ گاڑی کے شیشے توڑ کران کا گریبان پھاڑ دیا انہیں ایمبولینس کے ننگے فرش پر لٹایا گیا وکلاء نے ان کے کپڑے پھاڑ دئیے ان کی قیمض کے بٹن ٹوٹ گئے ۔ ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے گئے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن کوششوں کے باوجود مشتعل وکلاء سے انہیں نہیں بچا سکے ۔ وکلاء کی طرف سے بات نہ ماننے پر چوہدری اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔ ادھر میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حمایتی کارکن اس بدسلوکی پر سڑکوں پر نکل آئے گاڑیوں پر پتھراؤ اور ٹائر جلائے ۔ شیر افگن کے ساتھ بدسلوکی کے اس واقعے کی پورے ملک کی سیاسی ، سماجی و وکلاء قیادت نے شدید مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کی شام لاہور ہائیکورٹ کے قریب وکلاء نے سابق وفاقی وزیرڈاکٹرشیرافگن نیازی کوگھیرے میں لے لیا۔ ۔شیرافگن نیازی نے صدر اور وزریر اعظم سے رہائی کے لیے اپیل کی ۔شیر افگن نیازی نے کہا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے اپیل کرتا ہوں کہ حالات پر قابو پائیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے۔4 گھنٹے سے محبوس ہوں حالت خراب ہو رہی ہے،،وکلاء مارنا چاہتے ہیں زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،دُعا کرتا ہوں معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے ۔ سابق وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی منگل کی شام لاہور ہائی کورٹ میں اپنے ایک رشتہ دار وکیل کے چیمبرمیں گئے جہاں اچانک وکلاء سینکڑوں کی تعداد میں چیمبر کے باہرجمع ہو گئے اور انھیں چیمبر کے اندر محصورکر دیا اور باہر سے تالے لگا دئیے گئے ۔ ڈاکٹرشیرافگن نیازی اپنے وکیل کے پاس بعض معاملات نمٹانے آئے تھے کہ لاہورہائیکورٹ بارکے قریب وکلاء کی پہنچ میں آگئے جس کے بعد وکلاء نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی کوگھیرے میں لے لیا ۔ ا سیکڑوں کی تعداد میں وکلاء ہاتھوں میں ڈنڈے پکڑے ہوئے چاروں طرف پھیل گئے۔ادھر ایک نجی ٹی وی سے موبائل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے صدر اور وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں ورنہ صورت حال کے سنگین نتائج نکلیں گے انہوں نے کہا کہ میں یہاں اپنے رشتہ دار وکیل کے چیمبر میں ضروری کام کے سلسلے میں آیا تھاکہ باہر سے وکلاء نے گھیرے میں لے لیا ۔چیمبر کی بجلی کاٹ دی گئی ہے اور میں اور دیگر 10 افراد 4 گھنٹے سے چیمبر کے تہہ خانے میں محبوس ہو کر رہ گئے ہیں۔میری طبعیت خراب ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں کے باہر کیا ہو رہا ہے صرف اتنا معلوم ہے کہ باہر سیکڑوں کی تعدادمیں وکلاء ہاتھوں میں ڈنڈے لیے پہنچے ہوئے ہیں۔زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں لیکن وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی حالات پر غور کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت آ رہی ہے ملک میں ۔خدا جانتا ہے کہ باہر پولیس کیا کر رہی ہے ۔میں نے اسلام آباد میں صدر پرویز مشرف سے رابطہ کیا ہے اور انھیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا توملک کو نقصان پہنچے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میری طبعیت خراب ہو رہی ہے لیکن ابھی تک برداشت کر رہا ہوں۔دعا کرتا ہوں یہ معاملہ پرسکون انداز سے حل ہو جائے۔اطلاع کے مطابق ریسکیو 1122 کو اطلاع دی گئی تھی کہ ڈاکٹر شیر افگن نیازی کی طبعیت خراب ہو رہی ہے اور انھیں دل کا دورہ بھی پڑھ سکتا ہے لیکن جب ریسکیو1122 کی گاڑی وہاں پہنچی تو وکلاء نے اسے واپس کر دیا ۔شیر افگن نیازی نے الزام لگایا کہ وکلاء مجھے مارنا چاہتے ہیںیہ لوگ باہر سے دروازہ اور تالے توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن موقع پر پہنچے جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ اپنے اپنے کیمرے ہٹالیں کیونکہ کیمروں کی وجہ سے وکلاء منتشر نہیں ہو رہے اس کے بعد انہوں نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ان کی تحریک میں ایک نئی جان آئی ہے اور اب یہ تحریک اپنے اختتام پر ہے ایسے میں اس تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش نہ کی جائے شیر افگن نیازی کو پر امن طور پر چیمبر سے اپنے گھر تک جانے دیا جائے لیکن اس کے باوجود وکلاء مشتعل رہے جب اعتزاز احسن شیر افگن نیازی کو چیمبر سے نکال کر ایمبولینس تک لے جانے لگے تو مشتعل وکلاء نے شیر افگن نیازی پر مکوں اور جوتوں کی بارش کر دی ۔ اعتزاز احسن پولیس کی مدد سے انہیں بمشکل ایمبولینس میں ڈالنے میں کامیاب ہوئے تاہم مشعل وکلاء نے ایمبولینس کے شیشے توڑ کر شیر افگن نیازی کا گریبان کھینچ لیا جس سے ان کی قمیض کا گریبان پھٹ گیا اور بٹن ٹوٹ گئے ۔اعتزاز احسن کی طرف سے بارہا منع کرنے پر وکلاء منتشر نہ ہوئے جس پر اعتزاز احسن ایمبولینس کی چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ان کی بات نہیں مانی گئی لہذٰا وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہیں ۔ وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے شیر افگن نیازی کو لے جانے والی ایمبولینس کے ٹائر پنکچر کر دئیے ۔اس پر وکلاء نے پھر احتجاج کیا کہ وہ سپریم کورٹ بار کے صدر کے عہدے سے مستعفی نہ ہوں ۔ادھر میانوالی میں شیر افگن نیازی کے حامی کارکن سڑکوں پر نکل آئے ٹریفک کو بلاک کر کے پتھراؤ اور کیا اور سڑکوں پر ٹائرجلائے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ملک بھر کی سیاسی سماجی اور وکلاء قیادت نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے سے وکلاء تحریک کو شدید نقصان پہنچے گا۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ ،جسٹس (ر)طارق محمود ، حامدخان ایڈووکیٹ ،علی احمد کرد ، منیر اے ملک ، سنیئر وکیل منیر اے ملک ،شیخ رشید ، فاروق ستار ، بابر غوری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعے سے جمہوریت کے فروغ کو نا قابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
No comments:
Post a Comment