تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری ہو گی ہم قبائلی ایجنسیوں کی سطح پر منتخب جرگوں کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں
قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملنے کی خواہش ہے ان سے رابطہ کر نے کے بعد ملاقات کے لئے جاؤں گا۔
ججوں کی بحالی کے سوا کوئی بھی شخص کوئی نیا پیکج قبول نہیں کرے گا ۔
سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہو نے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں
امریکی اثرات کو رخصت کر نے کے لئے عوام کے پاس جائیں گے، آئندہ انتخابات میں پوری قوت کے ساتھ حصہ لیں گے
سینٹ میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے لیکن مسلم لیگ (ق) کا ساتھ نہیں دیں گے
امیر جماعت اسلامی کا پریس کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں ایف سی آر کے اچانک خاتمہ سے قبائلی عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے اور حکومت ان کی تشویش کو فوری دور کرے، تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری ہو گی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائل ایجنسیوں کی سطح پر منتخب جرگوں کے قیام کے لئے انتخابات کیے جائیں قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملنے کی خواہش ہے ۔ان سے رابطہ کر نے کے بعد ملاقات کے لئے جاؤں گا۔ ججوں کی بحالی کے سوا کوئی بھی شخص کوئی نیا پیکج قبول نہیں کرے گا ۔ سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہو نے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں آئندہ انتخابات میں پوری قوت کے ساتھ حصہ لیں گے ۔ امریکی اثرات کو رخصت کر نے کے لئے عوام کے پاس جائیں گے سینٹ میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے لیکن مسلم لیگ (ق) کا ساتھ نہیں دیں گے۔ ملک میں کون کیا کر رہا ہے کون کس کے ساتھ ہے، صورت حال جلد عوام کے سامنے آ جائے گی۔ وہ منگل کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ان کے ہمراہ سرحد اور قبائلی علاقوں کے امیر جماعت اسلامی عبدالرؤف شنواری اور نائب امیر ہارون الرشید بھی موجود تھے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے قبائلی علاقوں سے متعلق تمام ذمہ داران کو بلایا تھا اور اس میں ایف سی آر کے خاتمہ اور اس کی جگہ نئے نظام سمیت ہو نا چاہیے تمام امور کا جائزہ لیا گیا انہو ںنے کہا کہ قبائلی علاقوں سے اچانک ایف سی آر کے خاتمے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تو نہیں اس بارے قبائلی عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قبائلی عوام کی تشویش کو فوری دور کرے۔ انہو ںنے کہا کہ قبائلی عوام نے تھانہ کلچر کے نظام کو بھی مسترد کر دیا ہے کیونکہ یہ نظام پورے ملک میں خرابی ہے ۔ قبائلی علاقوں میں تھانہ کلچر کے نظام سے مزید افراتفری پیدا ہو گی اگر چہ ایف سی آر ظالمانہ قانون ہے جہاں ایک فرد کے جرم کی سزا پورے قبیلے کو دی جاتی ہے اس میں اپیل کر نے کا بھی اختیار نہیں ہے پولیٹیکل ایجنٹ کو لا محدود اختیارات حاصل ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں قبائلی رہنماؤں پر مشتمل نامزد جرگوں کی بجائے منتخب جرگوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور اس مقصد کے لئے انتخابات کر ائے جائیں یہاں قبائلی عوام ووٹ ڈالیں گے اور منتخب جرگے اسلامی نظام اور شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے انہو ںنے کہا کہ حکومت کی طرف سے منتخب جرگوں کے قیام کے لئے انتخابات میں قبائلی علاقوں سے منتخب سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کو بھی مشاورت میں شامل کریں انہوں نے کہا کہ اپنے مطالبات کو تفصیلی شکل دینے کے بعد اسلام آباد میں بڑے جرگے منعقد کرائیں گے جس کے ذریعے قبائلی عوام کو اعتماد میں لیا جائے گا انہو ںنے کہا کہ اپنے مطالبات کے حوالے سے قانونی مسودہ رہنماؤں کے مشاورت سے بنا کر پیش کریں گے۔ مسودہ پیش کر نے سے پہلے قبائلی عوام سے منظوری لی جائے گی انہو ںنے کہا کہ حکومت منتخب جرگوں کا انتخاب کرائے گی اور عوام ووٹ دے گی قبائلی علاقوں خصوصاً کرم ایجنسی کے حالات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ قبائل کو آپس میں لڑانے کی بین الاقوامی سازشیں ہو رہی ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر سے ملاقات کے لئے پہلے میں نے رابطہ کیا تھا اور ان کے مطابق انہو ںنے حکومت سے کہا کہ قاضی حسین احمد کو میری عیادت کر نے کی اجازت دی جائے مگر مجھے اجازت نہ دی گئی تھی اور اب دوبارہ ان سے ملنے کی خواہش ہے اور ان سے رابطہ کر کے ملاقات کے لئے جاؤں گا ۔انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی صرف اسی صورت قابل قبول ہو گی کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سیت دیگر 63 ججز کی بحالی ‘ ان کو تمام مراعات واپس ملنی چاہئیں اور ججوں کی بحالی کے حوالے سے کوئی بھی نیا پیکج قبول نہیں کریں گے۔ میاں نواز شریف نے اس مسئلے پر اپنے لوگوں سے حلف لیا ہے میاں نواز شریف سے بات کریں گے اگروہ نہیں کریں گے تو پھر اسمبلیوں سے مستعفی ہو کر ہمارے ساتھ تحریک میں شامل ہو جائیں ۔ انہوںنے سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اگرچہ ان کا رویہ اپنے دور حکومت میں قابل تحسین نہیں تھا پھر بھی ان کے ساتھ جو ہوا وہ جمہروی روایات کے خلاف ہے انہو ںنے کہا کہ اس وقت پی پی پی پر یہ بڑی ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے لیے اپنے ورکروں کو کنٹرول کریں۔ ورنہ مزید قیاس اور انتشار پھیلے گا ۔ انہوں نے کہاکہ صدر پرویز مشرف کو جائز صدر نہیں سمجھتے وہ قانونی اور آئینی طورپر اس کے حق دار نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں جماعت اسلامی اپوزیشن میں بیٹھے گی لیکن مسلم لیگ(ق) کا ساتھ نہیں دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ملک میں کون کیا کر رہا ہے کون کس کے ساتھ ہے صورت حال جلد عوام کے سامنے ہو گی ۔
No comments:
Post a Comment