آرٹسٹ ۔۔۔ عامر رضاانٹرویو۔۔۔ فرح دیبا رنگو ں کی اہمیت سے کو ئی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا ۔تصور رنگ نہ ہو تے تو دنیا کیسی ہو تی یہ سو چ دل و دما غ قبو ل ہی نہیں کر تا ۔اللہ تعالی نے انسا نی فطرت کی تسکین کے لیے کروڑوںنظارے تخلیق کئے ہیں ۔ہر نظارے میں الگ رنگ ہے ، رنگو ں کی اتنی ساری افادیت کے بعد یہ محسو س ہو تا ہے کہ یہ انسانی فطرت کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔انہی رنگوں کو جب ہم لفظو ں میں سجا دیتے ہیں تو الفاظ اور رنگ مل کر ایک ایسا مفہوم پیش کر تے ہیں جس کا ایک خا ص مقصد ہو تا ہے ۔
انہی رنگو ں کی مدد سے ایک خو بصورت اور منفرد آرٹ ورک قران پا ک پر کیا گیا ،جو کہ اپنی مثا ل آپ ہے ۔یہ کام ایک ایسے با صلا حیت نو جوان کاہے جو پیشے کے اعتبا ر سے پا کستا نی فو ج میں فرائض سر انجا م دے رہے ہیں گن شپ ہیلی کا پٹر کے پا ئلٹ ہیں مگر انہوں نے اس آرٹ کو اپنی زندگی کا حصہ بنا یا ہوا ہے یہ کام ان کے تکنیکی اور سائنسی شعبے سے قطی مختلف ہیں۔مگرکرنل عامر رضا کا کہنا ہے کہ مجھے دونوں شعبے ایک جیسے لگتے ہیں ہے۔
آپ نے قرانی آیات کو رنگوں کی مدد سے اس طریقے سے سجایا ہے کہ اسکا معانی اورمفہوم با لکل واضح ہو جا تے ہیں۔ ہر آیت اپنا مطلب پڑھنے والے پر خود ہی واضح کر دیتی ہے ۔عامر رضا نے اپنے اس آرٹ کے ذریعے قران پاک کے مطالب اور احکامات کو اجا گر کیا ہے۔آپ نے سترہ سال کی طویل محنت کے بعد قران پاک کی ایک سو چودہ سورتوں پر کام مکمل کیا۔رمضا ن 2006میں ان کے کام پر مشتمل قران پا ک مسجد نبوی کی لائیبریری کے نادر نسخوں میں شامل کیا گیا ۔
عامر رضا نے اس عظیم کتاب کو وہ مقام دیاہے ۔کہ جس پر دنیا بھر کے مسلمان فخر کر سکتے ہیں۔آپ نے رنگوں کی مدد سے قران فہمی کا شعور اجاگر کیا اور اس آرٹ سے ایک ایسے فلسفے کو اجاگرکیا ہے۔جو صرف اللہ کی عظمت کے متعلق سوچنا اور محسوس کرنا سکھا تا ہے ۔اپنے فن کی اساس کے تحت انہوں نے دنیا بھر میں پا کستان کا نام روشن کیا اور اپنے اس فن کوبنی نوع انسان کی خدمت کے لیے وقف کر دیا ہے2006میںمنسٹری آف کلچر کی مدد سے اسلا م آبا د میں با قاعدہ” قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر ” کا آغاز کیا گیا۔جسکو ملکی اور غیر ملکی سطح بے حد پزیرائی ملی یہ سنٹر خا ص تو جہ کا مر کز بنا۔
قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر پا کستان کا واحد ادارہ ہے ۔کہ جس نے رنگوں کے ذریعے قران پاک کو پڑھنے اور سمجھنے کا تصور پیش کیا ہے۔ اس دلچسپ آرٹ پر ہونے والی گفتگو قارئین کے لیے شائع کی جا رہی ہے۔
سوال :اس آرٹ کو اپنا نے کی کیا وجہ ہے جبکہ آپکا تعلق تو فو ج کے شعبے سے ہے ؟عامر رضا : مجھے یہ دونوں شعبے ایک جیسے لگتے ہیںاور کوئی دقت پیش نہیں آتی کیو نکہ میں نے فرائض کی ادا ئیگی کو کبھی اپنے شوق کی مصروفیات سے متاثر نہیں ہونے دیا۔ہیلی کاپٹر اڑانا اور قران پاک کی خطاطی دونوں یکسوئی مانگتے ہیں۔بلکہ اسی فیلڈ میں رہتے ہوئے میں نے پو رے قران پاک کا رنگوں میں ترجمہ کیا ۔جس کا مقصد قران کے مطالب اور احکامات تک رسائی رنگوں اور الفاظ کے ذریعے ا جا گر ہوتا کہ قران کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جا ئے کیو نکہ قر ان مجید ہی تمام علو م اور انسا نی مسا ئل کے حل کی مکمل راہنمائی کر سکتاہے یہ مقدس کتا ب علم و حکمت کا وہ خزانہ ہے جس میںغور و تدبر کر نے والے کو ہر وہ چیز میسر آتی ہے جس کا وہ متلا شی ہو تاہے۔ ایک مسلمان کی زندگی محض قر ان سے وابستہ ہے اس کے بغیر کو ئی زندگی نہیں۔اگر اسے کا میا بی کی ضرو رت ہے تو اس کو قر ان کی طرف رجو ع کر نا ہوگا ورنہ راہ ہدایت کی اسا س وبنیا دسے بہرہ ورنہیں ہو سکے گا۔سوال : قرن فہمی بذریعہ رنگ کا مقصد کیا ہے ؟عامر رضا:قران فہمی بذریعہ آرٹ کے پیچھے ایک سو چ ،ایک جذبہ ،اور ایک رو ح کار فر ما ہے کہ قر انی آیا ت کو رنگو ں کے ذریعے اس طر ح پیش کیا جا ئے کہ ہماری زندگیوں میں قرانی تعلیما ت کو سمجھ کر عمل کر نے کی سوچ پیدا ہواس کا مقصدبہت واضح اور شفا ف ہے کہ رنگوں کی زبان اور الفاظ کی بناوٹ سے قران کا تر جمہ واضح کیا جائے تاکہ دیکھنے اور پڑھنے والے کی تخیلاتی سو چ بیدار ہو۔اس آرٹ کی مدد سے غیر عر بی زبان کے لو گو ں کو قر ان پا ک سمجھنے میں آسا نی ہو تی ہے اور اگر ہم بچو ں کو رنگو ں کی زبا ن اور اظہار سے قر ان کی طرف مائل کر یں گے تو اس سے نہ صرف انکی سو جھ بو جھ میں اضا فہ ہو گا ۔بلکہ انکی قر ان سے اپنائیت اور انس بھی بڑھے گی ۔کیو نکہ جب تک لو گوں کو قران سے متعلق آگا ہی نہیں ہو گی ۔اس وقت تک اسلام کی ترویج نہیں ہو سکتی۔سوال : اس آرٹ کو آپ نے کہا ں کہا ں متعارف کر وایا ہے ؟عا مر رضا : قران اینڈ آرٹ ریسرچ سنٹر دنیا بھر میں30 سے زائدورکشا پ اور نمائشیں کر وا چکا ہے جس کا مقصد یورپی ممالک میں پاکستان کے اسلامی تشخص کو اجاگر کرنا ہے قران اینڈ آرٹ کی سب سے زیادہ “ ایگزیبیشن “ یورپ میں ہو ئیں ۔1998میں مانچسٹر آرٹ گیلری،مانچسٹر کمیو نٹی سنٹر ،2001 میں اولڈ ہیم کو ئین الزبتھ ہال اور اسی سالگلاسکو گیلری کنگزسٹریٹ میں نمائش ہو ئی ۔2006میں ہم نے برطا نیہ کے قومی دن پر 200سے زائد بچو ں کے سا تھ ڈائیورسٹی کے موضوع پر ورکشا پ کر وائی ۔جسے بر طا نیہ میں ہاؤس آف کا منز میں ڈسپلے کیا گیا اس ورکشا پ میں بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور کافی اچھا رزلٹ آیا ۔اس کے علا وہ سعودی عرب ،امریکہ ،کینیڈامیں کا فی “ ایگزیبیشن “ ہوئیں۔ کینٹ یونیورسٹی امریکہ میںمنعقد ہونے والی نمائش میں ایک سکالر نے عامر رضا کے بارے میں کہا کہ ،
۔”عامر کا کام رنگوں اور مفہوم کا حسین امتزاج ہے۔ وہ جیومیٹری کی لائنوں کی قید سے آزاد ہو کر رنگوں کے خوبصورت امتزاج سے قرآن کی مخصوص آیات کی بجائے مکمل سورۃ کو کینوس پر اتارتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کام میں حقیقت کا رنگ جھلکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ بھی ایک طرح کی سائنس ہے کہ جب رنگوں اور لفظوں کا ملاپ ہوتا ہے تو اس کا مفہوم بہت جلدی دیکھنے والے کی سمجھ میں آجاتا ہے۔ ان کا کام اور مہارت قابل تعریف ہے ۔”۔
اپریل 2007دبئی میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں منعقد ہو ئی ،جس کا رسپا نس قابل دید تھا۔یہ پا کستا ن کی نمائندگی کر نے والا واحد ادارہ تھا جس کی نمائش وہاں پرہوئی۔جو لا ئی2007 قران اینڈ آرٹ کی نمائش آرٹ کو نسل کراچی میں منعقد ہو ئی جو کہ تین روز تک جاری رہی۔ اس کو سکولوں اور کا لجوں کے طلباء کے علا وہ مفکرین اور داعین اسلا م کی طرف سے بے پناہ پزیرائی حاصل ہو ئی ۔ان نما ئیشوں کا مقصد معاشر ے میں بھائی چا رے ،محبت ،اور اخو ت کا پیغام پھیلا نا ہے تا کہ آئندہ آنے والی نسلو ں کے لیے قران اینڈآرٹ ایسے بہت سے پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے جس کا مقصدہے کہ قر ان کا پیغام دنیا کے کونے کو نے تک پہنچانا اور بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی کا فروغ ہے۔ تا کہ ہمارے معا شر ے سے تمام برائیاں ختم ہوجائیں۔ اس ریسر چ کو مزید بہتر بنانے کے لیے ان شا للہ ہم جلد ہی سٹو ڈنٹس کے لیے ایک ریسر چ پرو گر ام متعارف کر وارہے ہیں جو کہ “ ایم فل “ کے سٹو ڈنٹس کے لیے ہو گا ۔تاکہ یہ لوگ قر ان پا ک پر مزید ریسر چ کریں اور اس کام کو آگے لے کر چلیں ۔جس کو مد نظر رکھتے ہو ئے ہم ان کے لیے انعام مختص کر یں گے اس کے علا وہ ہمارا ریسر چ سنٹر ان افرادکے لیے “ پروجیکٹ “ بنا نے میں مصرو ف اور قا بل عمل ہے جو ہمارے معاشرے کا مفلو ج حصہ سمجھے جا تے ہیں ۔سوال: اسلا م کے پھیلا ؤ کے حصو ل میں ’ قران فہمی بذریعہ آرٹ ‘کس حد تک سو د مند ثا بت ہو سکتی ہے ؟عامر رضا : جب تک لو گو ں کو قر ان سے متعلق آگا ہی نہیں ہو گی ،اس وقت تک اسلا م کی تر ویج نہیں ہو سکتی ۔رنگو ں کے زریعے قر ان فہمی کے آرٹ کو فہم و تدبر کے سا تھ پو ری دنیا میں پھیلا یا جا سکتا ہے ۔قر ان اینڈآرٹ اسی مقصد کے حصو ل کے لیے سرگر دا ں ہے کہ قر ان کے پیغام کو دنیا کے کو نے کو نے تک پہنچا یا جا ئے ۔ میں اس حو الے سے یہ کہنا پسند کرو نگاکہ ملک کے اندر ایک ایسا “ سنٹر آف ایکسیلینس “ قائم کیا جا ئے کہ جس پر علماء اور مفکرین بیٹھ کر مختلف زاویے سے کام کر سکیں۔اور اپنا تعلیمی نظا م اس طر ح تر تیب دیں کہ ہماری آنے والی نسلیں اللہ کے کلام سے مستفید ہو ں ۔نہ صر ف حکومت بلکہ عام لو گ بھی ایسی سر گر میو ں کی سر پر ستی کر یں ۔اس مقصد کو پا یہ تکمیل تک پہنچا نے کے لیے اسلا مک فیسٹیو ل ہو نے چا ہئیںکہ جس سے ایک ایسا پلیٹ فارم وجو د میں آئے کہ جہاں جا معہ ،تبلیغی جماعتیں،سکو ل اور یو نیورسٹیاں اور سب لوگ اپنا کام لا ئیں۔پروگریسوسو چ بڑھا نے اورجدت لا نے سے ڈویلپمنٹ ہو گی۔بحیثیت مسلمان ہم دین کے لیے انفرادی کام تو کر تے ہیں مگر مجموعی معاملا ت میں اپنی سوچوںکے تحت تفر قہ ڈال دیتے ہیں ۔جسکی وجہ سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کے منفی اثر ات ہمارے معاشر ے میںفتنہ وفسا د پھیلا رہے ہیں۔س:کیا یہ آرٹ بچو ں کے لیے دلچسپ کن ثا بت ہو تا ہے ؟عامر رضا : ہم نے جتنی بھی ورکشا پس کر وائی ہیںان میں بچو ں کی دلچسپی قا بل تعریف حد تک ہے ۔ اس آرٹ کے ذریعے ان کو پوری سورہ سمجھ آنے کے سا تھ سا تھ مکمل طور پر یا د بھی ہو جا تی ہے ۔سوال : کیا “ آئی ٹی سپورٹ پروگرام “ کے ذریعے سٹوڈنٹس کے لیے قران کو سمجھنا آسا ن ہو جا ئے گا ؟اور اس پرو گرام کو آپ کب شرو ع کر رہے ہیں؟عامر رضا: قرا ن اینڈ آرٹ کا جدید طریقہ تدریس “ اسلامی آئی ٹی سپورٹ پروگرام “ کے نام سے جلد ہی متعارف کروایا جا ئیگا۔جس میں بچوں کواس آرٹ کے زریعے قرانی آیات کا معنی اور مفہوم واضح ہو نگے۔یہ سلیبس “ سی ڈیز “ اور “ بک لیٹس “ میں ہو گا۔جس سے سٹوڈنٹس کوراہنمائی حا صل ہوگی اسکی مدد سے قرانی آیا ت کو پڑھنا اور سمجھنا نہایت ہی آسان ہو جا ئے گا اور سکولوں اور کالجوں میں اسلامی آرٹ کے فروغ کی تکمیل بھی ہوگی جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ ہماری نو جوان نسل قرانی تعلیمات کو سمجھے اور اس سے مستفید ہو کیونکہ ہمیں معاشرتی اقدار کے فقدان کو مختلف تر غیبات سے قران کی روشنی میں باور کر وانے کی کوشش کرنا ہے۔ہمیں ١٥ سال آگے کی ایجادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے قران فہمی کے اندازوں کو اپنانا ہوگا تاکہ آیندہ آنے والی نسلوں تک قرانی تعلیمات کو عام کر نے کے لیے ہمیں وہ مشکلات پیش نہ آ ئیںجو آ ج کے دور میں ہم محسوس کر رہے ہیں۔سوال : کیا یہ آرٹ سماجی مقا صد کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے ؟ عامر رضا: ہمارا یہ ریسر چ ور ک سما ج کے تما م عنا صر کے لیے یکسا ں مفید ہے چا ہے وہ سکول کالج کے سٹو ڈنٹس ہو ں یا نشے کے عا دی افر ا د ۔ حا ل ہی ٢٠٠٧میں ہم نے نشہ آور مریضوں کی بحالی کے ایک مرکز میں “ سپیچیل تھراپی “ ورکشاپ کروائی۔جس کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ نشے کی لت میں پڑ کر اپنی زندگیوں کا اصل مقصدکھو چکے ہیں۔وہ دو بارہ اپنی زندگیوں کی طرف لو ٹیں،اللہ کے پیغام اور اس کے دئیے ہوئے احکام کی پیروی کریں تا کہ انکی زندگی بھی کسی خاص مقصد کے تحت بسر ہو۔ایسے مریضوں کی بہتری کے لیے ہمیں سوچنا اور کام کرنا ہوگاتا کہ ہم انکو معاشرے میں مثبت کر دار ادا کرنے کا موقع دیں۔ تا کہ یہ لوگ بھی با عزت شہری بن کر اپنی زندگی گزاریں۔اس ورکشا پ کا رسپانس بہت اچھا رہا وہاں کے زیر علاج لوگوں نے ا س کا اثر قبول کیا۔انہوں نے اس ورکشاپ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس کام کو بہت دلچسپی سے کیااور انہوں نے اس بات کا وعدہ کیا کہ جب وہ صحت یاب ہو جائینگے تو وہ قران اینڈ آرٹ سنٹر میں ضرور داخلہ لیں گے۔انکا کہنا تھا کہ یہ ورکشاپ ہر ہفتے منعقد ہونی چائیے۔“ ڈیپریشن “ کے مر یضوں کے لی بھی ہمارا ریسر چ سنٹر“ پروجیکٹ “ بنا نے میں مصرو ف اور قا بل عمل ہے ۔س: آپ نے اس مہنگے ترین کام کو کیسے فروغ دیاذاتی طور پر اس کو کر نے کا تجربہ کیسا رہا ؟عا مر رضا: میرے اس شوق میں جہاں میری ذاتی لگن اور جذبہ اور عقیدت نما یا ں تھی وہا ں پر تمام انسا نیت کے لیے بھی خدمت کا جذبہ بھی مو جو د ہے ۔اور جب جذبے صا دق ہو ں تو غیبی مدد ہو تی ہے وسیلے بنتے ہیں اور لو گ تعا ون کر تے ہیں۔جس نے میرا کام دیکھا اپنی حیثیت سے بڑھ کر میری حو صلہ افزائی کی۔حتی کہ گیلری کے کر ا یہ میں ما لک نے کمی کی کچھ لو گ اعزازی طور پر میر ے کام میں شا مل ہو گئے ۔میڈیا نے میر ے کام کو بہت سراہا۔ٹی وی اور اخبارات نے میر ے کام کو کوریج دی ۔میں خدا کا شکر گزار ہوں جس نے تمام اافراداور اداروں کے دلوں میں قرآن آرٹ کے تعاون کا جذبہ بیدار کیا
No comments:
Post a Comment