International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, May 16, 2008

اے پی ڈی ایم کی قومی کانفرنس آئندہ ماہ کے پہلے میں ہوگی جس میں ججوں کی بحالی تحریک کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ قاضی حسین احمد



لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر اور اے پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ جون کے پہلے ہفتے میں اے پی ڈی ایم کے زیر اہتمام قومی کانفرنس منعقد ہوگی جس میں معزول ججوں کی بحالی کیلئے بڑی تحریک چلانے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔کانفرنس میں وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد بھی شرکت کریں گے۔ انہوں نے حکمران اتحاد سے مطالبہ کیا کہ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا فوری طور پر مواخذہ کیا جائے کیونکہ ان کی موجودگی میں پاکستان کی آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی ترتیب دینا ممکن نہیں ہے۔ 18فروری کے بعد بھی ملک پر اسی طرح امریکی دباؤ موجود ہے اور باجوڑ ووزیرستان میں بغیر پائلٹ امریکی جاسوسی طیارے میزائل داغ رہے ہیں۔ جس کے بارے میں ہماری فوج اور حکومت بھی لاعلم رہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کے تین روزہ اجلاس کے پہلے روز وقفہ کے دوران پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل سید منور حسن اور مرکزی ترجمان امیر العظیم بھی موجود تھے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکمران اتحاد کے پاس پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کوئی آئینی پیکج منظور کرنے کیلئے ارکان کی مطلوبہ تعداد نہیں ہے تاہم وہ اس پوزیشن میں ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر کا مواخذہ کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ آج بھی امریکہ پاکستان پر گذشتہ آٹھ سالوں کی طرح حاوی ہے۔ امریکی صدر بش کہہ رہے ہیں کہ آئندہ امریکہ پر حملہ ہوا تو اس کی منصوبہ بندی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی جائے گی جبکہ امریکی کانگریس کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ اگر انہیںموقع ملے تو ان کی ترجیح عراق یا افغانستان کی بجائے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر حملہ کرنا اور وہاں فوج لے جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عملا امریکی کالونی بنادیا گیا ہے۔ تین روز قبل جو باجوڑ پر بغیر پائلٹ طیارے نے میزائل داغا اس کیلئے ٹارگٹ پاکستان کے اندر سے ہی کسی نے فراہم کیا تھا جس کے نتیجہ میں پرامن عالم دین کے گھر، مسجد اور حجرے کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس حملے کے بعد پاکستان کی افواج اور حکومت نے اس حملہ سے لاعلمی کا اظہار کیا جبکہ تین ماہ سے امریکہ کے یہ بغیر پائلٹ طیارے جنوبی وزیرستان اور باجوڑ پر پرواز کررہے ہیں۔ اب وزیراعظم نے محض یہ بیان دیا ہے کہ وہ مصر میں منعقدہ کانفرنس میں امریکی صدر سے اس بات پر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ افواج پاکستان کو ملک کے دفاع کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ججوں کی بحالی بھی اس لئے ابھی تک نہیں ہوسکی کہ انہیں بحال کرنے پر بھی امریکی دباؤ موجود ہے اور امریکہ پاکستان میں آزاد عدلیہ کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کہ انہوں نے گمشدہ افراد کے حوالے سے نوٹس لیا جبکہ موجودہ حکمران کہہ رہے ہیں کہ وہ یہ دباؤ اس لئے قبول کررہے ہیں کہ امریکہ کی ملٹری ودوسری امداد کے بغیر پاکستان کا گزارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی پالیسی ہے کہ امریکہ سے فوجی امداد اپنے ہی شہریوں پر استعمال کرنے کیلئے حاصل کی جارہی ہے۔ افتخار محمد چودھری کا دوسرا جرم پرویز مشرف کے الیکشن لڑنے سے متعلق اہلیت کے بارے میں آنے والا فیصلہ تھا اور تیسرا جرم این آر او جس کے تحت اربوں روپے کی کرپشن معاف کی گئی کو عدالت میں ٹرائل کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کی سب سے بڑی وجہ ایوان صدر میں کی جانے والی سازشیں ہیں۔ ملک میں مہنگائی اور غربت میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے۔ عوام کی بڑی اکثریت اس وقت گھٹن میں ہے۔ کشمیر پر بھی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ پاکستان کے دریا خشک ہوچکے ہیں، عوام کو پانی میسر نہیں ہے لیکن حکومت کو ان معاملات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں عام شہری کی حیثیت سے حکومت سے سوال کرتا ہوں کہ اس نے عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے کیا کیا ہے۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے بارے میں اے پی ڈی ایم کا موقف آج بالکل سچ ثابت ہوچکا ہے۔ دو ماہ قبل میاں برادران کو اسی الیکشن کمیشن نے الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا تھا اور آج ان کے کاغذات منظور کرلئے گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو جو ہدایت دی جاتی ہے وہ اسی پر عمل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) اے پی ڈی ایم میں واپس آنا چاہتی ہے تو اے پی ڈی ایم سے درخواست کرے پھر ہم اس پر غور کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بغیر عدالتی بحران حل نہیں ہوسکے گا۔ ملکی مسائل کو قومی حکومت کے ذریعے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ گورنر پنجاب کی تعیناتی پر مسلم لیگ (ن) کے تحفظات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم اس بارے میں کوئی بات کرکے رخنہ نہیں ڈالنا چاہتے۔ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں گے اور اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ججوں کی بحالی کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرارداد پیش کی جائے گی اور جنرل (ر) پرویز مشرف سے تعاون کیا جائے گا ۔ ان کے قول وفعل سے لگتا ہے کہ وہ اپنا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کرسکیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے حکومتی اتحاد سے الگ ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ خود میاں نوازشریف نے کرنا ہے کہ وہ ساتھ چل سکتے ہیں یا نہیں۔ ضمنی انتخابات کے شفاف ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ ان انتخابات سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے چین میں زلزلہ سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں پر بھی چینی عوام وحکومت سے اظہار ہمدردی کیا اور حکومت پاکستان سے بھی کہا کہ روایات کے مطابق اس مشکل گھڑی میں چین سے اخلاقی ہمدردی اور امداد کے سلسلہ کا جاری رکھا جائے۔

No comments: