International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, May 16, 2008

حکومت ڈمہ ڈولا اور قبائلی علاقوں میں امریکی میزائل حملوں پر کمزوری دکھانے کی بجائے طاقت سے جواب دے ، نائب خطیب لال مسجد مولاناعبد الغفار

اسلام آباد ۔ نائب خطیب لال مسجد مولانا عبدالغفار نے ڈمہ ڈولا میں امریکی میزائل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بزدلی اور کمزوری سے کام نہیں لینا چاہیے۔ امریکا کو جتنی بھی لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے وہ کبھی ہمارا دوست نہیں بن سکتا ۔ مولانا عبد العزیز کو فوری طور پر غیر مشروط رہا کیا جائے اورحکومت ان کی ہائی کورٹ سے ہونے والی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل فوری طور پر واپس لے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈمہ ڈولا باجوڑ میں امریکی درندوں نے راکٹ حملہ کر کے معصوم اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا ہے۔ ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے لیکن حکومت ان حملوں کی ذمہ داری یا تو اپنے سر لے لیتی ہے یایہ کہہ کر اپنی جان چھڑوا لیتی ہے کہ ہمیں اس کا علم نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ اتنا بڑا واقعہ ہو جاتا ہے لیکن حکومت کے علم میں یہ بات نہیں آتی پاکستان کو اتنی بزدلی اور کمزوری نہیں دکھانی چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد ہماری خارجہ پالیسی میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں اسی کے نتیجے میں آج ہماری سرحدوں کو پامال کر کے امریکا ہمارے شہریوں کو شہید کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکا ، اسرائیل یا برطانیہ کبھی بھی ہمارے دوست نہں ہو سکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکا کی اس کھلی جارحیت کا طاقت سے جواب دیا جائے ایسا نہ ہو کہ کل کلاں کو امریکا اسلام آباد پر راکٹ فائر کرے اور ہم پھر بھی کہیں کہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ مولانا عبد العزیزکو رہا کر دیا جائے گا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ نے جس کیس میں مولانا کی ضمانت منظور کی ہے حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر دی ہے ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اس اپیل کو واپس لے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک میں بد عنوانی ، اغواء ، قتل کے مقدمات واپس ہو سکتے ہیں اور لوگوں کو رہا کیا جاسکتاہے ۔ بلوچستان کے قوم پرست رہنما سردار اختر مینگل کو رہا کیا جاسکتا ہے تو مولانا عبدالعزیزکو کیوں غیر قانونی قید میں رکھا گیاہے جبکہ ان کے خلاف صرف ایک ہی کیس باقی رہ گیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہائی کورٹ سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ مولانا کو با عزت طور پر رہا کر دے گی اور ان کی ضمانت منظور کر لی جائے گی ۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اپنی انفرادی زندگیوں میں تبدیلی لائیں گے تو ملک کے اندر بڑی تبدیلی لائی جاسکے گی اور ایک پر امن اسلامی معاشرہ قائم ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں اپنی زندگیوں میں انقلاب برپا کرنا ہو گا۔ ہمیں رشوت ، بدعنوانی ، سود ، حرام سے بچنا چاہیے تاکہ ملک میں ایک ایسا انقلاب آئے جو شاندار اسلامی انقلاب ہو ۔

No comments: