پنجاب کے نئے گورنر کی حلف برداری کی تقریب جمعہ کو لاہور کے گورنر ہاو¿س میں ہوئی جہاں ایک سیاسی وکاروباری شخصیت سلمان تاثیر سے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گورنر پنجاب کا حلف لیا۔حلف برداری کے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے عوام کی خدمت کیلئے میرا انتخاب کیا ہے اب میں بھی اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں ان کی خواہشات پر پورا اتروں گا اب سا را پنجاب لاڑکانہ بنے گا اور بلاول کو پنجاب سے الیکشن لڑائیں گے اور پنجاب کی پگڑی بھی بلاول کے سر باندیں گے اور گورنر ہائوس کت دروازے ہر عام آدمی کے لئے کھلے رہیں گے۔اس تقریب میں پنجاب کابینہ کے پیپلز پارٹی کے اراکین نے شرکت کی لیکن مسلم لیگ نون کے وزرائبائیکاٹ کیا۔بائیکاٹ کرنے والوں میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ دوست محمد کھوسہ سمیت مسلم لیگ نون کے دیگر آٹھ وزراء شامل ہیں۔ پنجاب کے مسلم لیگی وزیر خوراک ملک ندیم کامران نے بتایا کہ انہیں پارٹی قیادت نے تقریب میں شرکت نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مسلم لیگ نون کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کوسلمان تاثیر کی بطورگورنر نامزدگی پر تحفظات ہیں۔ گورنر صوبے میں وفاق کانمائندہ ہوتا ہے اور اس کی تقرری کے احکامات صدر پاکستان جاری کرتا ہے۔ پنجاب کے موجودہ گورنر خالد مقبول ایک ریٹائرڈ جنرل ہیں اور سلمان تاثیر کی بطور نئے گورنر تعیناتی کی اطلاعات کے بعد کہا جارہا ہے کہ خالد مقبول نے اپنا استعفی صدر مملکت کو پیش کر دیا ہے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر کی نامزدگی سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا اور ان کے بقول نئے گورنر کی تعیناتی صوبے میں اراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرانے اور ہارس ٹریڈنگ شروع کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سلمان تاثیر کی نامزدگی سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا اور ان کے بقول نئے گورنر کی تعیناتی صوبے میں اراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرانے اور ہارس ٹریڈنگ شروع کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر خوراک محنت اشرف خان سوہنا نے کہا کہ وہ اور پیپلز پارٹی کے دیگر تمام چھ صوبائی وزیر گورنر ہاو¿س میں ہونے والی تقریب میں شرکت کریں گے۔ مسلم لیگی وزراء کی شرکت نہ کرنے کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومتوں میں اس طرح کی باتیں چلتی رہتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف اور مرکزی رہنما خواجہ آصف کو اس نئی تعیناتی پر اعتماد میں لیا تھا اور انہیں سلمان تاثیر کے نام سے بھی آگاہ کر دیا تھا۔ مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے ایک نجی ملاقات میں انہیں بتایا کہ تھا نئے گورنر کی تعیناتی کے لیے سلمان تاثیر، خواجہ طارق رحیم اور جہانگیر بدر کے نام ایوان صدر بھجوائے گئے ہیں جس پر خواجہ آصف نے تحفظات کا اظہار کیاتھا۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ انہیں محض آگاہ کیا گیا تھا اس عمل کو اعتماد میں لیا جانا قرار نہیں دیا جاسکتا۔ سلمان تاثیر پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے ہیں اور سن اٹھاسی میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر کامیاب ہونے کے بعد ان دنوں پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرتے رہے جب نواز شریف وزیر اعلی تھے۔ انیس سو چھیانوے کے بعد سے سلمان تاثیر پیپلز پارٹی میں کسی بڑے اہم عہدے پر نہیں رہے اور حالیہ عام انتخابات میں نہیں نگران وفاقی وزیر بنایا گیا تھا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے صوبے میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے سلمان تاثیر جیسی شخصیت کو تعینات کیا ہے کیوں کہ وہ اعلی انتظامی صلاحتیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر بھی سمجھے جاتے ہیں۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, May 16, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment