International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, June 10, 2008

ملک میں ہونے والے خود کش حملوں میں ایک خاص گروپ ملوث ہے جس کا سراغ لگا لیا گیا ہے ، رحمان ملک



اسلام آباد ۔ مشیر داخلہ اے رحمان ملک نے کہا ہے کہ ملک میں ہونے والے خود کش حملوں میں ایک خاص گروپ ملوث ہے جس کا سراغ لگایا گیا ہے تاہم اس سے متعلق بتایا نہیں جا سکتا۔ حملہ آور صوبہ سرحد سے چوری شدہ گاڑیاں لاتے ہیں خود کش حملوں کا ہدف مرکزی نیٹ ورک دیتا ہے جس کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد افغان نیٹ ورک کرتے ہیں وکلاء کے لانگ مارچ میں حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی تمام وکلاء اپنی حکومت کے رابطے میں ہیں۔ ملک کے اکثر مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں تاہم چند ایک مدرسوں میں انتہاء پسندوں اور دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے وہ منگل کو یہاں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کر رہے تھے اس موقع پر سیکرٹری داخلہ شید کمال شاہ اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے طارق پرویزبھی موجود تھے چند روز قبل دہشت گردی کے ایک منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے پک۔ڑی جانے والے دو لینڈ کروزر اء اورایک کاربھی میڈیا کو دکھائی گئی جن کے اندر بارود اور دیگر مواد رکھا گیا تھا ۔رحمان ملک نے کہا کہ قانون نافذ کریں گے اداروں نے دہشت گردی کی واردات ناکام بنا کر جو چھ افراد گرفتار کیے تھے ان کا تعلق ایک خاص گروپ سے ہے جن میں ایک ماسٹر مائنڈ اور تین خود کش بمبار گرفتار کیے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے راولپنڈی سے جو گاڑیاں پکڑی گئی ہیں اگر حملہ آور اپنے اہداف میں کامیاب ہو جاتے تو شہر میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوتی کیونکہ ان کے پاس تین گاڑیوں میںایک ہزار کلو گرام انتہائی طاقت ور بارود تھا انہوں نے کہا گرفتار شدگان میں سے ایک نے یہ اعتراز کیا ہے کہ اسلام آبا دکی آبپارہ مارکیٹ اور ایف ایٹ مرکز میں ان کے نیٹ ورک نے خود کش دھماکے کروائے تھے رحمان ملک نے کہا کہ درہ آدم خیل کے علاقے میں چوری شدہ گاڑیاں فروخت کی جاتی ہین جو دہشت گرد خریدتے ہیں اور پھر ان کو جرائم میں استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کو ہدف کے متعلق آخری لمحے بتایا جاتا ہے گرفتار شدگان کا تعلق ایک خاص تنظیم سے ہے جو ملک میں ہونے والے دیگر حملوں میں ملوث ہے۔ میں بھی ملوث ہے حتمی تحقیقات تک اس کا نام نہیں بتایا جائے گا اور نہ ہی کسی اور تنظیم کو مورد الزام ٹھہرایا جائے گا انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقںو میں طالبان اور حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوا حکومت صرف ان لوگوں سے بات چیت کر رہی ہے جو قانون کی پاسداری کرتے ہیں قانون توڑّے والوں سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی حکومت ہر حال میں اپنی رٹ قائم کرے گی تاکہ قانون کی حکمرانی ہو سکے ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہاکہ وکلاء کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تاہم دارالحکومت کی کئی ایک عمارتوں اور ڈپلومیٹک انکلیوژ کو محفوظ بنانے کیلئے حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاء کیلئے ایک حد بندی کی ہے جس کے اندر رہ کر وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے لانگ مارچ کے سلسلے میں تمام وکلاء رہنماؤں سے رابطے ہیں ہے اور مارچ کے شرکاء کو حکومت تمام سہولیات مہیا کرے گی انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی لانگ مارچ کے شرکاء کا استقبال کرے گا وکلاء قانون دان ہیں امید کرتے ہیں کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے اس حوالے سے وکلاء رہنماؤں نے یقین دہانی کروائی ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں ستر ہزار کے قریب دینی مدارس ہیں جن میں سے چالیس ہزار رجسٹرڈ ہیں اور غیر رجسٹرڈ مدارس کی رجسٹریشن بھی حکومت کرنا چاہتی ہے دہشت گردی میں تمام مدارس ملوث نہیں صرف کچھ مدارس ہیں جو دہشت گردی کی تربیت اور تعلیم دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اپنی قوم کے بچوں کے ہاتھ میں قلم اور کتاب دینا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ سوات اور صوبہ سرحد میں دیگر مقامات پر طالبان سے سرحد حکومت کی بات چیت ہوئی ہے مرکزی حکومت ان کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کر رہی ہے ۔ اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے طارق پرویز نے صحافیوں کو حال ہی میں گرفتار کئے جانے والے چھ دہشت گردوں سے ابتدائی تفتیش میں حاصل ہونے والی معلومات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ڈنمارک کے سفارتخانے میں ہونے والا حملہ خود کش تھا اور یہ حملہ بھی گرفتار شدگان کے نیٹ ورک کی کارروائی تھا سرگودھا ، لاہور ، ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر ، ماڈل ٹاؤن ، ایف ایٹ کچہری اور آبپارہ مارکیٹ کے حملے بھی اس نیٹ ورک کی کارروائیاں ہیں جومواد دہشت گردوں کے قبضے سے ملا ہے اس کا بارود اور بال بیرنگ ڈنمارک کے سفارتخانے پر ہونے والے حملے میں استعمال ہونے والے مواد سے مماثلت رکھتا ہے انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں ان سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں مزید دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی ممکن بنائی جاسکیں گی۔

No comments: