وکلاء کے لانگ مارچ کا دوسرا مرحلہ سکھر سے شروع
سکھر، صادق آباد ۔ سکھر سے معزول ججوں کی بحالی کے لیے وکلاء کے لانگ مارچ کا دوسرا مرحلہ آج منگل کو شروع ہوا اور لانگ مارچ کے شرکاء ملتان کے لیے روانہ ہوئے۔ اس سے قبل سکھر میں لانگ مارچ کے شرکاء کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کرنا پرا جب سکھر میں دباؤ کے باعث ہوٹل مالکان نے لانگ مارچ کے شرکاء سے تعاون نہیں کیا اور لانگ مارچ کے شرکاء کو کمرے فراہم کرنے سے انکارکر دیا۔ کراچی اور گردونواح سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کے شرکاء پیر کو دیر گئے سکھر پہنچے تھے جہاں ہوٹل مالکان نے مبینہ دباؤ کے باعث ہوٹل مالکان نے لانگ مارچ کے شرکا ء کو کمرے نہیں دیئے ۔ جس کے باعث لانگ مارچ کے شرکاء اپنی گاڑیوںمیں گاڑیوں کی چھتوں اور زمین پر سونے پر مجبور ہو گئے جبکہ کچھ کو بار روم میں فرش پر سونا پڑا۔ واضح رہے کہ سکھر کا درجہ حرارت تقریباً 50ڈگری سینٹی گریڈ ہے اس لانگ مارچ میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گئے ہیں اور لانگ مارچ کے شرکاء میں وکلاء کے علاوہ سول سوسایٹی سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہیں جو صدر مشرف کے خلاف اور ججز کی بحالی کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔
سکھر، صادق آباد ۔ سکھر سے معزول ججوں کی بحالی کے لیے وکلاء کے لانگ مارچ کا دوسرا مرحلہ آج منگل کو شروع ہوا اور لانگ مارچ کے شرکاء ملتان کے لیے روانہ ہوئے۔ اس سے قبل سکھر میں لانگ مارچ کے شرکاء کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا کرنا پرا جب سکھر میں دباؤ کے باعث ہوٹل مالکان نے لانگ مارچ کے شرکاء سے تعاون نہیں کیا اور لانگ مارچ کے شرکاء کو کمرے فراہم کرنے سے انکارکر دیا۔ کراچی اور گردونواح سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کے شرکاء پیر کو دیر گئے سکھر پہنچے تھے جہاں ہوٹل مالکان نے مبینہ دباؤ کے باعث ہوٹل مالکان نے لانگ مارچ کے شرکا ء کو کمرے نہیں دیئے ۔ جس کے باعث لانگ مارچ کے شرکاء اپنی گاڑیوںمیں گاڑیوں کی چھتوں اور زمین پر سونے پر مجبور ہو گئے جبکہ کچھ کو بار روم میں فرش پر سونا پڑا۔ واضح رہے کہ سکھر کا درجہ حرارت تقریباً 50ڈگری سینٹی گریڈ ہے اس لانگ مارچ میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہو گئے ہیں اور لانگ مارچ کے شرکاء میں وکلاء کے علاوہ سول سوسایٹی سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہیں جو صدر مشرف کے خلاف اور ججز کی بحالی کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment