لاہو ر ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ وکلاء کا لانگ مارچ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کروانے میں ناکام رہا تو پھر جماعت اسلامی اپنا پروگرام دے گی ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے سعودی عرب میں بین الامذاہب کانفرنس میں شرکت کے بعد لاہور ائر پورٹ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ عدلیہ کی حقیقی آزادی تبھی ممکن ہے جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی قیادت میں عدلیہ کی دو نومبر 2007 ء والی پوزیشن بحال ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی عمل میں فوج کی مداخلت کے خلاف ہیں تمام جمہوری قوتوں کو مل کر جمہوریت کو تقویت دینی چاہیے ۔ ا نہوں نے کہا کہ میں بین الامذاہب کانفرنس میں شرکت کے لئے مکہ معظمہ گیا تھا جس کے میز بان خادم حرمین شریفین تھے انہوں نے ہی کانفرنس کی صدارت کی ۔ کانفرنس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ عراق ، افغانستان، فلسطین اور خود پاکستان کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔ہم نے مقدس سر ز مین سے یہ پیغام دیا کہ اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑ کرمسلمانوں کا احتصال کیا جار ہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے بھی شرکت کی ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ ایسے وقت پاکستان آیا ہوں جب کراچی سے جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن وکلاء کی لانگ مارچ میں انتہائی نظم و ضبط اور جوش و جذبہ کے ساتھ شریک ہیں میں خود بھی اسلام آباد میں اس میں شرکت کروں گا ۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جمہوریت کے دعویداروں کو یہ زیب نہیں دیتا جنہوں نے عدلیہ کی آزادی کے نام پر الیکشن لڑا اور مری میں ججوں کی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحالی کا وعدہ کیا ان سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ وکلاء کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کریں۔ اس سوال پر کہ اگر جج بحال نہ ہوئے تو ان کا آئندہ کیا لائحہ عمل ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ جب تک جج بحال نہ ہوئے توجدوجہد جاری رکھی جائے گی اور یہ قوم کا فرض ہے اس سوال پر کہ مسلم لیگ ن کے ورکر لانگ مارچ میں نظر نہیں آرہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ججوں کی بحالی اور مشرف کو فارغ کر کے ان پر مقدمہ چلانے کے لئے تمام جمہوری قوتیں متحد ہو جائیں ۔اب وقت نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی یا نواز لیگ کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے اور ہم فوج کی مداخلت کے خلاف ہیں اور جمہوری قوتوں کو تقویت ملنی چاہیے
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Tuesday, June 10, 2008
وکلاء کے لانگ مارچ کے نتیجہ میں جج بحال نہ ہوئے تو جماعت اسلامی اپنا پروگرام دے گی ۔قاضی حسین احمد
لاہو ر ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ وکلاء کا لانگ مارچ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کروانے میں ناکام رہا تو پھر جماعت اسلامی اپنا پروگرام دے گی ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے سعودی عرب میں بین الامذاہب کانفرنس میں شرکت کے بعد لاہور ائر پورٹ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ عدلیہ کی حقیقی آزادی تبھی ممکن ہے جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی قیادت میں عدلیہ کی دو نومبر 2007 ء والی پوزیشن بحال ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی عمل میں فوج کی مداخلت کے خلاف ہیں تمام جمہوری قوتوں کو مل کر جمہوریت کو تقویت دینی چاہیے ۔ ا نہوں نے کہا کہ میں بین الامذاہب کانفرنس میں شرکت کے لئے مکہ معظمہ گیا تھا جس کے میز بان خادم حرمین شریفین تھے انہوں نے ہی کانفرنس کی صدارت کی ۔ کانفرنس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ عراق ، افغانستان، فلسطین اور خود پاکستان کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔ہم نے مقدس سر ز مین سے یہ پیغام دیا کہ اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑ کرمسلمانوں کا احتصال کیا جار ہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے بھی شرکت کی ۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ ایسے وقت پاکستان آیا ہوں جب کراچی سے جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکن وکلاء کی لانگ مارچ میں انتہائی نظم و ضبط اور جوش و جذبہ کے ساتھ شریک ہیں میں خود بھی اسلام آباد میں اس میں شرکت کروں گا ۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جمہوریت کے دعویداروں کو یہ زیب نہیں دیتا جنہوں نے عدلیہ کی آزادی کے نام پر الیکشن لڑا اور مری میں ججوں کی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحالی کا وعدہ کیا ان سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ وکلاء کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کریں۔ اس سوال پر کہ اگر جج بحال نہ ہوئے تو ان کا آئندہ کیا لائحہ عمل ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ جب تک جج بحال نہ ہوئے توجدوجہد جاری رکھی جائے گی اور یہ قوم کا فرض ہے اس سوال پر کہ مسلم لیگ ن کے ورکر لانگ مارچ میں نظر نہیں آرہے قاضی حسین احمد نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ججوں کی بحالی اور مشرف کو فارغ کر کے ان پر مقدمہ چلانے کے لئے تمام جمہوری قوتیں متحد ہو جائیں ۔اب وقت نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی یا نواز لیگ کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے اور ہم فوج کی مداخلت کے خلاف ہیں اور جمہوری قوتوں کو تقویت ملنی چاہیے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment