اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر خزانہ واقتصادی امور سید نوید قمر نے کہا ہے کہ 1999ء سے 2008ء کے دوران 59ارب 94کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے گئے قرضے معاف کرنے کی مستقل پالیسی نہیں ہے ۔ ایران سے ایل پی جی تین بڑے مقامات سے سمگل ہو رہی ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں میاں عبدالستار کے سوال کے جواب میں سید نوید قمر نے بتایا کہ 1999ء سے 2007ء کے حساباتی سالوں میں سرکاری شعبہ کے بینکوں و ڈی ایف آئی پانچ لاکھ روپے کے 4687719ملین روپے کے قرضے معاف کئے5لاکھ سے زائد کے 1306798ملین روپے کے قرضے معاف کئے گئے اس طرح کل 5994517ملین روپے کے قرضے معاف کئے گئے مختلف طریقوں سے یہ قرضے معاف کئے گئے تھے قانون کے مطابق قرضوں پر نظر ثانی کی جاتی ہے اس عرصہ میں 395157افراد نے 5لاکھ روپے تک کا قرضہ حاصل کیا۔ اس طرح2739افراد تک5لاکھ روپے سے زائد تک کے قرضے معاف کئے گئے فاٹا کے عوام کو قرضوں کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی ۔ قرضہ معاف کرنے والے افراد کی انفرادی تفصیلات مرتب کی جارہی ہیں اس کیلئے ایس بی پی کو ایک ماہ کی مدت درکار ہے ۔ مختلف ادوار میں زرعی ترقیاتی بینک کے قرضے معاف کئے گئے تاہم اس کو مستقل پالیسی نہیں بنایا جا سکتا فوزیہ وہاب کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ پانچ مئی 2008ء تک کراچی سٹاک ایکسچینج کی فہرست میں شامل کل 654کمپنیاں ہیں ۔ ماروی میمن کے سوال کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ تفتان ، مہمند اور پنجگور کے راستے ایران سے ایل پی جی سمگل کی جاتی ہے جہاں سے جعلی دستاویزات پر ملک بھر میں تقسیم کر دی جاتی ہے کچھ سمگل شدہ ایل پی جی مقامی طور پر بھی صرف ہوتی ہے ڈاکٹر عذرا پلیجو کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ عالمی سرمایہ کار مارکیٹوں میں قابل تبادلہ بانڈوں کے اجراء کیلئے حالات سازگار نہیں ہیں حالات کی بہتری پر بانڈز کے اجراء پر غور کیاجائے گا انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت میں 500ملین ڈالر کے 10سال تک کے سکوک 2006ء میں 300ملین ڈالر کے30 سالہ مدت اور 750ملین ڈالر کے 10 سالہ مدت کیلئے بانڈز جاری کئے گئے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment