International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, June 4, 2008

ایکس سروس مین لاہور ریجن نے صدر کے فوری مواخذہ اور کورٹ مارشل کا مطالبہ کردیا

لاہور۔ ایکس سروس مین سوسائٹی لاہور ریجن نے مطالبہ کیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا فوری طور پر مواخذہ اور کورٹ مارشل کیا جائے۔ انہیں قوم کی لوٹی ہوئی دولت اور قرضے معاف کرنے کیلئے این آر او جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تجارتی تعلقات قائم نہ کئے جائیں۔ معزول چیف جسٹس سمیت تمام ججوں کو بحال کیا جائے اور وزیرستان وقبائلی علاقوں سے مسلح افواج کو واپس بلایا جائے۔ یہ مطالبات لاہور پریس کلب میں صوبائی دارالحکومت میں رہائش پذیر سوسائٹی کے ممبران کے اجلاس کے بعد میجر جنرل (ر) شفیق احمد نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کئے۔ اجلاس میں 10ریٹائرڈ جرنیلوں اور درجنوں برگیڈیئرز اور کرنل رینک کے ریٹائرڈ افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وکلاء کے لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ میجر جنرل (ر) شفیق احمد نے کہا کہ اس بات پر تمام ایکس مین متفق ہوئے کہ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے گذشتہ نو سال کے دوران پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ وہ منتخب حکومت پر شب خون مار کر اقتدار میں آئے ۔ انہوں نے غیر آئینی طور پر چیف جسٹس سمیت ججوں کو معزول کیا، وزیرستان ودیگر قبائلی علاقوں میں فوج کشی کرکے امریکہ کی جنگ کو پاکستان میں گھسیٹا اور اپنے ہی معصوم شہریوں کی جان لی۔ جن لوگوں نے قوم کے اربوں روپے لوٹے انہیں یہ لوٹی ہوئی تمام دولت این آر او کے تحت معاف کردی جس کا انہیں اختیار نہیں تھا۔ اس لئے جنرل (ر) پرویز مشرف کا فوری طور پر مواخذہ کیا جائے اور حکومت مناسب سمجھے تو ان کا کورٹ مارشل بھی کروائے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران مستقبل کیلئے تو آئین سے غداری کرنے والوں کیلئے آئینی پیکج پیش کرنا چاہتے ہیں لیکن جو بے شمار پاکستانیوں کا قاتل سامنے بیٹھا ہے اس کا مواخذہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ماضی میں کسی بھی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کا حصہ بننے والے فوجی جرنیلوں یا افسران کا احتساب کیا جائے۔ عدلیہ کو آزاد کیا جائے اور معزول ججوں کو آئینی پیکج کی بجائے انتظامی حکم کے ذریعے بحال کیا جائے کیونکہ جب عدلیہ آزاد ہوگی تو پاکستانی قوم کو درپیش روٹی ، کپڑا ، مکان ، مہنگائی اور انصاف کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مکمل طور پر رہا کرکے قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے۔ اجلاس میں وکلاء کی تحریک کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ایکس سروس مین وکلاء کی لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے حلفا کہا کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت کسی بھی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور میدان میں کودنے کا فیصلہ پاکستان کو مزید بدحالی سے بچانے کیلئے کیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ ہم اگرچہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر بھارت سے تجارتی تعلقات قائم نہ کئے جائیں۔ اجلاس میں جنرل (ر) پرویز مشرف کی روشن خیالی کی پالیسی کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ اس سے پاکستان میں بے حیائی بڑھی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ پالیسی اسلامی قواعد وضوابط اور روایات کے تحت تشکیل دی جانی چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این آر او کے تحت جن لوگوں کو ریلیف دیا گیا ہے انہیں مجرم یا بے گناہ ثابت کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کیا جائے اور عدالت ایک مخصوص مدت کے اندر ان کیسوں کا فیصلہ کرے۔ اجلاس نے مذکورہ مطالبات پر مشتمل 14نکاتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی تاہم بھارت کے ساتھ مل کر ایران سے گیس پائپ لائن لینے کے مسئلے پر اختلاف رائے پایا گیا۔

No comments: