International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 29, 2008

حکومت ناکام ہو چکی ، آصف علی زرداری سیاست کی اے بی سی نہیں جانتے ، یوسف رضا گیلانی سٹینو گرافر بننے کے بھی اہل نہیں ہیں ۔ملک غلام مصطفےٰ کھر

لاہور ۔ سابق گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے رہنما ملک غلام مصطفےٰ کھر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے ۔ قومی اسمبلی کو توڑ کر نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی میں حکومت چلانے اور ملکی مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں ہے ۔ اس وقت بھی حکومت مشرف چلا رہے ہیں اور انہی کی پالیسیوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے ۔ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں اتحادی ہونے کے باعث کمزور ہورہی ہیں ۔ ضمنی الیکشن کے التواء اور آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے تابع کرنے کے فیصلے واپس لینا تھوک کر چاٹنے کے مترادف ہے ۔ اس وقت پاکستان محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے ۔ زرداری مرشف کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔ جبکہ یوسف رضا گیلانی سٹینو بننے کے اہل بھی نہیں ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ملک غلام مصطفےٰ کر نے کہا کہ موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ملکی مسائل کو حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا جبکہ ملک کو مشکل ترین حالات میں چھوڑ کر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم ملک سے باہر چلے گئے ہیں وہ بتائیں ملک کو کس کے سپرد کر کے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یوسف رضا گیلانی امریکی صدر سے ہاتھ ملا رہے تھے تو دوسری طرف پاکستان کی سرزمین پر میزائل داغے جارہے تھے ۔ موجودہ حکمرانوں نے ایسی ناقابل معافی اور ناقابل تلافی غلطیاں کی ہیں جنہیں معاف نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ لندن اور مری ڈیکلریشن سے عوام میں امید کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن ان معاہدہ پر عملدرآمدنہیں ہونے دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کے نعرہ پر ووٹ لینے کا دعویٰ کرنے والے دوبارہ الیکشن میں اس نعرہ کے ساتھ جائیں انہیں معلوم ہو جائے گا کہ عوام نے کن ایشوز پر انہیں ووٹ دیئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے دو بڑی جماعتوں کو صرف انٹی مشرف، ججز کی بحالی اور جمہوریت کیلئے ووٹ دیئے ۔ اگر عوام مشرف کی پالیسیوں پر ہی عملدرآمد چاہتے تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو نہیں بلکہ چوہدریوںکو ہی ووٹ دیتے جو مشرف کے زیادہ قریب ہیں ۔ ضمنی الیکشن کے التواء پر ذمہ دار شخص کے خلاف کسی نے کارروائی نہیں کی ۔ حقیقت میں یہ فیصلے آصف علی زرداری کے تھے جو سیاست کی اے بی سی بھی نہیں جانتے ۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جھوٹی وصیت ان کی شہادت کے بعد لندن میں تیار کی گئی جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ محترمہ کی شہادت کے بعد آصف علی زرداری نے امین فہیم کو وزیر اعظم بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مخدوم امین فہیم کی وفاداری کا صلہ انہیں سائیڈ لائن کر کے دیا گیا جبکہ یوسف رضا گیلانی کی پیپلز پارٹی اور ملک کیلئے کوئی خدمات نہیں ہیں وہ جنرل ضیاء کی کابینہ میں بھی شامل رہے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ راجہ پرویز اشرف نے کس کے ایماء پر کالا باغ ڈیم ختم کرنے کا اعلان کیا جس سے خیبر سے کراچی تک اس کے حق اور مخالف میں بحث شروع ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی کا استعمال اب کسی زمرے میں نہیں آتا ۔ فوج اس مسئلہ پر مشرف کا ساتھ نہیں دے گی اگر اس نے ایسا کیا تو خود فوج کو بہت نقصان پہنچے گا ۔ حکمران اتحاد چاہتا تو مشرف کو حکومت لینے کے بعد تین روز کے اندر فارغ کیا جا سکتا تھا ۔ مشرف نے پاکستان کو عالمی سطح پر ذلیل اور رسوا کیا ہے اب وہ قصہ پارینہ بن چکے ہیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ میں نے غلام مصطفےٰ جتوئی ممتاز بھٹو، عبدالحفیظ پیرزادہ، مخدوم امین فہیم اور دیگر سے ملاقاتیں کی ہیں سب کے خیالات میں یکسانیت موجود ہے میں ان رہنماؤں سمیت ڈاکٹر مبشر حسن ، الطاف گوہر، صاحبزادہ فاروق اور خلیل الزمان کو دعوت دیتا ہوں ۔کہ ایک جگہ اکٹھے ہوں اور ملک کو بچانے کیلئے لائحہ عمل تیار کریں ۔ جس کی میزبانی میں خود کرنے کوبھی تیار ہوں ۔ انہوں نے حکمران اتحاد سے بھی کہا کہ وہ مذاکرات کا فائنل راؤنڈ کریں اور اگر ملکی مسائل حل نہیں کر سکتے تو حکومت سے الگ ہو جائیں ۔ وزیر اعظم اسمبلیاں توڑیں اور نئے انتخابات کروائے جائیں ۔ کیونکہ ملک میں انارکی کا آغاز ہو چکا ہے ۔ مسائل پر کان نہ دھرے گئے تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ح کومت مجھ سے مشاورت کرے تو ملک کی کشتی کو جلد کنارے پر لگایا جا سکتا ہے ۔

No comments: