کراچی ۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں چار بڑے چیلنجز کا سامان ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے اور صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ ہماری ترجیحات میں زراعت کو فروغ دینا ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور لائیو اسٹاک و فشریشز کے شعبے کو ترقی دینا شامل ہے۔ ملک میں سوئی گیس سمیت دیگر شعبوں کے ٹیرف میں اضافے کا اثر کم آمدنی والے طبقے پر نہیں ہوگا۔معاشی شرح نمو 7فیصد کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کیئے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60سالہ تقریبات کے موقع پر منعقدہ مالیاتی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر شمشاد اختر ، صوبائی و وفاقی وزراء اور مشیران جبکہ کاروباری کمیونٹی سے بھی کثیر نمائندگی موجود تھی۔ وزیر اعظم نے تقریب سے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ملک کو سیاسی و معاشی محاذ پر 4بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ، اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ، اندرونی عدم استحکام اور غربت جیسے مسائل شامل ہیں جن کے تدارک کیلئے اقدامات کیئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت میں بینکاری نظام ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دیہی علاقوں تک بینکاری نظام کی توسیع کیلئے موجودہ حکومت مکمل کوششیں کررہی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک خود مختار ادارہ ہے جو صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات میں زراعت کو فروغ دینا ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اور لائیو اسٹاک و فشریشز کے شعبے کو ترقی دینا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر کم سے کم انحصار کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے ہی حکومت کی جانب سے زرعی مشینری آلات کی درآمد پر عائد 5فیصد ڈیوٹی سے اس شعبے کو مثتثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ ملک میں سوئی گیس سمیت دیگر شعبوں کے ٹیرف میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کا اثر غریبوں یا کم آمدنی والے طبقے پر نہیں ہوگا ، حکومت انہیں مخصوص فنڈز کے ذریعے زرتلافی دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اگلے پانچ برسوں کیلئے معاشی شرح نمو 7فیصد کرنے کیلئے مختلف شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کیئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے گوادر فش فارمز کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا اعلان بھی کیا۔ علاوہ ازیں تقریب سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
۔۔۔۔۔ تفصیلی خبر ۔۔۔۔۔
حکومت مجموعی معاشی استحکام بحال کرے گی، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا عزم
مالی سال 2007-08ء اقتصادی اعتبار سے چیلنجز کا سال تھا
معاشی افزائش کی رفتار میں کمی، گرانی کی شرح میں اضافہ،شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور بھاری مالیاتی و بیرونی کھاتوں کے خسارے کلیدی چیلنجز ہیں
مانیٹری استحکام اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے اسٹیٹ بینک کا مسلسل تعاون ناگزیر ہے
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر لرننگ ریسورس سینٹر، کراچی میں اسٹیٹ بینک کے زیر اہتمام ایک روزہ ڈیولپمنٹ فائنانس کانفرنس سے خطاب
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ زری اور مالیاتی اتھارٹیز کے درمیان بہتر ربط اور ہم آہنگی کے ذریعے مجموعی معاشی استحکام کو بحال کیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ بات منگل کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر لرننگ ریسورس سینٹر، کراچی میں اسٹیٹ بینک کے زیر اہتمام ایک روزہ ڈیولپمنٹ فائنانس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ختم ہونے والا مالی سال 2007-08ء اقتصادی اعتبار سے چیلنجز کا سال تھا۔ ملک کو اس وقت چار بڑے معاشی چیلنج درپیش ہیں جن میں معاشی افزائش کی رفتار میں کمی، گرانی کی شرح میں اضافہ،شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور بھاری مالیاتی و بیرونی کھاتے کے خسارے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجموعی معاشی عدم توازن میں اضافے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک اپنی مالی استطاعت سے دور ہے۔ یہ چیلنجز بہت سخت ہیں تاہم ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکومت کا عزم بھی اتنا ہی مضبوط ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مالیاتی اور زری اتھارٹیز کے درمیان بہتر ربط اور ہم آہنگی کے ذریعے حکومت ایک مناسب عرصے میں مالیاتی استحکام بحال کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے کو جو گذشتہ سال تقریباً 7 فیصد تھا رواں مالی سال (2008-09)ء کے دوران کم کرکے جی ڈی پی کے 4.7 فیصد تک لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکومت مالیاتی خسارے کو وسط مدتی عرے کے دوران جی ڈی پی کے 3.0 سے 3.5 فیصد کی حد کے اندر محدود رکھنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جبکہ حکومت آئندہ پانچ برسوں کے دوران معاشی نمو کی شرح 6 فیصد سے 7 فیصد کے درمیان رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا محور زراعت، اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں معیاری نمو ہے اور توانائی کے بحران سے نمٹنا اور ٹیکس پالیسیوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا حکومت کے بڑے پالیسی اہداف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کی ترقی کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گی کیونکہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ نجی شعبہ معاشی افزائش کا حقیقی انجن اور روزگار کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہے۔ حکومت کو کاروبار نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کا کردار ایسا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، جس میں نجی شعبہ موثر انداز میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کی جارحانہ مہم اور نجی شعبے کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے گا۔حال ہی میں اعلان کردہ وفاقی بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی حکومت نے سبسڈیز کوکم کرنے کے علاوہ ان کا از سر نو تعین کیا ہے۔ بجٹ خسارے کی شرح کو 4.7 فیصد کے اندر رکھنے کے لئے سبسڈیز کو کم کرنا ضروری تھا اور سبسڈیز کے از سر نو تعین کا مقصد بنیادی طور پر ہدف شدہ سبسڈی فراہم کرنا ہے تاکہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے تاہم حکومت کا 40 فیصد سے زیادہ مالیاتی خسارہ سبسڈی بل کی وجہ سے ہے۔ڈیویلپمنٹ فائنانس کے اجرا کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے معیشت، انفرااسٹرکچر اور صنعت بالخصوص عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ملک بھر میں مالیاتی سہولتوں تک رسائی کو بڑھانے کی غرض سے ایک جامع ڈیولپمنٹ فائنانس گروپ کے قیام کے لئے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، لائیو اسٹاک، فشریز، ایس ایم ای، ہاؤسنگ اور مائیکرو فائنانس کے شعبوں کے لئے ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل اور گائیڈ لائنز کے اجرا کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے قرضہ دہی میں بہتری آئے گی۔ خصوصی قرضہ دہی کے لئے مناسب تربیت بھی اس مقصد کو حاصل کرنے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گی۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جدید مالیاتی سہولتوں سے محروم آبادی کو بینکاری کی سہولتوں کی فراہمی سے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو براہ راست تقویت مل رہی ہے۔ حکومت نے وفاقی بجٹ میں زرعی شعبے کے لئے ایک جامع مراعتی نظام فراہم کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے کمرشل بینک زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بہتر بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 200 بلین روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس قرضہ دہی سے کم از کم 20 لاکھ قرض گیروں کو سہولت ملے گی جو گذشتہ چند برسوں کے مقابلے میں دگنی سطح ہے۔ اس میں سے 75 فیصد چھوٹے قرض گیر ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی رسائی کو بڑھانے کے لئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصلوں کے بیمے پر پریمئیم پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی ختم کردی ہے جبکہ “سفید انقلاب” کے لئے خصوصی اقدام کے تحت لائیو اسٹاک اور ڈیری سیکٹر کے لئے 1.5 بلین روپے اور فشریز سیکٹر کی ترقی کے لئے 1.1 بلین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اقدامات کو سراہا جو انتہائی مہارت کا حامل ادارہ ہے اور اس نے معیشت کی نگرانی کے لئے موثر طریقہ کار وضع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹری استحکام اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے اسٹیٹ بینک کا مسلسل تعاون ناگزیر ہے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے گورنر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ڈاکٹر شمشاد اختر کو بہترین سینٹرل بینک گورنر کی حیثیت سے دو ایوارڈز حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔کانفرنس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر، وفاقی وزیر محنت، افرادی قوت و اوور سیز پاکستانیز سید خورشید احمد شاہ، وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ برائے خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور محترمہ حنا ربانی کھر اور وزیر اعظم کی اسپیشل اسسٹنٹ محترمہ شہناز وزیر علی نے شرکت کی۔
No comments:
Post a Comment