International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, July 1, 2008

پاکستان کی داخلی پالیسی میڈان پاکستان ہونی چاہئے ۔نوازشریف


لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان کی داخلی پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی اس بارے میں غیر ملکی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس امر کا اظہار میاں نوازشریف نے امریکی نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر سے اپنی رائے ونڈ کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران کیا۔ امریکی وفد میں رچرڈ باؤچر اور لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ سمیت پانچ افراد شامل تھے جبکہ میاں نوازشریف کی معاونت وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر چودھری نثار علی خان ، خواجہ سعد رفیق اور سعید مہدی نے کی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے امریکی عہدیداروں پر قبائلی علاقوں میں آپریشن ، معزول ججوں کی بحالی اور خطہ کی صورتحال سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر اپنا موقف واضح کیا اور کہا کہ پاکستان اپنی داخلی پالیسی کے حوالے سے کسی بھی غیر ملکی دباؤ کا متحدمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی داخلہ پالیسی میڈ ان پاکستان ہوگی۔ میاں نوازشریف نے امریکی نائب وزیر خارجہ سے کہا کہ امریکہ اب جنرل (ر) پرویز مشرف کی حمایت چھوڑ دے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) پرویز مشرف پاکستان کے عوام کی ترقی اور روشن مستقبل ، معزول ججوں کی بحالی اور پاکستان کے سیاسی استحکام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اور کانٹا ہیں جب تک یہ کانٹا دور نہیں ہوتا پاکستان میں استحکام نہیں آسکتا اور نہ ہی پاکستان میں جمہوری اور عدالتی معاملات کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ میاں نوازشریف نے امریکہ پر واضح کیا کہ گذشتہ آٹھ سال کے دوران بندوق کے زور پر مسلط کی جانے والی مشرف کی پالیسی بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے امریکی عہدیداروں پر اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کیا کہ غیر ملکی پاکستان کی دوست طاقتیں اگر پاکستان کے داخلی استحکام میں سہولت فراہم نہیں کرسکتیں تو انہیں اس میں مداخلت بھی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کی جنگ اور قبائلی علاقوں میں آپریشن سے متعلق اگرچہ امریکی عہدیداروں کا موقف مسلم لیگ (ن) کے موقف کے قریب نہ تھا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی فرد واحد کی بجائے پاکستان کے عوام سے دوستی چاہتا ہے اور پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ کل وزیراعظم سے ملاقات میں ہم اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے رچرڈ باؤچر پر واضح کیا کہ وہ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریسن کے حق میں نہیں ہے اور مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہے۔ دہشت گردی کی جنگ ہو یا پاکستان کے داخلی استحکام کا مسئلہ ان تمام معاملات پر پالیسی پارلیمنٹ میں بحث کے بعد وضع کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری وطن واپس آئیں گے تو ان تمام معاملات کو ان کے سامنے اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیبر ایجنسی میں آپریشن سے متعلق سب سے بڑی اتحادی جماعت ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمیں حکومت اور قبائل کے درمیان ہونے والے کسی معاہدہ یا اس کی خلاف ورزی سے متعلق کچھ علم ہے کہ کیا معاہدہ کیا گی اور خلاف ورزی کیا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی کہی گئی کہ پشاور پر بھی قبضہ ہوسکتا ہے لیکن تین روز گزر جانے کے باوجود کہیں بھی کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی پھر آخر وہ لوگ کہاں غائب ہوگئے اور سلحہ کہاں چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ کوئی خاص پیغام لے کر نوازشریف کے پاس نہیں آئے بلکہ یہ ایک معمول کی ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)نے امریکی عہدیداروں پر یہ بھی واضح کیا کہ ماضی میں جب بھی کوئی امریکی عہدیدار پاکستان آیا اس سے قبل قبائل یا بلوچستان میں آپریشن کرکے انہیں لاشوں کے تحفے دیئے گئے۔ بدقسمتی سے جمہوری حکومت کے قیام کے بعد بھی ایسا ہی ہوا ہے اور ان کے پاکستان آنے سے 24گھنٹے پہلے خیبر ایجنسی میں آپریشن شروع کردیا گیا جس کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) قبول نہیں کرتی۔

No comments: