لاہور ۔ آل پاکستان ہائی کورٹس بار ایسوسی ایشنز نے معزول ججوں کی بحالی کیلئے وکلاء تحریک کو تیز تر کرنے اور ماتحت عدلیہ سے لے کر سپریم کورٹ تک عدالتوں کی تالہ بندی کی تجویز دے دی۔ حکمران اتحاد معزول ججوں کی بحالی میں ناکام رہا ، مجوزہ آئینی پیکج معزول ججوں کو بحال کرنے کا نہیں بلکہ عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کا پیکج ہے جسے وکلاء برادری مسترد کرتی ہے۔ وکلاء تنظیموں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے وکلاء کی نیشنل کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دینے کی تجویز بھی دے دی گئی۔ تجاویز وسفارشآت کا اعلان ہائیکورٹس بار ایسوسی ایشنز کی جائنٹ ورکنگ کمیٹی کے نئے چیئرمین اور راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عصمت اللہ خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کمال ، ڈیرہ اسماعیل خان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایسن کے صدر محمد داؤد خان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایسن کے انتخابات کے باعث بلوچستان سے وکلاء کے نمائندگان اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے۔ اجلاس میں قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت اور مجوزہ آئینی پیکج کو مسترد کردیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں پارلیمنٹ کی موجودگی کے باوجود اب بھی تمام فیصلے غیر منتخب لوگ کررہے ہیں جس میں مشیر داخلہ رحمن ملک اور خود آصف علی زرداری شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کا کردار بھی زیادہ قابل تحسین نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اعلان مری کے تحت ایک ماہ کے اندر معزول ججوں کی بحالی کا اعلان کیا ۔ میاں نوازشریف اپنی اتحادی جماعت سے اس پر عملدرآمد نہیں کرواسکے۔ اس لئے میاں نوازشریف کو اب دو کشتیوں میں سوار رہنے کی بجائے اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان خود کرنا چاہئے جو ان کی اپنی پارٹی کے مفاد میں بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں متعدد تجاویز اور سفارشات تیار کی گئی ہیں جو 19جولائی کے آل پاکستان وکلاء اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ سفارشات کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکلاء کی ایک نیشنل کوآرڈینیشن کونسل تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک کو ان کی معزول ججوں کی بحالی کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بطور رکن شامل کیا جائے۔ یہ تجویز بھی دی گئی کہ وکلاء تحریک کو تیز تر کرنے کیلئے ماتحت عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک عدالتوں کی تالہ بندی کا فیصلہ کیا جائے۔ کسی بھی بار ایسوسی ایشن کا عہدیدار پی سی او ججوں کے سامنے پیش نہ ہو اگر اسے پیش ہونا ہے تو پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے۔ انہوں نے 10جولائی کو راولپنڈی ڈویژن میں وکلاء کی جانب سے شاہراہ دستور تک ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا اور پاکستان بھر کے وکلاء سے شرکت کی اپیل کی۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ 19جولائی کے وکلاء کنونشن میں صدر کے ساتھ ساتھ بارز کے سیکرٹری صاحبان کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 29کرنے کی منظوری کی بھی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ یہ فیصلہ پی سی او ججوں کو چھتری فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے جنہوں نے فرد واحد سے وفا کا حلف اٹھایا تھا۔ اس سوال پر کہ کیا یہ فیصلے پاکستان بار کونسل سے متصادم نہیں ہوں گے انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی متوازی باڈی نہیں بنائی تاہم اگر کوئی وکلاء تحریک کو کمزور کررہا ہو تو اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ اصل طاقت وکلاء کی نیچے کی تنظیموں میں ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment