کراچی ۔ صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ طالبانائزیشن اور فرسودہ خیالات کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی ۔صدارت چھوڑنے سے مسائل حل ہوتے تو ایک دن بھی صدر نہ رہتا ۔تین چار ماہ قبل ہی صدارت چھوڑ دیتا ۔انتقام اور احتجاجی سیاست کو ترک کرنا ہو گا میرے بعض فوجی اور سویلین دوست میرے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں ، کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے ۔ مرنا جینا ملک میں ہے ۔ مصنوعی ایشوز کو چھوڑ کر سیاسی استحکام لایا جائے ایسا نہ ہوا تو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نہیں نمٹا جا سکے گا۔ حکومت کی حمایت جاری رکھوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب کراچی میں بزنس کیمونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پرویز مشرف نے کہا کہ بزنس کیمونٹی کی سپورٹ پر مشکور ہوں اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا ملک اور تاجر برادری کیلئے جو کچھ کرنا چاہتا ہوں آج اس کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ لیڈرز کو حقائق سننے کی طاقت ہونی چاہیے اور حقائق بحران کا سامنا کرتے ہوئے اس کا حل نکالیں انہوں نے کہاکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تین چار مہینوں سے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ڈرنا نہیں سیکھا خوفزدہ نہیں ہوں۔ فوج میں جارحانہ تربیت ہوئی ہے دفاعی تربیت نہیں ہوئی نہ ایسا سیکھا ہے جب ملک ملک و قوم کی بات ہوتی ہے تو انسان کو متوازن سوچ کے ساتھ کام کرنا چاہیے ذات کو الگ تھلگ کرکے کام کرناہوتا ہے جس دور سے گزر رہے ہیں۔سابقہ باتوں کو فراموش کر کے آگے کی طرف دیکھنا چاہیے بحرانوں کو حل کرنا ہے صدر نے کہاکہ ملک و قوم طوفانی دور سے گزر رہی ہے ملک کی صورتحال انتہائی سنگین ہے بحرانوں کا سامنا ہے ہم سب کو اس کا احساس ہوناچاہیے یہ سنگین بحران تین باتوں جن میں دہشت گردی و انتہا پسندی ، معیشت ، سیاسی بحران ہے تمام پاکستانیوں کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ پاکستان کو بچائیں سب سے پہلے پاکستان کو دل و دماغ میں بٹھایا جائے ہر محب وطن پاکستانی کو ایسا کرنا پڑے گا صدر نے کہاکہ دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے مختلف وجوہات میں فاٹا میں غیر ملکی بیٹھے ہوئے ہیں جن میں کچھ القاعدہ اور طالبان ہیں جو ملک میں دہشت گردی اور افغانستان میں عسکریت پسندی میں ملوث ہیں اس حوالے سے عالمی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا بیرونی داخلی صورتحال کو دیکھ کر حکمت عملی بنانا ہو گی کثیر الجہتی حکمت عملی میں فوجی طاقت کا استعمال سیاسی مذاکرات اقتصادی ترقی شامل ہے وہی پالیسی چلائی جارہی ہے حکومت نے ہماری پالیسی کو اختیار کیا ہے طالبانائزیشن فرسودہ خیالات کو سوات اور صوبہ سرحد کے جنوبی اضلاع میں پھیلایا جارہا ہے اس طوفان کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی اقلیت اپنے فرسودہ خیالات کو اکثریت پر مسلط نہیں کر سکتی صوبہ سرحد میں انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو منتخب اور انتہا پسند قوتوں اور جماعتوں کو مسترد کیاگیا صوبہ سرحد کے عوام بھی انتہا پسندی کے خلاف ہیں معاشرے سے انتہا پسندی کو روکنا ہو گا سب کی کوشش درکار ہیں معاشرے میں انتہا پسندی کو روکنا ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کو مسجد اور مدرسے سے پھیلنے والی انتہا پسندی کو روکنا اور مہم چلانا ہو گی ہم سب کو انتہا پسندی سے نمٹا ہو گا صدر نے کہاکہ انتہا پسندی سے نہ نمٹا گیا تو تباہی آئے گی صدر نے کہاکہ بلوچستان جس میں ترقی پر اربوں روپے خرچ کئے ہیں علیحدگی کی باتیں ہو رہی ہیں اس سے طاقت سے نمٹا جائے گا طاقت کے استعمال کے بغیر اسے حل نہیں کیاجا سکتا اگر بلوچستان میں آزاد بلوچستان کے بینرز لگے ہوئے ہیں تو صوبائی حکومت کو ان کو برداشت نہیں کرنا چاہیے وفاق اور صوبائی حکومتوں اور فورسز میں سوچ اور ایکشن میں یکجہتی ضروری ہے اس کا حل مشترکہ کارروائی میں ہے یہ ایک مسئلہ ہے جو کینسر کی طرح پھیل جائے گا جسے کنٹرول نہیں کیاجا سکے گا ملک میں معاشی بحران سب سے زیادہ تاجر برادری کو متاثر کر دیا ہے پاکستان کو بزنس کیمونٹی نے بچانا ہے قیام پاکستان میں بھی اس کیمونٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بزنس کیمونٹی کو سہولت دے اور مسائل حل کرے ملک میں معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا انہوں نے کہاکہ عالمی تناظر میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں کہاجاتا ہے کہ سابقہ حکومت میں پٹرول کی قیمتیں کیوں نہیں بڑھائی گئیں خیال یہ تھا کہ مضبوط معیشت کی وجہ سے انتخابات سے قبل قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے معلوم نہیں تھا کہ قیمتیں اتنی بڑھ جائیں گی حکومت کو جرات مندی سے مسئلے کاحل نکالنا ہو گا خوراک کے بحران کو بھی عالمی تناظر میں دیکھنا ہوگا پڑوسی ممالک میں قیمتوں کی وجہ سے گندم کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے اس کا حل ڈھونڈنا ہو گا غریبوں کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا بجٹ خسارے کا مسئلہ ہے اخراجات زیادہ ہیں آمدن کم ہے اسے بڑھانا ہوگا زر مبادلہ کا خسارہ بھی ہے برآمدات بھی نہیں ہیں صنعتیں متاثر ہوئی ہیں آمدن میں اضافہ کرنا ہو گا جوکہ ترسیلات زر ، برآمدات اور سرمایہ کاری سے ہوتی ہے بعد ازاں نجکاری عالمی بانڈز اور حصص کی فروخت ہوتی ہے پائیدار معاشی صورتحال کی وجہ ہی سے ایسا ہو سکتا ہے ایسا نہ ہوا تو عالمی منڈی میں کوئی پیسہ نہیں دے گا معیشت کو ٹھیک کرنا ہو گا غیر یقینی کی فضا کو ختم کرنا ہوگا صدر نے کہاکہ ملک میں ہمارا مستقبل ہے اسی میں مرنا جینا ہے ہم ٹھیک ہوئے تو صورتحال ٹھیک ہو گی دولت کی منتقلی کو روکنا ہوگا ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لا رہے تھے بارہ ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری کا امکان تھا بدقسمیت سے ایسا نظر نہیں آرہاہے انہوں نے کہاکہ افراط زر کو کنٹرول کرنا ہے بجٹ خسارے کو متوازن کرنا ہو گا معاشی بحران پر حکومت کی پوری توجہ ہونی چاہیے میری سپورٹ ہمیشہ حکومت کو حاصل رہے گی انہوں نے کہاکہ سیاسی بحران سے نہیں نکلے تو معاشی بحران اور دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکتا سیاسی استحکام ضروری ہے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے تصادم کی سوچ اختیار کی تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں بیٹھے رہے تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں تو ہم لڑتے رہے پچھلے دور کو فراموش کرنا ہوگا ورنہ کیا ہم ہمیشہ لڑتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ یہی رویے رہے تو سیاسی استحکام نہیں آ سکے گا جس کے نتیجے میں نہ معیشت ٹھیک ہو گی نہ پوری قوم کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹا جا سکے گا ملک میں احتجاجی سیاسی کو بندہونا چاہیے ترک نہ کیاگیا پاکستان نقصان اٹھاتا رہے گا ملک کے حقیقی ایشوز کو چھوڑ کر فضول ایشوز میں اُلجھے ہورے ہیں اگر مسائل کا حل صدارت چھوڑنے میں ہوتا تو تین چار ماہ قبل صدارت چھوڑ دیتا ۔ میں نے یہ سمجھا کہ مسائل کے حل میں صدارت چھوڑنا ہے تو ایک دن صدر نہیں رہوں گا ۔ صدر بحثیت صدر ایک کردار ہے میرا باہر جانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے نہ کوئی جہاز تیار کھڑا ہے پاکستان سے باہر میرا کوئی گھر نہیں ہے نہ بنا سکتا ہوں نہ باہر گھر بنانے کیلئے پیسے میرے پاس ہیں ۔ میری نظر بندی اور فوج میرے ساتھ نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے میں نے فوج کو کمانڈ کیا ہے فوج میرے ساتھ ہے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے افواہیں پھیلائی جاتی ہیں منافق دوست جن میں فوجی اور سویلین دوست ہیں اس قسم کی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے میں چاہتا تو یہ چمچے کف گیر بھی ہو سکتے تھے۔ایک ایک کو جانتا ہوں یہ اپنا احترام کم نہ کریں جینا مرنا پاکستانمیں ہے میں نے کوئی چوری نہیں کی پیسے نہیں بنائے ہیں جھوٹ نہیں بولا ہے کہ باہر جاؤں قوم میں ترقی کی صلاحیت ہے وسائل بھی موجود ہیں قیادت کا فقدان ہے عوام کی محنت میں کمی نہیں ہے۔ سیاسی قیادت ہی نے ملک چلانا ہے یہ قیادت کا اظہارکریںسیاسی مفاہمت اختیار کریں اتحادی حکومت مفاہمت کے ساتھ پانچ سال تک اچھی حکومت کریں مجھے خوشی ہو گی مصنوعی ایشوز کو چھوڑ دیں آگے کی طرف دیکھیں آزادی بڑی مشکل سے ملی ہے جدوجہد کی ہے عظیم قربانیاں دی گئیں ہیں قربانیوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے آزادی کی نعمت سے آگاہ ہونا چاہیے ملک نہ ہوتا تو پتہ نہیں ہم کیا ہوتے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, July 5, 2008
طالبانائزیشن اور فرسودہ خیالات کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی ۔پرویز مشرف
کراچی ۔ صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ طالبانائزیشن اور فرسودہ خیالات کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی ۔صدارت چھوڑنے سے مسائل حل ہوتے تو ایک دن بھی صدر نہ رہتا ۔تین چار ماہ قبل ہی صدارت چھوڑ دیتا ۔انتقام اور احتجاجی سیاست کو ترک کرنا ہو گا میرے بعض فوجی اور سویلین دوست میرے خلاف افواہیں پھیلا رہے ہیں ، کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے ۔ مرنا جینا ملک میں ہے ۔ مصنوعی ایشوز کو چھوڑ کر سیاسی استحکام لایا جائے ایسا نہ ہوا تو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نہیں نمٹا جا سکے گا۔ حکومت کی حمایت جاری رکھوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب کراچی میں بزنس کیمونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پرویز مشرف نے کہا کہ بزنس کیمونٹی کی سپورٹ پر مشکور ہوں اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا ملک اور تاجر برادری کیلئے جو کچھ کرنا چاہتا ہوں آج اس کو مزید تقویت حاصل ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ لیڈرز کو حقائق سننے کی طاقت ہونی چاہیے اور حقائق بحران کا سامنا کرتے ہوئے اس کا حل نکالیں انہوں نے کہاکہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تین چار مہینوں سے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ڈرنا نہیں سیکھا خوفزدہ نہیں ہوں۔ فوج میں جارحانہ تربیت ہوئی ہے دفاعی تربیت نہیں ہوئی نہ ایسا سیکھا ہے جب ملک ملک و قوم کی بات ہوتی ہے تو انسان کو متوازن سوچ کے ساتھ کام کرنا چاہیے ذات کو الگ تھلگ کرکے کام کرناہوتا ہے جس دور سے گزر رہے ہیں۔سابقہ باتوں کو فراموش کر کے آگے کی طرف دیکھنا چاہیے بحرانوں کو حل کرنا ہے صدر نے کہاکہ ملک و قوم طوفانی دور سے گزر رہی ہے ملک کی صورتحال انتہائی سنگین ہے بحرانوں کا سامنا ہے ہم سب کو اس کا احساس ہوناچاہیے یہ سنگین بحران تین باتوں جن میں دہشت گردی و انتہا پسندی ، معیشت ، سیاسی بحران ہے تمام پاکستانیوں کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ پاکستان کو بچائیں سب سے پہلے پاکستان کو دل و دماغ میں بٹھایا جائے ہر محب وطن پاکستانی کو ایسا کرنا پڑے گا صدر نے کہاکہ دہشت گردی پیچیدہ مسئلہ ہے مختلف وجوہات میں فاٹا میں غیر ملکی بیٹھے ہوئے ہیں جن میں کچھ القاعدہ اور طالبان ہیں جو ملک میں دہشت گردی اور افغانستان میں عسکریت پسندی میں ملوث ہیں اس حوالے سے عالمی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا بیرونی داخلی صورتحال کو دیکھ کر حکمت عملی بنانا ہو گی کثیر الجہتی حکمت عملی میں فوجی طاقت کا استعمال سیاسی مذاکرات اقتصادی ترقی شامل ہے وہی پالیسی چلائی جارہی ہے حکومت نے ہماری پالیسی کو اختیار کیا ہے طالبانائزیشن فرسودہ خیالات کو سوات اور صوبہ سرحد کے جنوبی اضلاع میں پھیلایا جارہا ہے اس طوفان کو نہ روکا گیا تو ملک بھر میں لال مسجد نظر آئیں گی اقلیت اپنے فرسودہ خیالات کو اکثریت پر مسلط نہیں کر سکتی صوبہ سرحد میں انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو منتخب اور انتہا پسند قوتوں اور جماعتوں کو مسترد کیاگیا صوبہ سرحد کے عوام بھی انتہا پسندی کے خلاف ہیں معاشرے سے انتہا پسندی کو روکنا ہو گا سب کی کوشش درکار ہیں معاشرے میں انتہا پسندی کو روکنا ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کو مسجد اور مدرسے سے پھیلنے والی انتہا پسندی کو روکنا اور مہم چلانا ہو گی ہم سب کو انتہا پسندی سے نمٹا ہو گا صدر نے کہاکہ انتہا پسندی سے نہ نمٹا گیا تو تباہی آئے گی صدر نے کہاکہ بلوچستان جس میں ترقی پر اربوں روپے خرچ کئے ہیں علیحدگی کی باتیں ہو رہی ہیں اس سے طاقت سے نمٹا جائے گا طاقت کے استعمال کے بغیر اسے حل نہیں کیاجا سکتا اگر بلوچستان میں آزاد بلوچستان کے بینرز لگے ہوئے ہیں تو صوبائی حکومت کو ان کو برداشت نہیں کرنا چاہیے وفاق اور صوبائی حکومتوں اور فورسز میں سوچ اور ایکشن میں یکجہتی ضروری ہے اس کا حل مشترکہ کارروائی میں ہے یہ ایک مسئلہ ہے جو کینسر کی طرح پھیل جائے گا جسے کنٹرول نہیں کیاجا سکے گا ملک میں معاشی بحران سب سے زیادہ تاجر برادری کو متاثر کر دیا ہے پاکستان کو بزنس کیمونٹی نے بچانا ہے قیام پاکستان میں بھی اس کیمونٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بزنس کیمونٹی کو سہولت دے اور مسائل حل کرے ملک میں معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہو گا انہوں نے کہاکہ عالمی تناظر میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں کہاجاتا ہے کہ سابقہ حکومت میں پٹرول کی قیمتیں کیوں نہیں بڑھائی گئیں خیال یہ تھا کہ مضبوط معیشت کی وجہ سے انتخابات سے قبل قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے معلوم نہیں تھا کہ قیمتیں اتنی بڑھ جائیں گی حکومت کو جرات مندی سے مسئلے کاحل نکالنا ہو گا خوراک کے بحران کو بھی عالمی تناظر میں دیکھنا ہوگا پڑوسی ممالک میں قیمتوں کی وجہ سے گندم کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے اس کا حل ڈھونڈنا ہو گا غریبوں کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا بجٹ خسارے کا مسئلہ ہے اخراجات زیادہ ہیں آمدن کم ہے اسے بڑھانا ہوگا زر مبادلہ کا خسارہ بھی ہے برآمدات بھی نہیں ہیں صنعتیں متاثر ہوئی ہیں آمدن میں اضافہ کرنا ہو گا جوکہ ترسیلات زر ، برآمدات اور سرمایہ کاری سے ہوتی ہے بعد ازاں نجکاری عالمی بانڈز اور حصص کی فروخت ہوتی ہے پائیدار معاشی صورتحال کی وجہ ہی سے ایسا ہو سکتا ہے ایسا نہ ہوا تو عالمی منڈی میں کوئی پیسہ نہیں دے گا معیشت کو ٹھیک کرنا ہو گا غیر یقینی کی فضا کو ختم کرنا ہوگا صدر نے کہاکہ ملک میں ہمارا مستقبل ہے اسی میں مرنا جینا ہے ہم ٹھیک ہوئے تو صورتحال ٹھیک ہو گی دولت کی منتقلی کو روکنا ہوگا ہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لا رہے تھے بارہ ارب ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاری کا امکان تھا بدقسمیت سے ایسا نظر نہیں آرہاہے انہوں نے کہاکہ افراط زر کو کنٹرول کرنا ہے بجٹ خسارے کو متوازن کرنا ہو گا معاشی بحران پر حکومت کی پوری توجہ ہونی چاہیے میری سپورٹ ہمیشہ حکومت کو حاصل رہے گی انہوں نے کہاکہ سیاسی بحران سے نہیں نکلے تو معاشی بحران اور دہشت گردی پر قابو نہیں پایا جا سکتا سیاسی استحکام ضروری ہے سیاسی مفاہمت کی ضرورت ہے تصادم کی سوچ اختیار کی تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں بیٹھے رہے تو سیاسی بحران حل نہ ہو گا ماضی میں تو ہم لڑتے رہے پچھلے دور کو فراموش کرنا ہوگا ورنہ کیا ہم ہمیشہ لڑتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ یہی رویے رہے تو سیاسی استحکام نہیں آ سکے گا جس کے نتیجے میں نہ معیشت ٹھیک ہو گی نہ پوری قوم کے ساتھ دہشت گردی سے نمٹا جا سکے گا ملک میں احتجاجی سیاسی کو بندہونا چاہیے ترک نہ کیاگیا پاکستان نقصان اٹھاتا رہے گا ملک کے حقیقی ایشوز کو چھوڑ کر فضول ایشوز میں اُلجھے ہورے ہیں اگر مسائل کا حل صدارت چھوڑنے میں ہوتا تو تین چار ماہ قبل صدارت چھوڑ دیتا ۔ میں نے یہ سمجھا کہ مسائل کے حل میں صدارت چھوڑنا ہے تو ایک دن صدر نہیں رہوں گا ۔ صدر بحثیت صدر ایک کردار ہے میرا باہر جانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے نہ کوئی جہاز تیار کھڑا ہے پاکستان سے باہر میرا کوئی گھر نہیں ہے نہ بنا سکتا ہوں نہ باہر گھر بنانے کیلئے پیسے میرے پاس ہیں ۔ میری نظر بندی اور فوج میرے ساتھ نہ ہونے کی بات کی جاتی ہے میں نے فوج کو کمانڈ کیا ہے فوج میرے ساتھ ہے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے افواہیں پھیلائی جاتی ہیں منافق دوست جن میں فوجی اور سویلین دوست ہیں اس قسم کی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ کسی زمانے میں یہ میرے چمچے تھے میں چاہتا تو یہ چمچے کف گیر بھی ہو سکتے تھے۔ایک ایک کو جانتا ہوں یہ اپنا احترام کم نہ کریں جینا مرنا پاکستانمیں ہے میں نے کوئی چوری نہیں کی پیسے نہیں بنائے ہیں جھوٹ نہیں بولا ہے کہ باہر جاؤں قوم میں ترقی کی صلاحیت ہے وسائل بھی موجود ہیں قیادت کا فقدان ہے عوام کی محنت میں کمی نہیں ہے۔ سیاسی قیادت ہی نے ملک چلانا ہے یہ قیادت کا اظہارکریںسیاسی مفاہمت اختیار کریں اتحادی حکومت مفاہمت کے ساتھ پانچ سال تک اچھی حکومت کریں مجھے خوشی ہو گی مصنوعی ایشوز کو چھوڑ دیں آگے کی طرف دیکھیں آزادی بڑی مشکل سے ملی ہے جدوجہد کی ہے عظیم قربانیاں دی گئیں ہیں قربانیوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے آزادی کی نعمت سے آگاہ ہونا چاہیے ملک نہ ہوتا تو پتہ نہیں ہم کیا ہوتے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment