کراچی ۔ منی مارکیٹ میں ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر 70 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔روپے کے مقابلے میں ڈالر کی یہ قدر تاریخ کی بلند ترین سطح ہے جبکہ ڈیلروں کے مطابق تیل کے بلز کی ادائیگیوں کے لئے درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 70.13 روپے اور قیمت فروخت 70.18 روپے رہی۔روپے کی قدر میں سال 2008ء کے آغاز سے 13.8 فیصد کمی ہوچکی ہے اور ماہرین معیشت کی جانب سے تیل اور خوراک کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ اسکی کلیدی وجوہات بتائی جاتی ہیں دوسری جانب پاکستان میں افراط زر کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح اور مالیاتی و تجارتی خسارہ 3 دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے جس پر موجودہ حکومت کنٹرول پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔اس سے قبل مئی میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا جس پر منی مارکیٹ میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے مداخلت کرکے روپے کی قدر میں استحکام پیدا کیا تھا۔کرنسی ٹریڈرز کا کہنا ہے کہ قلیل المدت میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مداخلت سے روپے کی قدر مستحکم ہوسکتی ہے تاہم اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس موجود ذرمبادلہ ذخائر مسلسل گراوٹ کا شکار ہیں واضح رہے کہ ملکی ذرمبادلہ ذخائر 11 ارب30 کروڑ ڈالرز کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ٹریڈرز کا مزید کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا امکان ہے جس سے مارکیٹ میں استحکام ہوسکتا ہے۔منی مارکیٹ میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں یورپی یورو کی قیمت خرید 108.20 روپے اور قیمت فروخت108.40 روپے جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید 136.30 روپے اور قیمت فروخت136.50روپے ریکارڈ ہوئی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, July 5, 2008
منی مارکیٹ میں ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر ٧٠ روپے کی سطح پر پہنچ گیا
کراچی ۔ منی مارکیٹ میں ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر 70 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔روپے کے مقابلے میں ڈالر کی یہ قدر تاریخ کی بلند ترین سطح ہے جبکہ ڈیلروں کے مطابق تیل کے بلز کی ادائیگیوں کے لئے درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ہفتے کو روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت خرید 70.13 روپے اور قیمت فروخت 70.18 روپے رہی۔روپے کی قدر میں سال 2008ء کے آغاز سے 13.8 فیصد کمی ہوچکی ہے اور ماہرین معیشت کی جانب سے تیل اور خوراک کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ اسکی کلیدی وجوہات بتائی جاتی ہیں دوسری جانب پاکستان میں افراط زر کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح اور مالیاتی و تجارتی خسارہ 3 دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے جس پر موجودہ حکومت کنٹرول پانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔اس سے قبل مئی میں روپیہ ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا جس پر منی مارکیٹ میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے مداخلت کرکے روپے کی قدر میں استحکام پیدا کیا تھا۔کرنسی ٹریڈرز کا کہنا ہے کہ قلیل المدت میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مداخلت سے روپے کی قدر مستحکم ہوسکتی ہے تاہم اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس موجود ذرمبادلہ ذخائر مسلسل گراوٹ کا شکار ہیں واضح رہے کہ ملکی ذرمبادلہ ذخائر 11 ارب30 کروڑ ڈالرز کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ٹریڈرز کا مزید کہنا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا امکان ہے جس سے مارکیٹ میں استحکام ہوسکتا ہے۔منی مارکیٹ میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں یورپی یورو کی قیمت خرید 108.20 روپے اور قیمت فروخت108.40 روپے جبکہ برطانوی پاؤنڈ کی قیمت خرید 136.30 روپے اور قیمت فروخت136.50روپے ریکارڈ ہوئی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment