اسلام آباد۔ حکومت نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے آرڈیننس میں 3 نومبر 2007 ء کو ہونے والی تمام ترامیم واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں دس شقوں کو ختم کیا جارہاہے۔ جن کے تحت ٹی وی چینلز کی نشریات کا مالکان ، براڈ کاسٹر اور کیبل نیٹ ورک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکے گا۔ ایک کروڑ جرمانے کی شق واپس لی جا رہی ہے ۔ پیمرا کو لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ تشدد کے واقعات کی براہ راست کوریج ہو سکے گی ۔ ٹی وی چینلز کو آلات کو سیل نہیں کیا جا سکے گا ۔پیمرا اور کیبل آپریٹر کوئی بھی ادارہ ہنگامی حالات میں کسی بھی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکے گا۔ تمام اداروں کے معاملات کی جانچ پڑتال ضرور ہو گی ۔کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پرنٹ میڈیا پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا جائزہ لیا جائے گا ۔کابینہ میں حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلقات کے حوالے سے مشاورتی کمیٹی کی تجویز بھی پیش کی جائے گی۔ ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شیری رحمان نے کہاکہ ملک جمہوریت اور پریس کی آزادی کے لیے خوش آئند دن ہے۔ سب کی کاوشوں اور جدوجہد کے نتیجے میں یہ مقام آیا ہے ملک میں جمہوری حکومت قائم ہے میڈیا کے خلاف 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل شروع ہو گیاہے ۔تمام کالے قوانین منسوخ ہو جائیں گے ۔بل قائمہ کمیٹی کے سپرد ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی کوریج تک میڈیا کی رسائی ہو گی ۔میں اجلاس میں صحافیوں کے جذبات کی ترجمانی کروں گا۔ انقلابی تبدیلی ہے ۔ حکومت اور میڈیا کے درمیان خوشگوار تعلقات کی شروعات ہے ۔آزادی صحافت کے لیے پرعزم ہیں۔ بے نظیر بھٹو نے بھی جمہوری اقدار کے لیے اپنی جان دی ان کی شہادت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی قومی اسمبلی میں اپنے پالیسی بیان میں پیمرا آرڈیننس میں ترامیم کو ختم کرنے کا اعلان کیا حکومتی اقدام سے میڈیا کو تقویت ملے گی۔ بارش کا پہلا نہیں بلکہ کئی قطرے ہیں میڈیا کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے خلاف تمام اقدامات ختم کئے جائیں گے۔ عوام کی حکومت میں جمہوری رویوں کا اظہار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے خلاف اقدامات کے خاتمے کے لیے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں تمام فریقین پر مشتمل مشاورتی کمیٹی کی تجاویز لے کر جا رہی ہوں ۔ وزیر اعظم نے کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کی ہے ۔ ہمارا وعدہ ہے میڈیا اوپن ہو گا تمام وعدے پورے کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف واقعات میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے یا زخمی ہونے والے صحافیوں کی مدد کے لیے فنڈ قائم کیا جا رہا ہے ۔سابقہ دور میں میڈیا کو ریاستی دہشت گردی اور مختلف گروپوں کے تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا صحافیوں کو ریلیف دیں گے۔ انتقال اقتدار کے دوران مخصوص صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی کے لیے پوری قوت کو بروئے کار لائیں گے ہر شہر اور صوبے میں سیاسی استحکام اور حکومتی رٹ قائم کی جائے گی۔ ہم مخلص ہیں اور پر عزم ہیں کیونکہ ہم نے عوام کی عدالت میں حاضر ہونا ہے۔ برداشت ہم آہنگی قومی مفاہمت کو فروغ دیا جائے گا۔ حکومت سازشوں میں گھری ہوئی تھی انتقال اقتدار کا مرحلہ جاری ہے انہوں نے بتایا کہ 3 نومبر 2007 ء کو الیکٹرانک میڈیا کیبل آپریٹر اور کیبل نیٹ ورک کے خلاف کئے گئے تمام اقدامات کو واپس لیا جارہاہے ۔2002 ء کے آرڈیننس نمبر 13 میں حکومت نے 3 نومبر 2007 ء کو آرڈیننس 15 کے تحت مختلف ترامیم کیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پیمرا آرڈیننس کی شق 27 کو واپس لیا جا رہاہے جس کے تحت کسی بھی پروگرام اور نشریات کی ذمہ داری مالکان ،براڈ کاسٹر اور کیبل آپریٹر کو بھی ٹھہرایا جاتاتھا ۔ یہ شق ختم کی جا رہی ہے جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کی شق بھی واپس لی جا رہی ہے ۔لائسنس کی منسوخی کی شق کو بھی ہٹایا جا رہاہے اور لائسنس منسوخ کرنے کے اختیارات پیمرا سے واپس لیے جا رہے ہیں۔ تمام امتیازی قوانین ختم ہوں گے ۔ نجی ٹیلی ویژن کے آلات کو سیل کرنے کی شق بھی واپس لی جا رہی ہے۔ کسی بھی ہنگامی حالات میں کوئی نجی ٹی وی چینل بند نہیں کیا جائے گا اس حوالے سے شق ختم کی جا رہی ہے۔ کیبل آپریٹر اور پیمرا کسی نجی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکیں گے۔ کیبل آپریٹرز نے کہا ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس حوالے سے کیبل آپریٹر اور براڈ کاسٹرز کے ساتھ وزارت اطلاعات کے حکام کے ساتھ اجلاس ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کے واقعات کی براہ راست کوریج ہو سکے گی۔ آرڈیننس کی شق 31 (2 ) کو ختم کیا جارہاہے ۔ان اقدامات کو ختم کرنے کے نتیجے میں ٹی وی چینلز کی نشریات میں کوئی خلل پڑے گا نہ ہی نشریات کو کوئی روک سکے گا ۔شق 33 کے تحت جرمانوں میں اضافے کو واپس لیا جارہاہے اور کسی بھی جرمانے یا سزا کی اپیل کا حق دیا جا رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ ادوار میں حکومتی رٹ برقرار نہیں تھی ۔ خود اسلام آباد میں حکومت کی رٹ نہیں ہے جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرڈیننس میں 3 نومبر 2007 ء کی ترامیم کی منسوخی کا فیصلہ وفاقی کابینہ نے کیا ہے ۔3 نومبر کو پرنٹ میڈیا کے خلاف عائد کی گئی پابندیاں ہٹانے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے بہت سے فیصلے کرنے ہیں۔ پریس اینڈ پبلی کیشنز و نیوز ایجنسیز پرنٹ میڈیا سے متعلق ترامیم کو بھی ختم کریں گے ۔ میڈیا پر کسی بھی قسم کی پابندیاں برقرار نہیں رہیں گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنائیں گے تاہم تمام اداروں کے معاملات کی جانچ پڑتال ضرور ہو گی۔ بیورو کریسی کو حکومتی احکامات اور ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی وہی کرتی ہے جو اسے حکومت احکامات دیتی ہے ۔ آرڈیننس میں موجود ضابطہ اخلاق کو بھی ہٹایا جارہاہے۔ نیا ضابطہ اخلاق بنایا جا رہاہے اس بارے میں فریقین سے مشاورت کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں شہر بانو شیری رحمان نے بتایا کہ آرڈیننس سے آٹھ سے دس شقیں ختم کی جا رہی ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 11, 2008
حکومت کا پیمرا آرڈیننس میں ٣ نومبر ٢٠٠٧ ء کو ہونے والی تمام ترامیم واپس لینے کا اعلان
اسلام آباد۔ حکومت نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے آرڈیننس میں 3 نومبر 2007 ء کو ہونے والی تمام ترامیم واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں دس شقوں کو ختم کیا جارہاہے۔ جن کے تحت ٹی وی چینلز کی نشریات کا مالکان ، براڈ کاسٹر اور کیبل نیٹ ورک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکے گا۔ ایک کروڑ جرمانے کی شق واپس لی جا رہی ہے ۔ پیمرا کو لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔ تشدد کے واقعات کی براہ راست کوریج ہو سکے گی ۔ ٹی وی چینلز کو آلات کو سیل نہیں کیا جا سکے گا ۔پیمرا اور کیبل آپریٹر کوئی بھی ادارہ ہنگامی حالات میں کسی بھی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکے گا۔ تمام اداروں کے معاملات کی جانچ پڑتال ضرور ہو گی ۔کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پرنٹ میڈیا پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا جائزہ لیا جائے گا ۔کابینہ میں حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلقات کے حوالے سے مشاورتی کمیٹی کی تجویز بھی پیش کی جائے گی۔ ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شیری رحمان نے کہاکہ ملک جمہوریت اور پریس کی آزادی کے لیے خوش آئند دن ہے۔ سب کی کاوشوں اور جدوجہد کے نتیجے میں یہ مقام آیا ہے ملک میں جمہوری حکومت قائم ہے میڈیا کے خلاف 3 نومبر 2007 ء کے اقدامات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا عمل شروع ہو گیاہے ۔تمام کالے قوانین منسوخ ہو جائیں گے ۔بل قائمہ کمیٹی کے سپرد ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی کوریج تک میڈیا کی رسائی ہو گی ۔میں اجلاس میں صحافیوں کے جذبات کی ترجمانی کروں گا۔ انقلابی تبدیلی ہے ۔ حکومت اور میڈیا کے درمیان خوشگوار تعلقات کی شروعات ہے ۔آزادی صحافت کے لیے پرعزم ہیں۔ بے نظیر بھٹو نے بھی جمہوری اقدار کے لیے اپنی جان دی ان کی شہادت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی قومی اسمبلی میں اپنے پالیسی بیان میں پیمرا آرڈیننس میں ترامیم کو ختم کرنے کا اعلان کیا حکومتی اقدام سے میڈیا کو تقویت ملے گی۔ بارش کا پہلا نہیں بلکہ کئی قطرے ہیں میڈیا کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے خلاف تمام اقدامات ختم کئے جائیں گے۔ عوام کی حکومت میں جمہوری رویوں کا اظہار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے خلاف اقدامات کے خاتمے کے لیے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں تمام فریقین پر مشتمل مشاورتی کمیٹی کی تجاویز لے کر جا رہی ہوں ۔ وزیر اعظم نے کمیٹی کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کی ہے ۔ ہمارا وعدہ ہے میڈیا اوپن ہو گا تمام وعدے پورے کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف واقعات میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے یا زخمی ہونے والے صحافیوں کی مدد کے لیے فنڈ قائم کیا جا رہا ہے ۔سابقہ دور میں میڈیا کو ریاستی دہشت گردی اور مختلف گروپوں کے تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا صحافیوں کو ریلیف دیں گے۔ انتقال اقتدار کے دوران مخصوص صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی کے لیے پوری قوت کو بروئے کار لائیں گے ہر شہر اور صوبے میں سیاسی استحکام اور حکومتی رٹ قائم کی جائے گی۔ ہم مخلص ہیں اور پر عزم ہیں کیونکہ ہم نے عوام کی عدالت میں حاضر ہونا ہے۔ برداشت ہم آہنگی قومی مفاہمت کو فروغ دیا جائے گا۔ حکومت سازشوں میں گھری ہوئی تھی انتقال اقتدار کا مرحلہ جاری ہے انہوں نے بتایا کہ 3 نومبر 2007 ء کو الیکٹرانک میڈیا کیبل آپریٹر اور کیبل نیٹ ورک کے خلاف کئے گئے تمام اقدامات کو واپس لیا جارہاہے ۔2002 ء کے آرڈیننس نمبر 13 میں حکومت نے 3 نومبر 2007 ء کو آرڈیننس 15 کے تحت مختلف ترامیم کیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پیمرا آرڈیننس کی شق 27 کو واپس لیا جا رہاہے جس کے تحت کسی بھی پروگرام اور نشریات کی ذمہ داری مالکان ،براڈ کاسٹر اور کیبل آپریٹر کو بھی ٹھہرایا جاتاتھا ۔ یہ شق ختم کی جا رہی ہے جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کی شق بھی واپس لی جا رہی ہے ۔لائسنس کی منسوخی کی شق کو بھی ہٹایا جا رہاہے اور لائسنس منسوخ کرنے کے اختیارات پیمرا سے واپس لیے جا رہے ہیں۔ تمام امتیازی قوانین ختم ہوں گے ۔ نجی ٹیلی ویژن کے آلات کو سیل کرنے کی شق بھی واپس لی جا رہی ہے۔ کسی بھی ہنگامی حالات میں کوئی نجی ٹی وی چینل بند نہیں کیا جائے گا اس حوالے سے شق ختم کی جا رہی ہے۔ کیبل آپریٹر اور پیمرا کسی نجی ٹی وی چینل کو بند نہیں کر سکیں گے۔ کیبل آپریٹرز نے کہا ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس حوالے سے کیبل آپریٹر اور براڈ کاسٹرز کے ساتھ وزارت اطلاعات کے حکام کے ساتھ اجلاس ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کے واقعات کی براہ راست کوریج ہو سکے گی۔ آرڈیننس کی شق 31 (2 ) کو ختم کیا جارہاہے ۔ان اقدامات کو ختم کرنے کے نتیجے میں ٹی وی چینلز کی نشریات میں کوئی خلل پڑے گا نہ ہی نشریات کو کوئی روک سکے گا ۔شق 33 کے تحت جرمانوں میں اضافے کو واپس لیا جارہاہے اور کسی بھی جرمانے یا سزا کی اپیل کا حق دیا جا رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ ادوار میں حکومتی رٹ برقرار نہیں تھی ۔ خود اسلام آباد میں حکومت کی رٹ نہیں ہے جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرڈیننس میں 3 نومبر 2007 ء کی ترامیم کی منسوخی کا فیصلہ وفاقی کابینہ نے کیا ہے ۔3 نومبر کو پرنٹ میڈیا کے خلاف عائد کی گئی پابندیاں ہٹانے کا معاملہ وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ نے بہت سے فیصلے کرنے ہیں۔ پریس اینڈ پبلی کیشنز و نیوز ایجنسیز پرنٹ میڈیا سے متعلق ترامیم کو بھی ختم کریں گے ۔ میڈیا پر کسی بھی قسم کی پابندیاں برقرار نہیں رہیں گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو نشانہ نہیں بنائیں گے تاہم تمام اداروں کے معاملات کی جانچ پڑتال ضرور ہو گی۔ بیورو کریسی کو حکومتی احکامات اور ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی وہی کرتی ہے جو اسے حکومت احکامات دیتی ہے ۔ آرڈیننس میں موجود ضابطہ اخلاق کو بھی ہٹایا جارہاہے۔ نیا ضابطہ اخلاق بنایا جا رہاہے اس بارے میں فریقین سے مشاورت کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں شہر بانو شیری رحمان نے بتایا کہ آرڈیننس سے آٹھ سے دس شقیں ختم کی جا رہی ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment