کراچی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی ناکامی سے کشمیرمیں 90ء کی دہائی سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے۔کشمیریوں میں مایوسی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے اور اگر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ دوبارہ ہتھیار اٹھاسکتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے ڈائیلاگ کا عمل آخری امید ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی تصویری نمائش میں حکومتی نمائندوں سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی شرکت کی دعوت دوں گا اور اس موقع پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوبذریعہ پی آئی اے کی پروازPK-273نئی دہلی سے کراچی ایئر پورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سال سے مذاکرات ہو رہے ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والے ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ناکامی کی وجہ سے کشمیریوں میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تمام قوموں کے مسائل کے حل کے لئے آخری امید مذاکرات کا عمل ہے اگر یہ ناکام ہو جاتا ہے تو اس کے بعد مایوسی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں بھی یہ مایوسی کا عمل پیدا ہوا تو کشمیر 90ء کی دہائی میں چلا جائے گا اور لوگ بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل پر بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے۔ یاسین ملک نے مزید کہا کہ میں نے کشمیر کا 116 دنوں کا طویل اور مسلسل سفر کیا ہے جس میں کشمیر کے ساڑھے آٹھ ہزار دیہات کا دورہ کیا اور 540اجتماعات سے خطاب کیا۔اپنے دوروں کے دوران میں نے لوگوں کے احساسات اور جذبات جاننے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر کی تصویری نمائش اسلام آباد میں منعقد کی جا رہی ہے جبکہ اس کے انعقا دکی کراچی اور لاہور میں بھی کوشش کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سرحدی تنازعہ یا دو ملکوں کے درمیان سرحدی دیوار کا نہیں بلکہ کشمیری قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل میں جو بھی مذاکرات ہو رہے ہیں اس میں کشمیری عوام کو بھی شامل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں یاسین ملک نے کہا کہ پاک ۔ بھارت جاری چار سال سے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے کشمیری عوام سخت مایوس ہیں۔ اگر پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں تو اس کی رفتار بھی بڑھانا ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرینگر بس سروس نے امن عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ ایک اچھی پیشرفت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس سروس کے آغاز سے برلن دیوار میں سوراخ ہوگیا ہے اور جلد ہی دیوار منہدم ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے تصویری نمائش منعقد کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ تصویری نمائش میں پاکستانی حکومت سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی دعوت دیں گے اور اس موقع پر وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کریں گے۔اس موقع پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی بعدازاں یاسین ملک کراچی مختصر قیام کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, May 26, 2008
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی ناکامی سے کشمیرمیں ٩٠ء کی دہائی سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے ۔یاسین ملک
کراچی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کی ناکامی سے کشمیرمیں 90ء کی دہائی سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے۔کشمیریوں میں مایوسی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے اور اگر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو وہ دوبارہ ہتھیار اٹھاسکتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے ڈائیلاگ کا عمل آخری امید ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی تصویری نمائش میں حکومتی نمائندوں سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی شرکت کی دعوت دوں گا اور اس موقع پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوبذریعہ پی آئی اے کی پروازPK-273نئی دہلی سے کراچی ایئر پورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار سال سے مذاکرات ہو رہے ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والے ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ناکامی کی وجہ سے کشمیریوں میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تمام قوموں کے مسائل کے حل کے لئے آخری امید مذاکرات کا عمل ہے اگر یہ ناکام ہو جاتا ہے تو اس کے بعد مایوسی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں بھی یہ مایوسی کا عمل پیدا ہوا تو کشمیر 90ء کی دہائی میں چلا جائے گا اور لوگ بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل پر بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جس کی ہم نے بھی حمایت کی ہے۔ یاسین ملک نے مزید کہا کہ میں نے کشمیر کا 116 دنوں کا طویل اور مسلسل سفر کیا ہے جس میں کشمیر کے ساڑھے آٹھ ہزار دیہات کا دورہ کیا اور 540اجتماعات سے خطاب کیا۔اپنے دوروں کے دوران میں نے لوگوں کے احساسات اور جذبات جاننے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر کی تصویری نمائش اسلام آباد میں منعقد کی جا رہی ہے جبکہ اس کے انعقا دکی کراچی اور لاہور میں بھی کوشش کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سرحدی تنازعہ یا دو ملکوں کے درمیان سرحدی دیوار کا نہیں بلکہ کشمیری قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل میں جو بھی مذاکرات ہو رہے ہیں اس میں کشمیری عوام کو بھی شامل کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں یاسین ملک نے کہا کہ پاک ۔ بھارت جاری چار سال سے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے کشمیری عوام سخت مایوس ہیں۔ اگر پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں تو اس کی رفتار بھی بڑھانا ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرینگر بس سروس نے امن عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ ایک اچھی پیشرفت تھی۔انہوں نے کہا کہ اس سروس کے آغاز سے برلن دیوار میں سوراخ ہوگیا ہے اور جلد ہی دیوار منہدم ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے تصویری نمائش منعقد کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ تصویری نمائش میں پاکستانی حکومت سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی دعوت دیں گے اور اس موقع پر وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے بھی آگاہ کریں گے۔اس موقع پر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی بعدازاں یاسین ملک کراچی مختصر قیام کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment