آئین کی پاسداری کے عوامی مینڈیٹ کو کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچنے دیں گےاداروں کو مضبوط اور ان کے اختیارات میں توازن پیدا کریں گےمہنگائی کے ایک بڑے جن کا سامنا ہے ‘ غلط پالیسیوں نے بحرانوں کو جنم دیاغربت اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود پسماندگی کا خاتمہ اولین ترجیح ہےوزیر اعظم کا ملتان میں مستحق طلبا و طالبات میں چیکوں کی تقسیم تقریب سے خطاب
ملتان ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد کو آئین کی پاسداری کا مینڈیٹ ملا ہے ۔ آئین کی حفاظت کرتے ہوئے اداروں کو مضبوط کیا جائے گا ۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کو ربڑ سٹیمپ نہیں بننے دیں گے ۔ اختیارات میں توازن پیدا کریں گے ۔ محروم کمزور پسماندہ طبقات کی خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لئے انقلابی اقدامات کئے جائیں گے اس مقصد کے لئے وزیر اعظم نے فوڈ سپورٹ پروگرام کی رقم 4 ارب 38 کروڑ سے بڑھا کر 6 ارب روپے وفاق کی سطح پر کیش گرانٹ پروگرام اور تحصیل کی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وویمن ڈویلپمنٹ مذاکرات کے قیام کے اعلانات کئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اپنے آبائی شہر ملتان میں مستحق طلبا و طالبات میں امدادی چیکوں کی تقسیم کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مجموعی طور پر 9کروڑ مالیت کے چیک تقسیم کیے گئے ۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو منقسم مینڈیٹ ملا کوئی سیاسی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی تھی تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر حکومت کی تشکیل ہو ئی ۔ بحرانوں سے نکالنے کے لئے سب کی مشاورت اور اتحاد میں لے رہے ہیں ۔ اتحاد قائم کیا ‘ سیاسی جماعتیں آزاد ارکان ‘ فاٹا کو نمائندگی دی گئی ۔ کوشش کی سب کو ساتھ لے چلیں ۔ نوجوانوں عوام ‘ بزرگوں ‘ خواتین کو یقین دلانا چاہتا ہوں ہماری نیت صاف ہے ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں جس دن وزیرعاظم بنا میں نے کہا کہ آج سے مخدوم نہ کہا جائے ہم عوم کے خادم ہیں ۔ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں ۔ ملک باگ دوڑ سنبھال لی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1973 ء کے متفقہ قابل قبول آئین جو ذوالفقارعلی بھٹو نے دیا تھا اس کی پاسداری ہماری ذمہ داری اور فرض ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام نے آئین کی حفاظت کا مینڈ یٹ دیا ہے ۔ وفاق کو آئین نے قائم رکھا ہوا ہے ۔ بنگلہ دیش کے قیام کے وقت چھوٹے صوبوں سے احساس محرومی ا ور پاکستان آئین کے خلاف بات ہوتی تھی ۔ ذواالفقارعلی بھٹو نے کہ کہ ایک ایوان نہیں ہو گا۔قومی اسمبلی سینٹ قائم ہو گا ۔ سینٹ میں چاروں اکائیوں کی نمائندگی ہو گی ۔ سینٹ کے بغیر قانون سازی نہیں ہو سکتی چاہے قومی اسمبلی کو دو تہائی اکثریت کیوں حاصل نہ ہو ۔ آئین کی حفاظت کے لیے کوشاں رہیں گے انہوں نے کہا کہ عوام سے وعدہ کرتے ہیں آئین کی حفاظت کریں گے اور اداروں کا تحفظ کریں گے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں گے سینٹ قومی اسمبلی کو کو ربڑ سٹیمپ نہیں بننے دیں گے اختیارات توازن قائم کریں گے۔ صحافت کو آزاد کریں گے ۔ میڈیا کی اطلاعات تک رسائی ہو گی عدلیہ کو آزاد کریں گے تاکہ لوگوں کو انصاف فراہم کیا جا سکے ۔ عوام کو سستا انصاف مل جائے تو سولہ کروڑ عوام کو فائدہ ہو گا۔ جس ملک میں انصاف مل رہا ہو ۔ وہ جنگیں نہیں ہارتے ۔ حکومت کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے عوام آگاہ ہیں کہ بحران ایک دن مین حل نہیں ہو سکتے ۔ بے نظیر بھٹو حکومت نے بجلی کے لیے وہ وہ حکومت ہے جو ساٹھ سالوں مین نہ اٹھائے گئے عوام نے حکومت دی ہے آنکھیں بند نہیں کریں گے مسائل ورثے ملے ہیں یہ ذمہ داری پوری کریں گے ۔ صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہیں جس معاشرے میں متوسط طبقے خم ہو جائیں اس ملک میں انقلاب آجاتا ہے زیادہ سے زیادہ متوسط طبقہ پیدا کیا جائے تاکہ معاشرے میں توازن ہو ۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے امیر ‘ امیر تر غریب غریب تر ہو رہا ہے ۔81 فیصد عوام صحت ‘ تعلیم ‘ رہائش اور دیگر بنیادی سہولتوں سے مہروم ہیں ۔ یہی طبقہ بے روزگاری اور مہنگائی ‘ قدرتی آفات سے براہ راست متاثر ہوتا ہے ۔ مہنگائی کے ایک بڑے جن کا سامنا ہے گزشتہ سالوں میں 53 بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں 12.2 فیصد کی شرح اضافہ ہوا ۔ مہنگائی کی رفتار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ غریب عوام کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ آگے بجلی اور پانی کے بحرانوں سے معاشرے میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ یہ صورت حال بہت بڑی چیلنج تھی حکومت نے اس چیلنج کو قبول کیا ہے بحران راتوں رات ختم نہیں ہو سکتے طویل عرصے کی ناقص پالیسی کار فرما ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مسائل کو حل کے لیے پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں کو منتخب کیا ہے ۔ قوم کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائیں گے۔ غیر منصفانہ پالیسیاں نہیں ہوں گی ۔ غربت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات کا اہم حصہ ہے ۔ غربت سے نمٹنے کے لیے عام آدمی کو صحت ‘ تعلیم ‘ فنی تربیت کی سہولتیں فراہم کریں گے سماجی انصاف کے ذریعے ترقی کے یکساں مواقع موجود ہوں گے۔بے روزگاروں کو روزگار دیں گے۔ بے گھر کو چھت فراہم کریںگے۔ ناخواندہ افراد کو لکھنے پڑھنے کی سہولتیں دیں گے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کو ختم کرنے کے اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی بڑی مقدار دیہاتوں میں رہتی ہے ۔ دیہی علاقوں میں معاشی استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔ تاکہ اس آبادی میں روزگار کے مواقع میں خاطر خواہ اضافہ ہو ۔وزیراعظم نے کہا کہ غریب طبقات کی فلاح و بہبود حکومتی ترجیحات میں شامل ہے ۔ نوجوانوں کو ہر میدان میں فنی تعلیم دیں گے تاکہ انہیں باعزت روزگار حاصل ہو سکے ۔ بیت المال کے نظام کو مزید مضبوط اور موثر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔ صحت تعلیم کے حوالے سے گزشتہ سال 7500 ملین روپے فراہم کیے گئے سماجی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوڈ سپورٹ پروگرام کے فنڈز کو 4.38 ارب روپے سے ڑھا کر 6 ارب روپے کردیا گیا ہے ۔انہوں نے نشتر میڈیکل کالج کے 500طلبا کو وظائف، کینسر اور یرقان کے مریضوں کے مفت علاج کے اعلانات بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات کی مالی امداد کی جائے گی تاکہ یہ معاشرے کا مفید شہری بن سکیں انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلے مرحلے میں وفاقی سطح پر کیش گرانٹ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں صوبوں اور مقامی حکومتوں تک توسیع دی جائے گی انہوں نے وفاق اور پنجاب حکومت کی شراکت سے 90 ک روڑ روپے کی لاگت سے جناح برن سنٹر کی تعمیر کو خوش آئند قرار دیا ۔ وزیراعظم نے پاکستان بیت المال کے ذریعے گردوں کے مریضوں کے لیے دو ڈائیلس سنٹر زکے قیام کا اعلان کیا ۔ انہوں نے اعلان کیا تحصیل کی سطح پر خواتین کو باخاتیرا بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے وویمن ڈویلپمنٹ کے قیام کا اعلان کیا ۔
No comments:
Post a Comment