International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, June 3, 2008

سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر ) اور کور کمانڈر راولپنڈی کے کارگل جنگ اور لال مسجد بارے اہم انکشافات

اسلام آباد : پاک فوج ٹرپل ون بریگیڈ کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر ) اور کور کمانڈر راولپنڈی جمشید گلزار کیانی نے انکشاف کیا ہے کہ کہ کارگل جنگ پر اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو جامع بریفنگ نہیں دی گئی یہ تاثر پرویز مشرف نے دیا کہ نواز شریف نے سرینڈر کرنے کو کہا ہے ۔نواز شریف اور پرویز مشرف کے درمیان دراڑیں پڑنے کی بڑی وجہ بھی کارگل آپریشن تھا ۔نواز شریف امریکہ فوج کی ساکھ بچانے کے لئے گئے۔کارگل جنگ کے بارے انکوائری ہونی چاہیے جھوٹ کا جھوٹ سچ کا سچ سامنے آجائے گا ۔9/11کے واقعات کے بعد کولن پاؤل نے فون کیا اور کہا کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا مخالف ،پتھروں کے زمانے میں بھیجنے کی بات کسی نے نہیں کی پرویز مشرف نے جھوٹ بولا یہ خود ان کی اپنی ذہنی اختراح تھی ۔9/11کے واقعات کے بعد کور کمانڈر میٹنگز میں امریکہ کا ساتھ دینے پر اختلافات سامنے آئے ۔پرویز مشرف کو ریفرنڈم نہ کرانے کی تجویز دی اس وقت صدارتی ریفرنڈم سب سے بڑی غلطی تھی جس میں ملک کے حالات مزید خراب کیے ۔ لال مسجد جامعہ حفصہ پر فاسفورس بم گرائے گئے جو کہ انتہائی افسوسناک سانحہ ہے اس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ گولی سے اتنی تکلیف نہیں ہوتی فاسفورس بم تو جلا کر راکھ کردیتے ہیں دعا ہے کہ اس واقعہ کی بھی انکوائری ہو ۔ 1973 ء کے سانحہ کا ذمہ دار سیاسی جماعتوں کو نہیں ٹھہراتا شکست کا منہ فوج کی اعلیٰ قیادت کی وجہ سے دیکھنا پڑا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کارگل آپریشن کے بارے میں بریفنگ نہیں دی گئی جب کارگل طرز کا کوئی ملٹری آپریشن کیا جاتا ہے جو پھیل سکتا ہے اور جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے تو اس پر تفصیلی بریفنگ ہوتی ہے اور اس کی ذمہ داری چیف ایگزیکٹو اور وزیر اعظم کی ہوتی ہے اور ہر ہر قدم پر ان کی منظوری دی جاتی ہے لیکن انہیں اس کے نقصانات کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جامع بریفنگ نہیں دی گئی ۔ ان کو جو بریفنگ دی گئی وہ اس وقت کی موجودہ صورت حال پر دی گئی لیکن کسی بھی معرکے کی کامیابی اور نا کامی پر بحث کرنے کے بعد شک کی گنجائش نہیں چھوڑی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اس کے نقصانات یا پسپائی کی صورت حال میں کیا ہو گا ؟انہیں ہیں بتایا گیا ۔ اس وقت کے وزیر خارجہ سر تاج عزیز نے کھڑے ہو کر کہا تھا کہ میں سفارتی لحاظ سے اس کو سپورٹ نہیں کر سکوں گا جو نواز شریف کو بر ملا جواب تھا ۔ اس وقت کا نا کے وزیر جنرل مجید ملک سے جب نواز شریف نے پوچھا تو انہوں نے اس وقت کے 10کور کمانڈر سے پوچھا کہ آپ لاجسٹکلی اس کو سپورٹ کرسکیں گے ۔ انہوں نے تفصیل کے ساتھ اس وقت جنرل محمد ملک سے بحث کی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرین اجازت نہیں دیتی آپ کس طرح سے یہ کریں گے ۔ 17مئی 1999ء کے بعد بھارتی فوج کا ردعمل بہت شدید تھا ۔ انہوں نے طیاروں سے بمباری شروع کردی تھی ۔ ان کی گنوں سے اتنی شدید شیلنگ کی گئی کہ اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے غیر ت مند جوان انتہائی دلیری سے لڑے ۔ اس سے کہیں زیادہ جرات کے ساتھ لڑے جس طرح 65ء کی جنگ میں لڑے تھے اور دشمن کے 12حملے پسپا کیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے آرمی چیف نے بھی اس کو تسلیم کیا باوجود اس کے کہ ہماری دفاعی پوزیشنز پختہ نہیں تھیں ’’سانگھڑ‘‘ جو ہوتے ہیں وہ بغیر گنوں کی مار نہیں سہہ سکتے وہ صرف پتھروں کے ٹکڑوں کو تہہ بہ تہہ کھڑے کرکے بنایا جاتا ہے جو ایک گرنیڈ کی مار بھی نہیں سہہ سکتا ۔ ہمارے جوانوں نے وہ وقت بھی گزارا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کی جرات و ہمت تھی جب دشمن نے ہماری سپلائی لائن ہوائی حملوں کی وجہ سے کاٹنے کی کوشش کی جب اسلحہ نہ پہنچ سکا ۔ کمک آگے نہ جا سکی پھر بھی جوان لڑے شہید ہوئے کچھ ایسے بھی جوان ہیں جن کی لاشیں بھی نہیں مل سکیں ۔ لیکن اس کی منصوبہ بندی جو بنیادی چیز ہوتی ہے جس کی بنیاد ی سوچ ہی اس کی بنیاد ہوتی ہے ۔ آپ کو چیف ایگزیکٹو کو سامنے لانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب میاں نواز شریف امریکہ گئے تو انہوں نے اس اجلاس میں جو 18مئی کو ہوا ۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں نے جنرل پرویز مشرف کو کہا کہ میں آپ کی حمایت کروں گا ۔ انہوں نے واضح طور پر گرین سگنل دے دیا تھا نواز شریف نے کہا تھا کہ جب تک آپ کامیاب ہوتے رہیں گے تب تک بات چلے گی لیکن اگر پسپائی ہوئی تو یہ میرے لیے مشکل ہو گا کہ آپریشن کی حمایت کروں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ نواز شریف جب امریکہ گئے اور پسپائی ہوئی جو نہایت تناؤ کی حالت میں ہوئی تو ہمیں وہ ہائیٹس (چوٹیاں ) چھوڑنی پڑیں جن پر ہم بیٹھے تھے جس کے نتیجے میں پھر نواز شریف کو احساس ہوا کہ فوج کی عزت کا سوال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑے وثوق اور یقین سے کہتا ہوں شاید قوم کو اس چیز کا علم نہ ہو اس وقت ان کو احساس ہوا کہ میری فوج جو ہمارے ملک کی عظمت ہے ا س پر حرف آئے گا ۔ اس سے پہلے وہ امریکہ گئے اور انہوں نے یہ کوشش کی ۔ انہوںنے کہا کہ اس جنگ سے ایٹمی جنگ چھڑنے کا خطرہ نہیں تھا لیکن کارگل کا واقعہ بڑی جنگ کا باعث بن سکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ اتنا بڑا آپریشن شروع کرتے ہیں تو دشمن سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کو صرف اس علاقے تک ہی محدود رکھو ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ آپ دشمن کو اپنے مشورے پر نہیں چلا سکتے اور یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ لڑائی کو صرف کارگل کے سیکٹر تک محدود رکھا جائے ۔ اور پاکستان بھارت کی دوسری سرحدوں پر لڑائی نہ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر مشرف نے بڑی تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب میں اس کی وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی ہے جو مکمل غیر منطقی ہے کیونکہ جب آپ دشمن کو اس کی شہہ رگ سے پکڑیں گے تو وہ اپنی پوری قوت لائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی فوج مکمل طور پر کٹ جاتی جب آپ اس کی سڑک پر قبضہ کرلیتے ہیں ۔ ان کو کمک نہیں پہنچ پاتی اور یہ اگر کٹتی تو جو ذلت اور رسوائی بھارتی فوج کو برداشت کرناپڑی وہ اس کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے ۔ انہوں نے اس لیے آنا تھا ان کو شہہ رگ سے پکڑنے کے بعد آپ کہیں کہ وہ اس علاقے تک محدود رہیں یہ کس طرح ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر اس کا الزام لگانا و بالکل غلط ہے کہ وہ امریکہ گئے اور انہوں نے سرنڈر کیا جب اس واقعہ کی انکوائری ہو گی تو سب کچھ سامنے آجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری میں دونوں اپنی وضاحت پیش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور جنرل پرویز مشرف کے درمیان جو دراڑیں پڑیں جو سب برائیوں کی جڑ تھا وہ کارگل کا واقعہ ہی تھا کیونکہ دونوں کے درمیان اعتماد ختم ہو چکا تھا ۔ اور نوزشریف کو یقین تھا کہ ان کے خلاف بغاوت ہو سکتی ہے ۔ کیونکہ جنرل صاحب کو بھی یقین تھا کہ انہیں چھوڑنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک فوج کی طرف سے بغاوت کا تعلق ہے تو وہ 10کور اور ٹرپل ون بریگیڈ متحرک ہوتی ہیں اور ٹرپل ون بریگیڈ کے لئے ایسا کرنا بہت آسان ہوتا ہے کیونکہ وہ ایوان صدر اور اسلام آباد ہی موجود ہوتے ہیں کیونکہ وہ گارڈز ہوتے ہیں اور ان کو صرف اپنا ہتھیار سیدھا کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہ اب تو یہ تمام ملبہ نواز شریف پر آیا کہ جو کہانی ہے کہ جہاز میں مسافر تھے اور ان سب نے مر جانا تھا اور اب تو اس پر عدالت کا فیصلہ بھی آچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 9/11کے بعد پاکستانی فوج نہ تو افغان فوج ہے نہ ہی عراقی فوج ہے یہ تو پرفیشنل آرمی ہے شاہد دنیا کی بہترین فوجوں میں سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد امریکی فوج نے فوراً حملہ نہیں کیا ۔ اسی دوران صدر مشرف کے پاس آپشنز موجود تھے ۔ انہیں قوم سے پوچھنا چاہیے تھا ۔ کیونکہ انہوں نے اپنے لیے بھی ریفرنڈم کروایا تھا ۔ میں نے یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ آپ ریفرنڈم نہ کروائیں۔ کیونکہ آپ کو ضیاء الحق کہا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف نے جو امریکہ کی دھمکی ہمیں بتائی وہ امریکی کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں دی ۔ کالن پاول نے تو صرف یہ کہا کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا عوامی رہنما کی طاقت عوام ہوتی ہے ۔ ہم آج امریکہ کی جنگ اپنے ملک میں لڑ رہے ہیں خود کش حملے کا 9/11سے پہلے کوئی تصور نہیں تھا جس کو روکنا نا ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں جو ایکشن لیا گیا اور اس کے بعد جو قیامت خیز خود کش حملے اسلام آباد میں ہوئے اس کو کنٹرول کرنا نا ممکن ہے ۔ جب اتنی معصوم جانوں کا ضیاع ہو ا اتنا ظلم ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ میری رگ رگ میں فوجی فون ہے میں اس چیز کو سوچ بھی نہیں سکتا کہ معصوم لوگوں پر فاسفورس گرنیڈ گرائے جائیں ۔ لال مسجد میں فاسفورس گرینڈ ہی گرائے گئے ہیں کیونکہ وہ آگ لگاتے ہیں ۔ یہ بنیادی طور پر کیمیکل ہتھیار ہیں جس کی قطعاً کوئی ضرورت نہ تھی ۔ انہوں نے کہا یہ ظلم تھا ۔ آپ ان کا پانی بجلی راشن بند کر سکتے تھے ۔ میں پروفیشنل سپاہی ہوں ۔ وہاں ٹرپل ون بریگیڈ کے جوان لائے گئے تھے ۔ دی جی رینجرز کمانڈر ایس ایس جی کو نسا محاذ فتح کرنے گئے ۔ یہ درست ہے کہ مسجد کے اندر سے فائرنگ کی گئی لیکن یہ درست نہ تھا ۔ خدا کرے اس کی بھی انکوائری ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ایکس سروس مین کی تحریک چلی ہے ۔ ایکس سروس مین ، اب متحرک ہوئے ہیں حالانکہ انہیں پہلے میدان میں آجانا چاہتے تھا ۔ اگرچہ یہ منظم نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ لاپتہ ہیں یہ 9/11کے بعد کا فالو اپ ہے ۔ یہ بے گناہ لوگ ہیں اگر انہوں نے جرم کیا ہے تو ان کو سب کے سامنے لے کر آئیں ۔ رپورٹس کے مطابق ان کو عقوبت خانوں اور گوانتاناموبے میں اذیتیں دی جارہی ہیں ۔ ملا ضعیف نے کیا جرم کیا تھا کہ وہ صرف اسلام آباد میں افغان سفیر تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر میں سے کئی نے امریکی حمایت کی ،مخالفت کی تھی انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف اس وقت ملک کی سب سے غیر مقبول ترین شخصیت ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ جو مشورے ہم نے ان کو دئیے تو آج یہ پاکستان کے انتہائی کامیاب صدر ہوتے اور صدر مشرف سے پوچھنا چاہیے کہ ان کی یہ مالی پوزیشن کس طرح بنی ۔ انہوں نے کہا کہ جو آج ملک کی معاشی صورت حال ہے وہ بد ترین ہے کہ غریب آدمی کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے۔آج ہم اپنی سر زمین پر امریکہ ی جنگ لڑرہے ہیں اس کا نتیجہ 9/11کے واقعات میں امریکہ کا ساتھ دینا ہے

No comments: