ڈھاکہ ۔ سابق وزیراعظم بنگلہ دیش خالدہ ضیاء کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمہ شروع ہو گیاہے ۔ عبوری حکومت کا دعوی ہے کہ ملک کو بدعنوانی سے چھٹکارہ دلانے اور اس سال کے اواخر کے دوران آزادانہ و منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی مہم چلائی جا رہی ہے جس کے ایک حصہ کے طور پر تازہ ترین رشوت ستانی مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی ۔ مقدمہ کے دیگر فریقین میںخالدہ ضیاء کے دوسرے لڑکے عرفات رحمان کے علاوہ سابق وزراء اورسابق سینئر عہدیداروں کے بشمول دیگر پندرہ افراد شامل ہیں ۔ تمام متعلقہ افراد نے بے گناہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔ استغاثہ کے بموجب خالدہ اور ان کے لڑکے عرفات نے 2003 ء کے دوران ایک گمنام مقامی کمپنی کو فراہم کرنے کے لیے سرکاری عہدیداروں پر اثر ورسوخ کااستعمال کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ چٹگام کی کلیدی بندرگاہ میںکنٹینرز کو لادنے اور اتارنے کے لیے مقامی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا تھا۔ خالدہ ضیاء پر الزام ہے کہ انہوں نے کمپنی سے رشوت بھی قبول کی ہے ۔ خالدہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمہ دائر کرنے کا مقصد ان کے سیاسی کیریئر کو تباہ کرنا ہے ۔ ان کے وکیل نے خالدہ کے حوالہ سے بتایا کہ ہم سب بے قصور ہیں۔ منصفانہ مقدمہ کی صورت میں ہم باعزت بری ہوجائیںگے۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت دس جون تک ملتوی کردی ہے جبکہ فریقین نے قبل ازیں بیانات دئیے تھے اس بات کا اظہار ایک سرکاری عہدیدار نے کیا ۔ خالدہ ضیاء 2001-06 ء کے درمیان وزارت پر فائز رہیں ۔ ان پر تیل کی تلاش کرنے والی کمپنی سے رشوت لینے کا الزام ہے ۔ خالدہ الزامات کی سماعت کے لیے اتوار کو عدالت میں حاضر ہوئی تھیں۔ خالدہا ور ان کی حریف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو گزشتہ سال انسداد رشوت ستانی اقدامات کے ایک حصہ کے طورپر گرفتار کرنے کے بعد پارلیمنٹ کمپاؤنڈ کی علیحدہ عمارتوں میںر کھا گیا ۔ عبوری حکومت نے انسداد رشوت ستانی کمیشن سے تعلق رکھنے والے مقدمات سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 5, 2008
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم کے خلا ف رشوت ستانی کے مقدمہ کی کارروائی کا آغاز
ڈھاکہ ۔ سابق وزیراعظم بنگلہ دیش خالدہ ضیاء کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت مقدمہ شروع ہو گیاہے ۔ عبوری حکومت کا دعوی ہے کہ ملک کو بدعنوانی سے چھٹکارہ دلانے اور اس سال کے اواخر کے دوران آزادانہ و منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی مہم چلائی جا رہی ہے جس کے ایک حصہ کے طور پر تازہ ترین رشوت ستانی مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی ۔ مقدمہ کے دیگر فریقین میںخالدہ ضیاء کے دوسرے لڑکے عرفات رحمان کے علاوہ سابق وزراء اورسابق سینئر عہدیداروں کے بشمول دیگر پندرہ افراد شامل ہیں ۔ تمام متعلقہ افراد نے بے گناہ ہونے کا دعویٰ کیا ۔ استغاثہ کے بموجب خالدہ اور ان کے لڑکے عرفات نے 2003 ء کے دوران ایک گمنام مقامی کمپنی کو فراہم کرنے کے لیے سرکاری عہدیداروں پر اثر ورسوخ کااستعمال کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ چٹگام کی کلیدی بندرگاہ میںکنٹینرز کو لادنے اور اتارنے کے لیے مقامی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا تھا۔ خالدہ ضیاء پر الزام ہے کہ انہوں نے کمپنی سے رشوت بھی قبول کی ہے ۔ خالدہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمہ دائر کرنے کا مقصد ان کے سیاسی کیریئر کو تباہ کرنا ہے ۔ ان کے وکیل نے خالدہ کے حوالہ سے بتایا کہ ہم سب بے قصور ہیں۔ منصفانہ مقدمہ کی صورت میں ہم باعزت بری ہوجائیںگے۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت دس جون تک ملتوی کردی ہے جبکہ فریقین نے قبل ازیں بیانات دئیے تھے اس بات کا اظہار ایک سرکاری عہدیدار نے کیا ۔ خالدہ ضیاء 2001-06 ء کے درمیان وزارت پر فائز رہیں ۔ ان پر تیل کی تلاش کرنے والی کمپنی سے رشوت لینے کا الزام ہے ۔ خالدہ الزامات کی سماعت کے لیے اتوار کو عدالت میں حاضر ہوئی تھیں۔ خالدہا ور ان کی حریف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو گزشتہ سال انسداد رشوت ستانی اقدامات کے ایک حصہ کے طورپر گرفتار کرنے کے بعد پارلیمنٹ کمپاؤنڈ کی علیحدہ عمارتوں میںر کھا گیا ۔ عبوری حکومت نے انسداد رشوت ستانی کمیشن سے تعلق رکھنے والے مقدمات سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment