International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, June 5, 2008

عدلیہ کی آزادی اور ججوں کی بحالی کیلئے ملک بھر کے وکلاء کا عدالتوں کا بائیکاٹ ، آئینی پیکج مسترد



راولپنڈی ۔ پاکستان بار کونسل و ہائی کورٹس بار پنجاب کی اپیل پر ملک بھر کے وکلاء نے جمعرات کے روز عدلیہ کی آزادی ، معزول ججز کی بحالی کے لیے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور آئینی پیکجز کو مسترد کردیا ۔ راولپنڈی میں ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے صدر مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دس جون کا لانگ مارچ 2 نومبر والی عدلیہ کو بحال کرنے کی کڑی ہے ۔ اعلان مری پرعملدرآمد نہیں ہوس کا انہوں نے کہا کہ ملتان سے شروع ہونے والا لانگ مارچ تیرہ جون کو راولپنڈی پہنچے گا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری لاہور سے لانگ مارچ میں شامل ہوں گے ، سول سوسائٹی ا ور طلباء سے رابطے ہیں جبکہ یہ لانگ مارچ لاکھوں افرا دپر مشتمل ہو گا۔ پارلیمنٹ کے باہر لانگ مارچ کے شرکاء دھرنا دیںگے ۔ سردار عصمت اللہ نے کہاکہ لانگ مارچ میں شریک وکلاء ہمارے مہمان ہوں گے ۔ ہم نے دس ہزار سے زائد وکلاء کو ٹھہرانے کے انتظامات کیے ہیں تحریک نصاف ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ(ن) کی مقامی قیادت سے مشاورت ہو چکی ہے پینے کے پانی ، ایمبولینس اور دیگر ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے لانگ مارچ کو کامیاب بنانا ہماری اولین ترجیح ہے اسلام آباد میں بھی پی پی پی کے حامی و علما ہمارے ساتھ تحریک میں شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ بار کے سیکرتری جنرل واجد خان تنولی نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز کی بحالی تک وکلاء اپنی تحریک جاری رکھیں گے تحریک کو کامیاب کرنے کی زیادہ ذمہ د اری راولپنڈی اسلام آباد کے وکلاء پر ہے ۔ پورے پاکستان کے وکلاء متحد ہیں۔ توفیق آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ کب تک پوری قوم اور ہمیں آزمائش میں رکھا جائے گا قوم کے ساتھ پارلیمنٹ میں وعدہ کیا گیا مگر قوم کو دھوکہ دیا گیا پارلیمنٹ کو براہ راست پر رکھنا عوام کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں عوام سے پارلیمنٹ کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے نعرے لگانے والوں کو ان کا وعدہ یاد دلانے کے لیے لانگ مارچ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بے ضمیر جج وہی ہیں جنہوں نے قائد عوام کو پھانسی پر لٹکایا اور مارشل لاء کو تحفظ دیا ہم ایسے ججز کا محاسبہ کرناچاہتے ہیں یہ مفاد پرست جج موقع ملنے پر کسی کو بھی ڈس سکتے ہیں آزاد عدلیہ کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونے تک بھوک پیاس اور کھائے پیے بغیر احتجاج کریں گے روز روز احتجاج کی بجائے یا جئیں گے یا مریں گے ہمیں فیصلہ کن جنگ کرنی ہو گی آئینی کمیٹیوں نے آئینی پیکج میں اگر مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو تحفظ دینے کی کوشش کی تو اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ آئینی پیکج پر وکلاء کو اعتماد میں نہیں لیا گیا پندرہ ماہ سے ہم سڑکوں پر ہیں چھبیس جج کیوں مشرف کی ضرورت ہیں ۔ ہمیں بتایاجائے کہ چیف جسٹس کے عہدے کی مدت کم کیوں کی جا رہی ہے ۔ سپریم کورٹ بار کے سابق نائب صدر محمد اکرام چوہدری نے کہا کہ لانگ مارچ کو شارٹ مارچ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ مخصوص قوتیں ائینی پیکج کو طول دے رہی ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی اور فیڈرل سپریم کورٹ کے منصوبہ ا ور ارادہ پر ہیں وزیر قانون کی مذمت کرتا ہوں ۔ وقت آگیا ہے کہ افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججز کو بحال کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کا رویہ ہماری تحریک کے حوالہ سے طنزیہ ہے ۔ جسے وکلاء پر برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی نازک و قت ہے ۔ پیپلزپارٹی کے وکلاء نے پشاور اور فیصل آباد میں منعقدہ کنونشن میں بھرپور شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرادری سے ہماری اپیل ہے کہ پاکستان کے فیڈریشن سے نہ کھیلیں اور پاکستان میں آزاد اور خود مختار عدلیہ کی بنیاد رکھیں ۔ پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ مشرف کا مواخذہ کرکے اسے گھر بھجوا دیں۔ پارلیمنٹ کے باہر دھرنا ایگزیکٹو آرڈر کے جاری ہونے تک جاری رہے گا آئینی پیکج کو تسلیم نہیں کرتے ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری جنرل صدیق اعوان نے کہا کہ آئینی پیکج حکومت میں شامل تین غیر منتخب وزراء اور رحمن ملک نے تیار کیا ہے جس پر پیپلزپارتی کے بعض وکلاء نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ جب تک ہمارے ججز اپنی نشستوں پر بیٹھ کر عدالتی امور سرانجام نہیں دیتے تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ لانگ مارچ کو کامیاب بنانا ملک کے سولہ کروڑ عوام کی ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی ، طلباء ، تنظیموں نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے وزیراعظم اگر منتخب ہونے کے بعد ججز کی رہائی کا حکم دے سکتے ہیں تو ججز کی بحالی کے لیے بھی حکم جاری کرسکتے ہیں ہم بلا تفریق کسی پارٹی ورکر وکلاء پلیٹ فارم پر متحد ہیں ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے سابق صدر سید ذوالفقارع عباس نقوی اور دیگر وکلائن ے بھی بار کے اجلاس سے خطاب کیا ۔

No comments: