International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, April 5, 2008
انٹرنیٹ جرائم۔ خواتین کے مقابلے پر مرد زیادہ آسانی سے شکار ہوتے ہیں ‘آئی سی تھری
واشنگٹن۔ کمپیوٹر چور آپ کے کمپیوٹر نظام میں داخل ہو کر قیمیتی معلومات چوری کر سکتے ہیں اگر آپ ای میل استعمال کرتے ہیں تو یقیناً آپ کو افریقہ یا جنوبی امریکہ کے کسی ملک سے ایک ای میل موصول ہوئی ہوگی جس میں بشارت دی گئی ہو گی کہ اگر آپ اتنے کروڑ ڈالر کی رقم ٹھکانے لگانے میں مدد کریں تو اس میں سے چند ملین آپ کو بھی مل جائیں گے۔ ہم میں اکثر اس قسم کی ای میلوں کو نظر انداز کر دیتے ہیںلیکن دنیا میں ایسے بھی افراد کی کمی نہیں جو ان کے جھانسے میں آ کر اپنی جمع پونجی سے محروم ہو جاتے ہیںاور دلچسپ بات یہ ہے کہ نشانہ بننے والے افراد کی اکثریت کا تعلق صنفِ کرخت سے ہوتا ہے۔انٹرنیٹ کے جرائم کی شکایات مرکز (آئی سی تھری) کے مطابق انٹرنیٹ جرائم پیسے بنانے کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ مرکز کے مطابق صرف سال 2007ء میں ہی دو لاکھ سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں جن میں تقریباً 24 کروڑ ڈالر کی خردبرد کی گئی تھی۔ایف بی آئی کے سائیبر ڈویڑن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیمز فنچ نے ایسی چیزیں فروخت کرنے والی سائٹس کا حوالہ دیا جہاں بینک اکاونٹس کی تفصیل اور کریڈٹ کارڈ تک فروخت کیے جاتے ہیں۔ فنچ نے کہا کہ آئی سی تھری انٹرنیٹ فراڈ کے بارے میں رپورٹ کرنے کا بہترین طریقہ ہے اور جتنے جرائم ہوتے ہیں ابھی اتنے رپورٹ نہیں کیے جا رہے۔ آئی سی تھری کی ایک رپورٹ کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات انٹرنیٹ پر رقم گنواتے ہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس موازنے میں 50 فیصد مرد دھوکے کا شکار ہو جاتے ہیں اور زیادہ تر فراڈ جانوروں کی خرید و فروخت، ای میل سپیم اور آن لائن ڈیٹنگ کی ویب سائٹس پر ہوتے ہیں۔مرکز کی جانب سے جاری کی گئی انٹرنیٹ کرائم رپورٹ 2007ء میں بتایا گیا ہے کہ جرائم کا مرتکب ہونے والے افراد میں 8.75 فیصد مرد تھے جن میں سے آدھے امریکی ہیں۔ اسی طرح جرائم کی رپورٹ کرنے والوں کی بڑی تعداد 30 سے 50 سال کے درمیان ہے۔عام طور پر مرد حضرات انٹرنیٹ پر خواتین کی نسبت دوگنی رقم خرچ کرتے ہیں اور ایسی کوئی بھی شاپنگ سائٹ ہیکرز کے لیے مواقع پیدا کرتی ہے جہاں سے دوسروں کی شناخت کی چوری ممکن ہو سکتی ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment