International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 22, 2008

ججوں کی بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیڈ لاک کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں ۔فرحت اللہ بابر


اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ججوں کی بحالی کے بارے میں (ن) لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف او رپی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زر داری کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات میں کسی قسم کے تعطل ( ڈیڈ لاک ) کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ڈیڈ لاک کی خبریں بالکل بے بنیاد اور جھوٹی ہیں ملاقاتوں میں اعلان مری پر اب تک ہونے والی پیش رفت اور ججوں کی بحالی کیلئے آئندہ اسمبلی میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرار داد کے مضمرات پر غور کیاجارہا ہے اور آج منگل کو بھی ہونے والی ملاقات میں قرار داد سے متصل تمام مضمرات کا جائزہ لیا جائے گا اور تمام جج قرار داد کے ذریعے ضرور بحال ہوں گے اس سلسلے میں دونوں جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں ہے گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ججوں کی بحالی کے بارے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پیر کی ہونے والے مذاکرات میں تعطل (ڈیڈ لاک ) کے تاثر کی میں واضح الفاظ میں نفی کرتا ہوں دونوں جماعتوں کے درمیان ججوں کی بحالی پر کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے فرحت اللہ بابر نے کہاکہ پیر کو (ن) لیگ کے سربراہ میاںنواز شریف نے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو لنچ پر بلایاتھا اس ملاقات کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ بھوربن میں ہونے والے اعلان مری جس میں کہا گیا کہ ججوں کی بحالی پارلیمان کے ذریعے کرایا جائے گی اب تک اس میں کیا پیشرفت ہوئی اس پیش رفت کا اس ملاقات میں جائزہ لیا گیا اور یہ طے پایا گیا کہ منگل کو دوبارہ ملاقات ہو گی اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے تعطل کی خبریں بالکل غلط ہیں اگر ڈیڈ لاک ہوتا تو آج منگل کو دوسری ملاقات کیلئے وقت او رجگہ کا تعین نہ ہوتا فرحت اللہ بابر نے کہاکہ ججوں کی بحالی کیلئے پیش رفت ہو رہی ہے اور انشاء اللہ اعلان مری کے مطابق ججوں کی ضرور بحالی ہو گی ججوں کی بحالی کے بارے میں قرار دا دکے ابھی تک پارلیمنٹ میں پیش رفت نہ کئے جانے کے سوال پر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اس کی تاخیرکی وجہ یہ ہے کہ قرار داد کے متن پر یہ تمام ماہرین غور کر رہے ہیں اور اس معاملے پر کافی پیش رفت ہو گی اور پھر متن پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہونا بھی ضروری ہے اس بات کا بھی فیصلہ کرنا ہو گا کہ جب قرار داد پاس ہو جائے تو اس کے بعد اسے عملی جامعہ پہنانے کیلئے کسی قسم کا حکومتی آرڈر ہو اور حکومتی آرڈر کے مضمرات کیا ہوں گے ان مضمرات سے کیسے نمٹا جائے پہلا مرحلہ کیا ہو دوسرا کیا ہو ان تمام ایشوز کی نشاندہی کر دی گئی ہے اس پر بات چیت ہو رہی ہے اور کوئی وجہ ایسی نظر نہیں آتی کہ پیپلز پارٹی یا دوسری کوئی پارٹی اعلان مری سے پیچھے ہٹے فرحت اللہ بابر نے بھی اس بات کی تردید کی ہے کہ ججوں کی مدت اور ریٹائر منٹ کی عمر کے مسئلے پر کوئی اختلافات ہیں انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ ایک علیحدہ ایشو ہے پہلا ایشو ججوں کی بحالی کا ہے جہاں تک ججوں کی بحالی کا تعلق ہے تو دونوں پارٹیوں کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ ان کو ہر صورت بحال کیاجائے گا ترجمان پیپلز پارٹی نے کہاکہ یہ ایک ایسا ایشو تھا کہ اس پر وقت لگنا تھا کیونکہ قرار داد کے متن کی نوک پلک سنوارنا سب کی رائے لینا اتفاق رائے کے ساتھ اس کو حتمی شکل دینا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ جب قرار داد پاس ہو جائے گی تو اس کے فوراً بعد کیا کیا اقدامات کئے جائیں تاکہ اس قرار داد کو عملی جامعہ پہنایا جائے یہی وجہ ہے کہ اج منگل کو دوبارہ بات چیت کا اہتمام کیاگیا ہے تاکہ باقی مضمرات کا جائزہ لیا جائے اور یہ بات مزید آگے بڑھے گی ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حکومت اٹارنی جنرل کی تبدیلی پر بھی سنجیدگی سے غورکرے گی فرحت اللہ بابر نے کہاکہ قرار داد کے ذریعے اور پارلیمان کے ذریعے ججوں کی بحالی ہو سکتی ہے کیونکہ تین نومبر کا اقدام غیر آئینی تھا اس اقدام کو اگر آئینی اور قانونی تحفظ دینا ہو تو وہ جنہوں نے یہ اقدام کیاتھا وہ پارلیمنٹ میں اپنے اقدام کو تحفظ دلوائے جس طرح آٹھویں ترمیم کے ذریعے جنرل (ر) ضیاء الحق کے اقدامات کو تحفظ دیا گیا تھا اور سترہویں ترمیم کے ذریعے جنرل مشرف کے ایل ایف او کے اقدامات کو تحفظ دیا گیا تھا اس لئے تین نومبر کے اقدامات کو تحفظ دینے کیلئے ان قوتوں کو دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی جنہوں نے وہ قدم اٹھا تھا انہوں نے کہاکہ موجودہ پارلیمان کو دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے ۔

No comments: