International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 22, 2008

فیصلہ کر چکے ہیں ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے بے شک حکومت ختم ہو جائے ۔اقبال ڈے کے موقع پر مقررین کا خطاب

لاہور۔ قوم کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے ، فیصلہ کر چکے ہیں اب اپنے ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے ۔بے شک ہماری حکومت ختم ہو جائے عوام سے وعدہ تھا کہ برسراقتدار آکر نہ صرف عدلیہ کو بحال کریں گے بلکہ آزاد بھی کریں گے ۔ امریکہ کی ڈکٹیشن والے اقتدار پر تھوکتے ہیں ۔ بد ترین آمریت سے ہمیں دبایا گیا تھا تا ہم اقبال کے نظریات و افکار ہمارے لئے مشعل راہ تھے ابھی حقیقی جمہوریت سے دورہیں ۔ان خیالات کا اظہار شاعر مشرق علامہ اقبال کی 70 ویں برسی کے موقع پر مقررین نے کیا ۔الحمرا ہال میں ہونے والی تقریب کی صدارت جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے کی جبکہ دیگر مقررین میں وفاقی وزیر ثقافت و امور نوجواناں خواجہ سعد رفیق ، سینیٹر بابر اعوان، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سرجیت سنگھ لامبہ، منیب اقبال ، ڈاکٹر اسرار احمد، پروفیسر فتح محمد نے بھی خطاب کیا ۔ سٹیج پر روز نامہ نوائے وقت مجید نظامی اور مدیر روز نامہ دی نیشن عارف نظامی بھی موجود تھے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ علامہ اقبال کی فکری بلندی کے باعث آج ہم آزاد ہیں بد قسمتی سے آمریت نے ہمیں پھلنے پھولنے کا موقع نہیں دیا تا ہم پاکستانی قوم کی اجتماعی دانش نے کبھی غلطی نہیں کی ۔ قوم نے اٹھارہ فروری کو خاموش انقلاب کی بنیاد رکھی ۔ اقبال کے دور نظریات اجتہاد، روحانی جمہوریت کا تصور کا جب تک ملک میں عملی طور پر نفاذ نہیں کیا جاتا ترقی کے سفر پر رواں دواں نہیں ہو سکتے ۔ مسلم لیگ ن کو نیو کلیئر پاور اور شریعت بل کی سزا ملی تھی محض جاگیرداری اور سرمایہ داری کے خاتمے سے سب کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ ملک میں اس وقت حقیقی جمہوریت آئے گی جب عام آدمی جمہوریت میں براہ راست شریک ہو جائے گا ۔ ابھی وطن عزیز میں جمہوریت نہیں آئی تا ہم جمہوریت جیسی بھی ہو آمریت سے بہتر ہوتی ہے ۔ وہ وقت دور نہیں جب جمہوریت شخصیات کی بجائے نظریات کے گرد گھومے گی ۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے نظریات الگ ہیں الگ رہیں گے مگر امن و انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیکں جب تک اقتدار میں رہے عزت سے رہیں گے ۔ امریکہ کی ڈکٹیشن والے اقتدار پر تھوکتے ہیں آئندہ ایوان اقبال میں رقص و سرور کی محفلیں نہیں سجیں گی ۔ اقبال پر فلم اور ٹھیلی تھیٹر ڈرامے بنائے جائیں گے ۔سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیے ۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب ہمارے ہم وطنوں پر گولیاں اور بم نہیں برسیں گے بے شک ہماری حکومت چلی جائے عوام سے وعدہ کیا تھا صرف جج ہی بحال نہیں ہونگے بلکہ عدلیہ بھی آزاد ہو گی ۔ قوم کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ۔ افتخار محمد چوہدری سمیت تمام ججز کو بحال کیا جائے گا ۔پارلیمنٹ اپنی طاقت کا استعمال کر کے قرار داد کے ذریعے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھی رہاکرے گی ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کے لئے قرار داد جلد اسمبلی میں لائی جا رہی ہے تا ہم ایک ہاتھ سے علدیہ کی بحالی اور دوسرے ہاتھ سے مصلحتا توڑ مروڑ کر بحال ہونے والی عدلیہ کو عوام قبول نہیں کریں گے ۔ عدلیہ دو نومبر والی شکل میں بحال ہونی چاہیے ۔ اگر ڈنڈی ماری گئی تو عوام عدلیہ کی بحالی کی جاری تحریک کے مقابلے میں زیادہ شدید ردعمل کا مظاہرہ کرے گی ۔عوام مہنگائی اور دیگر بحرانوں سے عاجزآچکے ہیں ۔ وزیر اعظم کے حلقہ ملتان سے بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج بغاوت کی نشاندہی ہے ۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے اس موقع پر پانچ نکاتی فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صدر مشرف کا مواخذہ نہیں ہو گا سازشیں ہوتی رہیں گی اور اقبال کے نظریات کو حقیقت کے روپ میں نہیں دیکھا جا سکے گا ۔ دونوں بڑی جماعتوں کو مینڈیٹ عدلیہ کے ایشو پر ملا ہے ۔ عدلیہ کی آزادی کے بغیر اقبال کا مقصد حاصل نہیں ہو سکتا ۔ آئین میں کی گئی ترامیم 58 ٹو بی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کو فورا ختم کر دینا چاہیے ۔ ہم نے امریکہ کی جنگ نہیں لڑنی بلکہ تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کرنے ہیں ۔ آٹا ، بجلی اور پانی کا بحران فورا حل ہونا چاہیے ۔ڈاکٹر اسرار احمد نے کہا کہ ملک بدترین دور سے گزرچکا ہے اب اجالے کی کرن نظر آرہی ہے ۔ نیٹو اور بھارتی افواج پاکستان میں امن کے بہانے داخل ہونے کیلئے تیار تھیں ۔پاکستان کی ماں جمہوریت اور باپ اسلام ہے یہ بنا بھی اسلام پر اور قائم بھی اسی پر رہے گا۔ منیب اقبال کے مطابق کافی برسوں بعد آزاد فضا میں اقبال ڈے منایا جا رہا ہے ۔ پچھلے برس تو انتظامیہ نے جگہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا تا ہم اب ڈر نہیں کہ ڈاکٹر قدیر خان کی طرح نظر بند کیا جائے گا یا گمشدہ افراد کی لسٹ میں نام درج ہو جائے گا ۔

No comments: