International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 22, 2008

بلوچستان کی اہم سیاسی جماعتوں نے پی پی پی کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کے اعلان کومسترد کر دیا

کانفرنس کے انعقاد سے پہلے بلوچستان میں جاری آپریشن کو فی الفور بند کرنا ہو گاسیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک فوجی آپریشن جاری اور چھاؤنیوں کے قیام کے منصوبوں پر عمل ہو رہا ہےوسیم سجاد کمیٹی کی رپورٹ ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ میں موجود ہے دوسری کمیٹیاں بنانا وقت کا ضیاع ہو گاسردار عطاء اللہ مینگل ،جمیل اکبر بگٹی،میر حاصل خان بزنجو کی عالمی نشریاتی ادارے سے بات چیت
کوئٹہ بلوچستان کی اہم سیاسی جماعتوں نے صوبے کے مسائل کے حل کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے کل جماعتی کانفرنس بلانے اور کمیٹی کے قیام کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن کو فی الفور بند کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے اتوار کو بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا اور ا س مقصد کے لئے اپنی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی تاہم صوبے کے اہم سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی سیاسی کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں جب تک ان کے بقول فوجی آپریشن جاری ہے اور چھاؤنیوں کے قیام کے منصوبوں پر عمل ہو رہا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار عطاء اللہ خان مینگل نے امریکی نشریاتی ادارے دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے مسائل کے حل کے لئے کسی کل جماعتی کانفرنس کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ان کے بقول مسئلہ بڑا سادہ ہے کہ سب سے پہلے فوجی آپریشن کو بند کر کے سیکورٹی فورسز کو متاثرہ علاقوں سے نکالا جائے ۔تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے ۔لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے اور آپریشن سے متاثر ہونے والے افراد کو معاوضہ دیا جائے ۔ اعتدال پسند قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر حاصل خان بزنجو نے آصف علی زرداری کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن بند کرانے کے لئے اصل فریق یعنی فوج کی آمادگی بہت ضروری ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف فوجی آپریشن بند کرانے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وسیم سجاد کمیٹی کی رپورٹ ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ میں موجود ہے لہذا دوسری کمیٹیاں بنانا دراصل وقت کا ضیاع ہو گا ۔ یاد رہے کہ صوبے میں فوجی آپریشن کے دوران اگست2006 ء میں ایک بزرگ سیاستدان نواب اکبر خان بگٹی کو بھی ان کے ساتھیوں کے ہمراہ قتل کیا گیا جن کے بیٹے اور جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء جمیل اکبر بگٹی کے بقول ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری صدر کی موجودگی میں موجودہ حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ کسی بھی ایسی کانفرنس میں شرکت کے لئے بالکل بھی تیار نہیں جس میں ان کے والد کے قاتل موجود ہوں ۔بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ ریپبلکن آرمی نامی کالعدم عسکری تنظیموں نے پہلے ہی حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مسلح کاروائیاں جا ری رہیں گی۔

No comments: