International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Tuesday, April 22, 2008

اعلان بھوربن کے مطابق ٣٠ دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیں ۔ مشترکہ پریس کانفرنس



حکمران اتحاد نے اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی سے متعلق وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیاججز کی بحالی ک معاملے پر کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا ۔ معمولی اختلاف رائے کو دور کرلیا گیا ہےحکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش پوری نہیں ہو گی ۔ سیاسی و جمہوری قوتوں میں مکمل ہم آہنگی ہے ۔اعلان بھوربن کے مطابق 30 دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیںجلد ہی ججز کی بحالی سے متعلق قرا رداد ایوان میں پیش کردی جائے گی ۔ آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری دو روزہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب اسلام آباد ۔ حکمران اتحاد نے اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کااعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکمران اتحاد نے واضح کیا ہے کہ ججز کی بحالی ک معاملے پر کوئی تعطل پیدا نہیں ہوا ۔ معمولی اختلاف رائے کو دور کرلیا گیا ہے ۔ حکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش پوری نہیں ہو گی ۔ سیاسی و جمہوری قوتوں میں مکمل ہم آہنگی ہے ۔ اعلان بھوربن کے مطابق 30 دنوں میں قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے پابند ہیں ۔جلد ہی ججز کی بحالی سے متعلق قرا رداد ایوان میں پیش کردی جائے گی ۔ آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دونوں جماعتوں کے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ججز کی بحالی کے حوالے سے معاملہ طے کرنے کے لیے حکمران اتحاد کی دونوں بڑی جماعتوں کے مذاکرات 2 روز تک پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئے ۔ گزشتہ روز مذاکراتی دور کے بعد دونوں جماعتوں کے قائدین کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی ۔ مذاکرات میں میاں محمد نواز شریف کی معاونت میاں شہباز شریف ‘ مخدوم جاوید ہاشمی ‘ راجہ ظفر الحق ‘ چوہدری نثار علی خان ‘ خواجہ محمد آصف ‘ احسن اقبال جبکہ آصف علی زرداری کی معاونت فاروق ایچ نائیک ‘ شیری رحمان ‘ سید خورشید شاہ اور رحمان ملک نے کی ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ججز کی بحالی کے معاملے پر ا ختلافات دور ہو گئے ہیں۔ جس کے مطابق ججز کے حوالے سے آئینی پیکج ‘ معزول ججوں کی بحالی سے متعلق قرار داد سے منسلک نہیں ہو گا۔ مذاکراتی عمل مکمل ہونے کے بعد وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے مشترکہ اعلامیے کا اعلان کیا اور کہا کہ اعلامیہ بھوربن کے مطابق ججز بحال ہوں گے۔ قرار داد کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے وسیع البنیاد کمیٹی کے قیام کا فیصلہ ہوا ہے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے معاملے پر دونوں جماعتوںکے درمیان اتفاق ہے ۔ اور یہ معاملہ بھوربن کے مطابق حل کیا جائے گا اس بارے میں مکمل اتفاق رائے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے ان افواہوں اور بے بنیاد اطلاعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے جو مخصوص مقاصد کے لیے پھیلائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں فیصلہ کیا گیاہے کہ اتحادی جماعتوں کی ایک کمیٹی قانون دانوں سے صلاح و مشورے کے بعد اس حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی طورپر بعض معاملات پر موقف جدا ہو سکتا ہے لیکن اجتماعی طور پر مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے ۔ سیاسی اور جمہوری قوتوں میں ہم آہنگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے عوام میں جوتوقعاتوابستہ کی ہیں عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ اعلان بھوربن کے مطابق ججز کی بحالی کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا ہے ججز کو اعلان بھوربن کی روح کے مطابق بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ڈیڈ لاک پیدا نہیں ہوا تھا۔ اعلان بھوربن پر عملدرآمد کریںگے۔ فاروق نائیک نے مشترکہ اعلامیہ کا اعلان کردیا ہے ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ وسیع البنیاد کمیٹی قائم ہو گی ۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ تیس دنوں مین ججوں کی بحالی کے پابند ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ججز کے حوالے سے آئینی پیکج آئے گا ملک ‘ پارلیمنٹ کے لیے ایسا ضروری ہے ‘ انصاف قائم ہو گا۔ ججز آکر آٹے کی قیمت کم نہیں کردیںگے انصاف کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے آئینی پیکج ضروری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے نواز شریف نے نہیں بلکہ لغاری نے گرفتار کروایا تھا اور فوج نے مجھے گورنر ہاؤس سے گرفتار کیاتھا۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے خون کا بدلہ نظام تبدیل کرکے لیںگے میں کسی سے اس خون کا بدلہ نہیں مانگ رہا ہے میں اپنے غم کی بجائے قوم کے غم دور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کسی ججز نے آمر کو موقع دیا تو اس جج کو ٹانگ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وعدے کے مطابق ججز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد پارلیمنٹ میں آئے گی آئینی پیکج بعد کی بات ہے ۔ عوام نے پرویز مشرف کے خلاف ووٹ دئیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ الٹی گنتی کے خلاف ہوں سہالہ ریسٹ ہاؤس میں بھی گنتی کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جب میں نے اس گنتی کو تسلیم نہیں کیا تو دوسروں کی گنتی کیسے مان سکتا ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ حکمران اتحاد ٹوٹنے کی خواہش رکھنے والوں کی یہ خواہشات ادھوری رہ جائیں گی۔ نواز شریف نے کہا کہ منتخب جماعتیں بات کررہی ہیں۔ آمریت سے بات نہیں ہو رہی ہے ۔ دونوں جماعتوں کی بات چیت ہی جمہوریت کی خوبصورتی ہے ۔ معاملات میں جو معمولی سی رکاوٹیں رہ گئی تھیں انہیں دور کرلیا گیا ہے ۔ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں نوازشریف نے تو مجھے پنڈی والی بھی سیٹ دیدی ہے ۔ میاں نواز شریف نے واضح کیا کہ ملک عوامی ‘ جمہوری نمائندوںکے ہاتھوں میں ہوتا تو ملک ٹوٹتا ‘ بنگلہ دیش بنتا نہ عدالتیں ‘ آئین اورپارلیمنٹ ٹوٹتا

No comments: