رواں مالی سال کے دوران، غیر ملکی قرضوں میں اب تک تقریباً ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہے جب کہ سال ختم ہونے میں ابھی چار ہفتے باقی ہیں۔
اِس سال اب تک ہونے والے اِس اضافے کے ساتھ پاکستان پر بیرونی قرضوں کا حجم بڑھ کر 44ارب59کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔
حکومتی حلقے اِس کی بڑی وجہ توازنِ ادائگی کے بڑھتے ہوئے خسارے کو قرار دے رہے ہیں۔
ملک میں نافذ فسکل ریسپونسبلٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ کے تحت حکومت ہر سال بیرونی قرضوں میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے 2.5فی صد کی شرح سے کمی کی پابند ہے۔
اِس سال حکومت کو بیرونی قرضوں کے حجم کو جی ڈی پی کے 27فی صد سے کم کرکے 24.5فی صد کرنا تھا۔
تاہم، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دورانِ سال معیشت کی جو صورتِ حال رہی اُس میں حکومت کے لیے یہ حدف حاصل کرنا ممکن نہیں اور یہ تناسب 27فی صد ہی رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال کے نو ماہ کے دوران حکومت نے پانچ ارب 58کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کیے تاکہ جاری اکاؤنٹ کے خسارے کو پورا کیا جا سکے۔
جون 2007ء میں ملک پر بیرونی قرضوں کا بوجھ 39ارب ڈالر تھا جو اب بڑھ کر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے میں اضافے کی وجہ سے حکومت پر بیرونی قرضے لینے کے لیے دباؤ بڑھا جب کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی اِس مقصد کے لیے استعمال کیے گئے۔
پاکستانی زرِ مبادلہ کے ذخائر گذشتہ چند ماہ میں چار ارب ڈالر سے زائد کمی کے بعد اِس وقت تقریباً ساڑھے گیارہ ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
No comments:
Post a Comment