لاہور ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دعوی کیا ہے کہ بہت جلد صدر پاکستان پی پی پی کا ہو گا اورایوان صدر میں جئے بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔ وزیر اعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو گڑھی خدا بخش لیکر جاؤں گا اور جئے بھٹو کے نعرے لگواؤں گا ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ اور شہادت کے روز کو اپنے خون سے لکھ کر تاریخ رقم کریںگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان اقبال میں پی پی پی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کی کتاب’’ایولوشن آف ڈیمو کریسی(جمہوریت کا ارتقاء) کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیا ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر اور پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن نے بھی خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پی پی پی کے بانی رکن اسلم گورداس پوری نے سرانجام دیئے ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر نے قرار دادمیں حکومت سے مطالبہ کیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے یوم پیدائش کو ’’جمہوریت ڈے ‘‘ اور شہادت کے روز کو شہید جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ۔ اس موقع پر جئے بھٹو اور زندہ ہے بی بی زندہ ہے کے مسلسل نعرے لگتے رہے۔آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو مر کر بھی زندہ ہیں جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ایک ڈکٹیٹر جس نے ذوالفقار علی بھٹو کوختم کیا آج اس کے نام پر اس کی اولادکو بھی کوئی ووٹ نہیں دیتا جبکہ بھٹو شہید کے نام پر آج بھی ووٹ بنک بھرپور انداز میں موجود ہے ۔ بے نظیر کے افتتاحی جلوس میں جیالے جانیں دے کر پچھے نہیں ہٹے بلکہ اس وقت بھی وہ جئے بھٹو کے نعرے لگا رہے تھے اور ثابت کر رہے تھے کہ یزیدوں کا کام یزیدیت کرنا جبکہ ہمارا نصب العین حسینیت کی پیروی کرنا ہے ۔ انہوں نے ہال میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں ہے جب ایوان صدر میں صدر کے منصب پر پی پی پی کا نمائندہ فائز ہو گا اس تاریخی موقع پر بلاول ، بختاور ، آصفہ ، آپ اور میں بھی موجود ہونگے اور جئے بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔عنقریب وزیر اعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو گڑھی خدا بخش لیکر جاوں گا ۔ فاتحہ خوانی کے بعد جئے بھٹو کے نعرے لگواؤں گا ۔ محترمہ کے افتتاحی جلوس پر جب بم دھماکہ ہوا اور چالیس جیالوں نے جام شہادت نوش فرمایا تو کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ محترمہ آپ گھر بیٹھ کر ٹی وی پر سیاست کریں آپ کی جان کو خطرہ ہے مگر محترمہ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی ہوں میری جڑیں عوام میں ہیں ان سے کسی قیمت پر بھی دور نہیں رہ سکتی ۔ جب بھی ملک پر آمر نے قبضہ کیا ہے تو پی پی پی نے ہی اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے سازشیں خوف زدہ ہیں انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ شہیدوں کا قافلہ آچکا ہے وہ خوف کے مارے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں انہوں نے سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو بریگیڈئر اعجاز شاہ کا نام لئے بغیر کہا کہ کوئی آسٹریلیابھاگ چکا ہے تا ہم سب کو حساب دینا ہو گا ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر نے قرار پیش کر کے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 21 جون محترمہ بے نظیر بھٹو کی ولادت کا دن ہے اسے ’’ جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ‘‘ اور 27 دسمبر شہادت کے روز کو ’’شہید جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ۔ اپنی کتاب کے متعلق انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی کتاب کو شہید محترمہ کے نام پر منسوب کر دیا ہے جس میں محترمہ کی زندگی کے مختلف ادوار اور سیاسی زندگی کے متعلق روشنی ڈالی گئی ہے ۔ کتاب محترمہ کی زندگی میں مکمل ہو چکی تھی مگر مصروفیات کے باعث اس کی رونمائی نہیں ہو سکتی تھی ۔ مہدی حسن نے کہا کہ موجودہ دور میں کولیشن حکومت چل رہی ہے جس میں دونوں جماعتوں کو باہمی مشورے اور اتفاق رائے سے عوام کی خدمت کرنا چاہیے اگر ایک پارٹنر دوسرے پر تنقید کر کے اپوزیشن والا رویہ اختیار کرلے تو کولیشن حکومت کا چلنا ممکن نہیں رہتا جمہوریت کیلئے جتنی قربانیاں پی پی پی نے دی ہیں کسی دوسری جماعت کے حصہ میں نہیں ہیں جس کا گواہ گڑھی خدابخش کا قبرستان ہے ۔ انہو ںنے جہانگیر بدر کی کتاب کے متعلق بتایا کہ بے نظیر کی دونوں حکومتوںکے اختتام کی وجہ یہ بخوبی جانتے ہیںمگر انہوں نے بیان اس لئے نہیں کیا کہ یہ سیاسی آدمی ہیں ورنہ یہ حقائق سے بخوبی آگاہ ہیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 19, 2008
بہت جلد صدر پاکستان پی پی پی کا ہوگا اورایوان صدر میں جئے بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔آصف علی زرداری
لاہور ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دعوی کیا ہے کہ بہت جلد صدر پاکستان پی پی پی کا ہو گا اورایوان صدر میں جئے بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔ وزیر اعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو گڑھی خدا بخش لیکر جاؤں گا اور جئے بھٹو کے نعرے لگواؤں گا ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سالگرہ اور شہادت کے روز کو اپنے خون سے لکھ کر تاریخ رقم کریںگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان اقبال میں پی پی پی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کی کتاب’’ایولوشن آف ڈیمو کریسی(جمہوریت کا ارتقاء) کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیا ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر اور پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن نے بھی خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پی پی پی کے بانی رکن اسلم گورداس پوری نے سرانجام دیئے ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر نے قرار دادمیں حکومت سے مطالبہ کیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے یوم پیدائش کو ’’جمہوریت ڈے ‘‘ اور شہادت کے روز کو شہید جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ۔ اس موقع پر جئے بھٹو اور زندہ ہے بی بی زندہ ہے کے مسلسل نعرے لگتے رہے۔آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو مر کر بھی زندہ ہیں جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ایک ڈکٹیٹر جس نے ذوالفقار علی بھٹو کوختم کیا آج اس کے نام پر اس کی اولادکو بھی کوئی ووٹ نہیں دیتا جبکہ بھٹو شہید کے نام پر آج بھی ووٹ بنک بھرپور انداز میں موجود ہے ۔ بے نظیر کے افتتاحی جلوس میں جیالے جانیں دے کر پچھے نہیں ہٹے بلکہ اس وقت بھی وہ جئے بھٹو کے نعرے لگا رہے تھے اور ثابت کر رہے تھے کہ یزیدوں کا کام یزیدیت کرنا جبکہ ہمارا نصب العین حسینیت کی پیروی کرنا ہے ۔ انہوں نے ہال میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں ہے جب ایوان صدر میں صدر کے منصب پر پی پی پی کا نمائندہ فائز ہو گا اس تاریخی موقع پر بلاول ، بختاور ، آصفہ ، آپ اور میں بھی موجود ہونگے اور جئے بھٹو کے نعرے لگیں گے ۔عنقریب وزیر اعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو گڑھی خدا بخش لیکر جاوں گا ۔ فاتحہ خوانی کے بعد جئے بھٹو کے نعرے لگواؤں گا ۔ محترمہ کے افتتاحی جلوس پر جب بم دھماکہ ہوا اور چالیس جیالوں نے جام شہادت نوش فرمایا تو کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ محترمہ آپ گھر بیٹھ کر ٹی وی پر سیاست کریں آپ کی جان کو خطرہ ہے مگر محترمہ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی ہوں میری جڑیں عوام میں ہیں ان سے کسی قیمت پر بھی دور نہیں رہ سکتی ۔ جب بھی ملک پر آمر نے قبضہ کیا ہے تو پی پی پی نے ہی اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے سازشیں خوف زدہ ہیں انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ شہیدوں کا قافلہ آچکا ہے وہ خوف کے مارے ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں انہوں نے سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو بریگیڈئر اعجاز شاہ کا نام لئے بغیر کہا کہ کوئی آسٹریلیابھاگ چکا ہے تا ہم سب کو حساب دینا ہو گا ۔ اس موقع پر جہانگیر بدر نے قرار پیش کر کے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 21 جون محترمہ بے نظیر بھٹو کی ولادت کا دن ہے اسے ’’ جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ‘‘ اور 27 دسمبر شہادت کے روز کو ’’شہید جمہوریت ڈے قرار دیا جائے ۔ اپنی کتاب کے متعلق انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی کتاب کو شہید محترمہ کے نام پر منسوب کر دیا ہے جس میں محترمہ کی زندگی کے مختلف ادوار اور سیاسی زندگی کے متعلق روشنی ڈالی گئی ہے ۔ کتاب محترمہ کی زندگی میں مکمل ہو چکی تھی مگر مصروفیات کے باعث اس کی رونمائی نہیں ہو سکتی تھی ۔ مہدی حسن نے کہا کہ موجودہ دور میں کولیشن حکومت چل رہی ہے جس میں دونوں جماعتوں کو باہمی مشورے اور اتفاق رائے سے عوام کی خدمت کرنا چاہیے اگر ایک پارٹنر دوسرے پر تنقید کر کے اپوزیشن والا رویہ اختیار کرلے تو کولیشن حکومت کا چلنا ممکن نہیں رہتا جمہوریت کیلئے جتنی قربانیاں پی پی پی نے دی ہیں کسی دوسری جماعت کے حصہ میں نہیں ہیں جس کا گواہ گڑھی خدابخش کا قبرستان ہے ۔ انہو ںنے جہانگیر بدر کی کتاب کے متعلق بتایا کہ بے نظیر کی دونوں حکومتوںکے اختتام کی وجہ یہ بخوبی جانتے ہیںمگر انہوں نے بیان اس لئے نہیں کیا کہ یہ سیاسی آدمی ہیں ورنہ یہ حقائق سے بخوبی آگاہ ہیں ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment