نئی دہلی ۔ کارگل لڑائی کے دوران فوج کی قیادت کرنے والے جنرل وی پی ملک نے اس وقت کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کو خطرہ کا احساس نہیں تھا جس کے نتیجہ میں 1999ء کے دوران جنگ چھڑ گئی تھی۔ فوجی حکمت عملی میں ظاہر کردہ تجزیہ جس میں یہ کہا گیا تھا کہ تمام کوششوں کے باوجود بھی جنگ چھڑ سکتی ہے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو لوگ اس بات پر شک و شبہ کا اظہار کر رہے ہیں میں انہیں کارگل جنگ کی یاد دہانی کرنا چاہوں گا جو وزیر اعظم بھارت اور پاکستان کی جانب سے بڑی تشہیر کے ساتھ لاہور اعلامیہ پر دستخط کے بعد بھڑک اٹھی تھی۔ بریگیڈرریٹائرڈ (گرمیت) کنول کی تحریر کردہ کتاب ’’ ہندوستانی فوجی ڈویژن 2020‘‘کے پیش لفظ میں وی پی ملک نے بتایا کہ فوجی تاریخ سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ جو ممالک تاریخی عزم و ارادہ کو نظر انداز کرتے ہیں ، وہ خود کو اچانک فوجی کارروائی ، شکست و رسوائی کی زد میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ کارگل جنگ کے حوالہ دئیے بغیر انہوں نے اس بات پر زود یا کہ سکیورٹی منصوبوں سے جنگ کے مکمل داہرہ کار کی ضرورتوں کی تکمیل ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی داخلی سیاسی تنازعات کی کثرت اور اتفاق رائے کے فقدان پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ہند، امریکہ نیوکلیر معاملت کا حوالہ دیا ، جو بائیں بازو کی مخالفت کی بناء پر تعطل کا شکار بن گیا ہے ۔ انہوں نے دفتر شاہی پر الزام عائد کیا کہ اسے دفاعی و فوجی امور کا علم و تجریہ نہیں ہے۔ سابق فوجی سربراہ نے بتایا کہ یہ انداز فکر ملک کے لیے دفاعی مفادات کے مغائر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کے 60سال بعد بھی ہمارے بیشتر سیاسی قائدین و سرکاری عہدیداروں میں دفاع اور فوجی امور پر علم و تجربہ کا فقدان ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 19, 2008
بھارتی حکومت بھی کارگل جنگ کے امکان سے بے خبر تھی ،گرمیت کنول کی کتاب میں سابق فوجی سربراہ جنرل وی پی ملک کا انکشاف
نئی دہلی ۔ کارگل لڑائی کے دوران فوج کی قیادت کرنے والے جنرل وی پی ملک نے اس وقت کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کو خطرہ کا احساس نہیں تھا جس کے نتیجہ میں 1999ء کے دوران جنگ چھڑ گئی تھی۔ فوجی حکمت عملی میں ظاہر کردہ تجزیہ جس میں یہ کہا گیا تھا کہ تمام کوششوں کے باوجود بھی جنگ چھڑ سکتی ہے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو لوگ اس بات پر شک و شبہ کا اظہار کر رہے ہیں میں انہیں کارگل جنگ کی یاد دہانی کرنا چاہوں گا جو وزیر اعظم بھارت اور پاکستان کی جانب سے بڑی تشہیر کے ساتھ لاہور اعلامیہ پر دستخط کے بعد بھڑک اٹھی تھی۔ بریگیڈرریٹائرڈ (گرمیت) کنول کی تحریر کردہ کتاب ’’ ہندوستانی فوجی ڈویژن 2020‘‘کے پیش لفظ میں وی پی ملک نے بتایا کہ فوجی تاریخ سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ جو ممالک تاریخی عزم و ارادہ کو نظر انداز کرتے ہیں ، وہ خود کو اچانک فوجی کارروائی ، شکست و رسوائی کی زد میں لا کھڑا کرتے ہیں۔ کارگل جنگ کے حوالہ دئیے بغیر انہوں نے اس بات پر زود یا کہ سکیورٹی منصوبوں سے جنگ کے مکمل داہرہ کار کی ضرورتوں کی تکمیل ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی داخلی سیاسی تنازعات کی کثرت اور اتفاق رائے کے فقدان پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ہند، امریکہ نیوکلیر معاملت کا حوالہ دیا ، جو بائیں بازو کی مخالفت کی بناء پر تعطل کا شکار بن گیا ہے ۔ انہوں نے دفتر شاہی پر الزام عائد کیا کہ اسے دفاعی و فوجی امور کا علم و تجریہ نہیں ہے۔ سابق فوجی سربراہ نے بتایا کہ یہ انداز فکر ملک کے لیے دفاعی مفادات کے مغائر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کے 60سال بعد بھی ہمارے بیشتر سیاسی قائدین و سرکاری عہدیداروں میں دفاع اور فوجی امور پر علم و تجربہ کا فقدان ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment