اسلام آباد۔ آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف فی الفور صدارت چھوڑ دیں ۔ عدلیہ کو 2 نومبر کی پوزیشن پر بحال کیا جائے ۔ بلوچستان اور ملک کے دوسرے حصوں یں فوجی آپریشن بند کیا جائے ۔ اے پی ڈی ایم کے دو روزہ اجلاس کے خاتمے پر جاری ہونے والے اعلامیے میں یہ مطالبات کیے گئے اے پی ڈی ایم کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے پی ڈی ایم جولائی کے پہلے ہفتے میں اجلاس میں مستقبل کے لائحہ عمل طے کرے گا۔ انہوں نے اعلامیہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہآل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ( اے پی ڈی ایم) کے تحت 18 اور 19 جون 2008 ء کو اسلام آباد میں منعقدہ قومی کانفرنس نے لندن میںگزشتہ سال منعقدہ کل جماعتی کانفرنس اور اے پی ڈی ا یم کے 18 دسمبر2007 ء کے اعلامیے کی توثیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے 18 فروری کو جو مینڈیٹ دیا ہے اس نے 3 نومبر کو نافذ کی گئی ایمرجنسی اور اس کے نتیجے میں اعلی عدالتوں کے ججز کو اپنے عہدوں سے ہٹانے کا اقدام کو ناقابل قبول ہے ۔ اس مینڈیٹ کے ذریعے عوام توقع رکھتے ہیں کہ پرویز مشرف نے جو غیر آئینی اقدام کیے انہیں ردکردیا جائے ۔ یہ عوامی دباؤ اے پی ڈی ایم کے مضبوط موقف اور ملک میں میڈیا کے بھرپور تعاون سے جاری وکلاء ‘ سول سوسائٹی اور عوام کے دیگر طبقات کی تحریک کا نتیجہ تھا کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو اعلان بھوربن کرنا پڑا۔ یہ عوامی دباؤ اور 18 فروری کے مینڈیٹ کی ہی طاقت تھی جس کے بل بوتے پر نامزد وزیراعظم کو نظر بند ججوں کی فی الفور رہائی اور حال ہی میں ان کی تنخواہوں کے احکامات جاری کرنے پڑے۔ نئی حکومت تاہم اعلان بھوربن سے پیچھے ہٹ چکی ہے ا ور یہ پرویز مشرف کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے ایسے راستوں کی تلاش میں ہے جس سے برطرف ججوں کی بحالی کے معاملے کو محدود اور کنٹرول میں رکھا جاسکے ۔ مجوزہ آئینی پیکج پر ویز مشرف کے تین نومبر کے غیر آئینی اقدام کو تحفظ دینے اور عدلیہ کو حکومتی اتھارٹی کے سامنے جھکانے کی کوشش ہے ۔ حکومت نہ صرف عدلیہ کے بارے میں ڈکٹیٹر کی پالیسیوں کوجاری رکھے ہوئے ہے بلکہ حکومت کے دیگر معاملات میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔ بلوچستان میں فوجی آپریشن پورے زورو شور سے جاری ہے معصوم لوگوں کو جان سے مارا جا رہا ہے کوہلو اور بگتی کے لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو چھوڑ دیں ۔ نواب اکبر بگٹی اور بالاچ مری کو قتل کیے جانے (جان سے مار دینے) کی آج تک کوئی تحقیق نہیں کی جا سکی اگرچہ بلوچستان میں منتخب حکومت قائم ہے لیکن بلوچستان ابھی تک محاصرے میں ہے ۔ یہ دعوی کہ نئی حکومت عوام کو کپڑا اورمکان دے گی نئے بجٹ کے اعلان سے یہ اس دعوے کی قلعی کھل گئی ہے ۔ نیا بجٹ امیروں کے مفاد کا تحفظ کرتا ہے جبکہ غریبوں پر نئے ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے ۔ بجٹ ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کی ہدایات کے مطابق تیار کیا گیا ہے اور لوگوں کو روٹی‘ کپڑے اور مکان کی سہولیات سے محروم کردیا گیا ہے ان حالات میںو کلاء برادری کی طرف سے لانگ مارچ کی صورت میں ایک بڑی عوامی تحریک کے انعقاد کا فیصلہ کیا جس میں اے پی ڈی ایم ‘ سول سوسائٹی اور عوام الناس کے مختلف طبقات نے بھرپور شرکت کی۔ یہ کانفرنس عظیم لانگ مارچ کے کامیاب انعقاد پر کانفرنس کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتی ہے اور مستقبل میں اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتی ہے اندریں حالات یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکمران لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کوپورا
کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ لوگ اس صورت حال سے سخت مایوسی کا شکار ہیں اور وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ یہ قومی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ اعلی عدالتوں کے ججز کو 2 نومبر 2007 کی پوزیشن کے مطابق بحال کیا جائے ۔ پرویز مشرف کے تمام غیر آئینی اقدامات بالخصوص 3 نومبر کے غیر آئینی اقدام کو رد کیا جائے ۔ پرویز مشرف کو فی الفور صدارت چھوڑ دینی چاہیے ۔ بلوچستان مین جاری تمام فوجی اور نیم فوجی آپریشن بند کیے جائیں ۔ نواب اکبربگٹی ‘ بالاچ مری اور دیگر بے گناہ ا فراد کے قتل عام کی فی الفور عدالتی تحقیقات کروائی جائیں مشرف کے دور میںلاپتہ کیے جانے والے افراد کو فی الفور بازیاب کیا جائے ۔ کراچی میںسانحہ نشر پارک ‘ 12 مئی 2007 ء اور 9 اپریل 2008 ء کے المناک واقعات میں بے گناہ افراد کے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے کی عدالتی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ دار افراد کو قرار واقعی سزا ئیں دی جائیں ۔ قبائلی علاقوں ‘ سوات ‘ باجوڑ اور ملک کے دیگر حصوں میں معصوم لوگوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کو فی الفور بند کیا جائے ۔ ا ور ان علاقوں کو بیرونی عناصر سے پاک کیا جائے ۔ ا وروہاں قانون کی عملداری کویقینی بنایا جائے ۔ پاکستان کی خود مختاری جو حقیقی خطرے میں ہے اس کے تحفظ کویقینی بنایا جائے ۔ فیڈریشن کے تمام یونٹس کو مکمل صوبائی خود مختاری دی جائے اور ان کے اقتصادی اور قدرتی وسائل پر ان کے کنٹرول کو تسلیم کیا جائے ۔سیلز ٹیکس اور کیپٹل ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے ۔ عوام کودی جانے والی تمام مالی مراعات اور سبسڈیز کو بحال کیا جائے ۔ روزہ مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو کم کیا جائے اور انہیں بڑھنے سے روکاجائے ۔ انڈسٹریل ریلیشنز آرڈنینس 2001 ء کو منسوخ کیا جائے او رآئی ایل او کے چارٹر کے تحت کارکنوں کو نوکری کا تحفظ ‘ یونین سازی اور ہڑتال کا حق اور دوسرے بنیادی حقوق د ئیے جائیں ۔ میڈیا بالخصوص جیو پر لاگو تمام پابندیوں کو ختم کیا جائے ۔ یہ کانفرنس پریس اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے عوام کی جاری جدوجہد کی سپورٹ کرنے پر میڈیا کے کردار کو سراہتی ہے اور امید کرتی ہے کہ یہ سپورٹ جاری رہے گی ۔ اے پی ڈی ایم جولائی میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کرے گی ‘ 16 کروڑ عوام کی تحریک کاراستہ نہ روکاجائے ضروری ہوا تو سول نافرمانی تحریک چلائیں گے ۔ پی سی اووالے ججوں کا گھیراؤ کریں گے۔
No comments:
Post a Comment