International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 15, 2008

لانگ ما رچ کی کا میابی میں رحمن ملک کا کر دار ۔۔۔ تحریر : چودھری احسن پر یمی اے پی ایس ،اسلام آباد







پا کستان کے عوام نے مطا لبہ کیا ہے کہ اگر پارلیمنٹ مقتدر ہے تو جج بحال کرے پارلیمنٹ وہی فیصلہ کرے جو عوام چاہتے ہیں عوام صرف افتخار محمد چوہدری کیلئے انصاف نہیں مانگتے بلکہ اقتصادی، سماجی انصاف بھی چاہتے ہیں۔ سیاست کی ہیئت کو تبدیل کرنا نا گزیرہے۔ 1998ء تک یہ ریاست فلاحی ریاست تھی‘ جب فوج نے اقتدار سنبھالا تو یقینی انداز میں اس ریاست کا مزاج بدل گیا۔ یہ فلاحی ریاست کی بجائے قومی سلامتی کی ریاست بن گئی۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ پارلیمان مقتدر ہے تو وکلاء پارلیمان کے سامنے آئے تھے ان کا کو ئی مطا لبہ تھا وزیر اعظم سے پا کستان کے عوام پو چھتے ہیں کہ آپ اسمبلی میں تقریر کر تے ہو ئے بڑے بلند با نگ دعوے سے کہتے ہیں کہ پا ر لیمنٹ ر بڑ سٹیمپ نہیں ہے۔ ہم آئین کو بحال کر نا جا نتے ہیں۔ اگر پارلیمان ر بڑ سٹیمپ نہیں تو ججوں کو بحال کرے پاکستانی عوام اب صدر مشرف کا مواخذہ نہیں، محاسبہ چاہتے ہیں،پارلیمنٹ وہی فیصلہ کرے جو عوام چاہتے ہیں عوام پارلیمان پر اعتماد کرتے ہیں اور پارلیمانی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں‘ اگر پارلیمان ایک آمر کی ڈھال بن جائے گی تو پھر وہ اپنے پاو¿ں پر خود کلہاڑی مارے گی۔ میاں نوازشریف نے پی سی او ججوں کو برقرار رکھنے سے متعلق اپنا موقف مزید سخت کردیا ہے اور واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ اس بجٹ کو منظور ہونے نہیں دیں گے جس میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد16 سے 29 کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق قانون کا مقصد پی سی او ججوں کو اکاموڈیٹ کرکے انہیں باقاعدہ جج بنانا ہے تو ایسی کسی ترمیم کو منظور کرنا ان کیلئے ناممکن ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ آخر جنرل مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججوں اور ایک فوجی آمر کے آگے جھکنے سے انکار کرنے والوں کے ساتھ ایک جیسا برتاو¿ کیسے کیا جاسکتا ہے۔ وکیلوں کے جلسہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ، ایسوسی ایٹڈ پر یس سروس (اے پی ایس) کا کہنا ہے لا نگ مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کر نی تھی لیکن لا کھوں افراد کا مجمہ بنا نے میں مشیر داخلہ رحمن کے اچھے اقدامات کی وجہ سے ہوا۔ خبر رساں ادارے اے پی ایس نے مزید کہا کہ جب راولپنڈی،اسلام آباد کے شہریوں کو یہ معلوم ہوا کہ پر یڈ ایو نیو میں انتظا میہ کی طرف سے کسی قسم کی کو ئی مزاحمت نہیں تو جڑواں شہروں سے بھی لوگ اپنی فیملیوں کے ساتھ جوق در جوق لانگ مارچ میں شا مل ہوئے اور دیکھتے دیکھتے ٹھا ٹھیں مارتا سمندر بن گیا۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ میں پرامن لانگ مارچ پر ن لیگ کو مبارکباد دیتا ہوں وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ اے رحمن ملک نے کہا ہے کہ اگر وکلاء نے دوبارہ لانگ مارچ کیا تو حکومت پھر اسے خوش آمدید کہے گی، انہوں نے ضابطہ اخلاق کی پاسداری کرنے پر لانگ مارچ کے شرکاءکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرز عمل سے پوری دنیا میں بحیثیت قوم مثبت تاثر ابھرا ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، سینیٹ کے چیئرمین محمد میاں سومرو اور قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سمیت حکومت اور اپوزیشن کے متعدد اراکین نے لانگ مارچ کے معاملے کو خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے پر مشیر داخلہ رحمن ملک اور قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین اور پارٹی لیڈروں نے رحمن ملک کو مبارک باد دی کہ لاٹھی گولی کے بغیر پہلی مرتبہ صورت حال کو پیشہ ورانہ انداز سے سنبھالا گیا۔ اس طرح لانگ مارچ کے پ±رامن انعقاد کو یقینی بنایا گیا۔ یہی و جہ ہے کہ مو جودہ حکومت میں ذہا نت اور کا ر کر دگی کے حوالے سے رحمن ملک دوسروںسے ا یک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ لانگ مارچ کے انتظامات کے حواے سے رحمن ملک نے عملی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ بھی جمہوری استحکام کیلئے اتنے ہی پر عزم ہیں جتنا جمہوری فروغ کا کو ئی اور دعو یدار ہے۔ یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی وفاقی حکومت نے ایسے احتجاج کو جو اسے ہی نقصان پہنچانے جارہا ہو‘ کو روکنے کیلئے کوئی ایک بھی رکاوٹ نہیں کھڑی کی اور یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پنجاب حکومت نے اس کی کامیابی کیلئے مکمل تعاون کیا ہے۔ اسی چیز نے لانگ مارچ کی پرامن انداز میں تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ عوام سیاسی معاملات میں عدم مداخلت پر فوج کی موجودہ قیادت سے خوش ہیں، اس لئے فوج کو سیاست میں ملوث ہونے کی کوئی اپیل نہیںکریں گے جبکہ عوام نے مو جودہ حکومت سے مطا لبہ کیا ہے کہ معزول ججوں کی بحالی اور پرویز مشرف سے چھٹکارے کے لئے فوری طور پر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا،ایوان صدر میں مشرف کا قیام ملک سے انتقام لینے کے مترادف ہے ۔ وہ (مشرف) اب پاکستان اور اس کے اداروں سے انتقام لے رہے ہیں لیکن ان کو ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا پی پی نے ملک کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں لیکن ججوں کی بحالی اورایوان صدر سے مشرف کی رخصتی پر وہ تذبذب کا شکار نظر آتی ہے اور یہ سب سے خطرناک بات ہے لانگ مارچ بڑی کامیابی تھی لیکن مستقبل کے لائحہ عمل کے بغیر اسلام آباد سے لوگوں کی واپسی ناقابل سمجھ ہے عوام شرکاءکی طرف سے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کئے بغیر چلے جانے کی منطق نہیں سمجھ سکے اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا“۔

No comments: