وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے جان نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر کی مالاقات
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دہشتگردی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو ایک اجتماعی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے بدھ کی شام امریکی نائب وزیرخارجہ جان نیگرو پونٹے اور معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیا رچرڈ باؤچر سے وزیراعظم ہاؤس میں ایک ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ تمام اہم پالیسی معاملات اور قومی امور پر تمام فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسندی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں لوگوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ تعمیر کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگےاور علاقے میں اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے میں مدد ملے گی جس سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔
دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تسلسل کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹ رہا ہے اور اس نے اپنی رہنما محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل سمیت بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ’جمہوری ، معاشی اور سٹریٹیجک اعتبار سے ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ یہ ہمارے لیے تشویش کا معاملہ ہے اور ہم اس سے پختہ عزم کے ساتھ نمٹیں گے۔‘
حالیہ انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ملک میں اعتدال پسند اور جمہوری قوتوں کے حق میں ایک واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے حکومتی عزم کا بھی اعادہ کیا۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ہر کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی اپنے سو روزہ پروگرام کا اعلان کرے گی جس میں عوام کو درپیش چیلنجوں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو درپیش ترجیحی ایجنڈے میں آزاد اور فعال میڈیا کے فروغ اور خودمختار الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔
جان نیگروپونٹے نے وزیراعظم کو مبارکباد دی اور نئی حکومت کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت کا عادہ کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوگی جس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی ترقی اور خوشحالی چاہتا ہے کیونکہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان پاکستان اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے۔
انہوں نے افغان صدر اور بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اپنی ٹیلی فون پر گفتگو کا بھی حوالہ دیا جن کے دوران انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کے مفاد میں بہتر تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے گزشتہ روز انہیں ٹیلی فون کیا اور امریکہ کی جانب سے پاکستان کے لیے زندگی کے تمام شعبوں میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
جان نیگروپونٹے نے وزیراعظم کو مبارکباد دی اور نئی حکومت کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہوگی جس سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
انتہا پسندی اور دہشتگردی کے سدباب کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ امریکی تعلقات انتہائی اہم ہیں اور پاکستان کے ساتھ مستحکم اور کثیر الجہتی تعلقات کے جو صرف دہشتگردی کے خلاف جنگ تک محدود نہیں، قیام کے لیے امریکی خواہش کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران سیکرٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
No comments:
Post a Comment