International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Wednesday, March 26, 2008

٢ اپریل تک پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب نہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کا گورنر ہاؤس اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہروں کا

لاہور۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2اپریل تک طلب نہ کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی گورنر ہاؤس اور پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرے کریں گے جو اجلاس بلائے جانے تک جاریر ہیں گے۔ اس امر کا اعلان انہوں نے پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے کطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل راجہ اشفاق سرور اور دیگر عہدیداران کے علاوہ بڑی تعداد میں ارکان پنچاب اسمبلی بھی موجود تھے۔ سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر ایوان صدر اس کے ساتھ سوتیلے پن کا مظاہرہ کررہا ہے اور حیلوں بہانوں سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے میںتاخیر کی جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عبوری وزیراعلی کے نام کا فیصلہ کرلیا گیا ہے تاہم اس کا اعلان وقت آنے پر کیا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا بیٹا وزیراعلی کا امیدوار نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے پارٹی سے ایسی کسی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ق) میں بننے والے فارورڈ بلاک سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری ایسی کوئی خواہش نہیں اور نہ ہی کسی ’’لوٹے‘‘ کو پارٹی میں قبول کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) اور (ق) کے اتحاد سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا لیکن چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی جیسے سازشی عناصر کو کسی صورت پارٹی میں واپس نہیں لیا جائے گا ۔ جو ارکان فارورڈ بلاک میں شامل ہورہے ہیں وہ چودھریوں کے ستائے ہوئے لوگ ہیں اور یہ ق لیگ کا اندرونی معاملہ ہے۔ شیخوپورہ میں ضلع ناظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ مقامی مسلم لیگیوں نے خود پیش کی ہے جو ضلع ناظم کے مظالم سے تنگ آئے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے شیخوپورہ کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کی ضلعی ناظم کی حمایت میں پریس کانفرنس کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا اندرونی معاملہ ہے جس پر ہم کارروائی کریں گے۔

No comments: