International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, May 3, 2008
پی سی او ججز کو تسلیم کر تے ہیں،معزول ججز 12 مئی کو بحال ہو جائیں گے،نواز شر یف
راولپنڈی: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پی سی او ججز تسلیم کرتے ہیں اور تمام معزول جج صاحبان 12مئی 2008ء کو بحال ہو جائیں گے اس مقصد کیلئے اعلان مری کے مطابق قومی اسمبلی قرارداد منظور کریگی اور اُسی روز ججوں کو بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائیگا۔ جمعہ کو دبئی سے واپسی پر مسلم لیگ کی مرکزی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی ماہرین پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو سپریم کورٹ بار کے صدر اعتزاز احسن خواجہ حارث ایڈووکیٹ عبدالحفیظ پیرزادہ رضا ربانی اور فخر الدین جی ابراہیم پر مشتمل ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے میں آصف زرداری اور انکی ٹیم نے قابل قدر کردار ادا کیا۔ ہماری کوشش تھی کہ تمام جج اعلان مری کے مطابق 30 اپریل کو بحال ہو جائیں مگر ایسا نہ ہو سکا جس کا افسوس ہے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ ہمیں نیشنل سکیورٹی کونسل کو ختم کرنا اور صدر کے تمام آمرانہ اقدامات کو درست کرنا ہے مہنگائی اور ناانصافی پر قابو پانا ہے۔ ان مقاصد کے حصول کیلئے جمہوری قوتوں کا اکٹھا رہنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قراردادوں کیخلاف کسی عدالت سے حکم امتناعی جاری نہیں ہو سکتا۔ 8 سال تک آئین کو پامال کرنے عوام کو مہنگائی بدامنی دینے والے شخص کو ایک دن بھی صدر کے عہدے پر برقرار رکھنا 16 کروڑ عوام کی توہین ہے ہم جمہوری نظام کو پرویز مشرف سے پاک کرنیکی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ 3 نومبر کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے یہ سانحہ مشرقی پاکستان کی طرح کا دن تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پاس کئے گئے کسی بھی اقدام کیخلاف حکم امتناعی جاری نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے پورے خلوص کے ساتھ ہمارے ساتھ مذاکرات کئے ہیں ہمیں انکی نیت پر کوئی شبہ نہیں ہے۔ نواز شریف نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم صدر کے مواخذے کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دبئی مذاکرات میں ڈیڈ لاک ضرور آیا مگر ہم نے باہمی گفت و شنید سے ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی بقاء اور سلامتی کیلئے اس اتحاد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اس اتحاد کا ٹوٹ جانا آمروں کیلئے حوصلہ کا باعث ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدلیہ کے بارے میں ہمارے تحفظات ہیں اور پی سی او کے بعد کی عدلیہ سے متعلق آصف زرداری نے کہا کہ ان ججوں کو بھی برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہا عظیم کام کیلئے قربانی دینے میں کوئی حرج نہیں اسلئے ہم نے موجودہ ججوں کو برقرار رکھنے کیلئے آصف زرداری کی تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والی کمیٹی کے کنونیئر وفاقی وزیر قانون ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف 58ٹوبی سمیت کوئی بھی بات مان لیں ہم ان کو صدر نہیں مانتے وہ غیرقانونی صدر ہیں لہٰذا انہیں تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم میثاق جمہوریت کے باہر کوئی اقدام نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اسفند یار ولی اور مولانا فضل الرحمن بھی ہمارے اتحادی ہیں اسلئے ان کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو معزول کرنے کے مسئلہ پر ہی اگر صدر کا مواخذہ کیا جائے تو یہ ہو سکتاہے۔ اے پی پی کے مطابق میاں نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے آصف علی زرداری سے کہا ہے کہ قرارداد کے بعد سترہویں ترمیم کے خاتمے اور صدر کے خلاف مواخذے پر بھی آگے بڑھنا چاہیے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دیگر معاملات پر اس وقت آگے بڑھا جا سکتا ہے جب سترہویں ترمیم کو ختم کیا جائے۔ میاں نواز شریف نے بتایا کہ میں نے آصف علی زرداری کو بتایا کہ یہ آخری موقع ہے اور ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے اور اگر تین ماہ کے دوران یہ موقع ختم ہوجاتا ہے تو دوبارہ اس طرح کا موقع نہیں ملے گا۔ میں نے آصف زرداری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ معزول ججز جو بحال ہوں گے یہ کوئی بھی مسائل پیدا نہیں کریں کیونکہ جتنی قوت سیاسی قیادت کے پاس ہے وہ عدالتوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس نہیں۔ وہ کسی بھی سیاسی قوت کا مقابلہ نہیں کر سکتے اس لئے یہ کسی قسم کے مسائل پیدا نہیں کر سکتے۔ اتحاد کے بچانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے آصف زرداری سے کہا ہے کہ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے اور اگر ہم اس ایجنڈے کو پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو اتحاد کو برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ میں نے اس بارے میں پھر آصف زرداری سے معذرت کر لی تھی کہ اگر ججز بحال نہیں ہوتے تو وہ کابینہ کا حصہ نہیں رہیں گے اور وزارتوں سے الگ ہو جائیں گے۔آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ معزول ججز کی بحالی کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد چھبیس ہوجائے گی اور بحالی کے بعد تمام ججز اپنے عہدوں پر کام شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ججوں کی بحالی سے متعلق قرار داد بارہ مئی کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے پر مکمل اتفاق کیا ہے۔ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے تمام ججوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائیگا۔این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کی بحالی کے حوالے سے واقعات کی کہانی سب کے سامنے ہے لیکن جو کچھ 3 نومبر 2007ء کو ہوا اس کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ وزیراعظم کابینہ اور پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے ایک جنرل نے 60 ججوں کو برطرف کردیا۔ اس شرمناک اقدام نے پورے ریاستی اداروں کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں۔ وکلاء سوسائٹی اور معاشرے کے ہر طبقے نے غیر آئینی اقدامات کے خلاف تحریک شروع کی تو مسلم لیگ (ن) نے اس میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا، ہم نے پہلے انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا لیکن بعدازاں ہم نے انتخابات میں حصہ لیا اور ججوں کی بحالی کو اپنے منشور کا حصہ بنایا اور امیدواروں سے حلف لیا کہ وہ اس پر قائم رہیں گے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment