پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں صحافیوں کے حقوق کے کام کرنے والی تنظیموں کے زیر اہتمام احتجاجی ریلیاں اور سیمینارز کا انعقاددنیا کی 42فی صد آبادی کو اظہار رائے کا حق حاصل نہیں ‘آزادی صحافت میں پاکستان 66 ویں نمبر پر ہے ، 2007 ء میڈیا کے لیے بھی بھاری ثابت ہوا ،چینلز کو نشریات کی بندش کاسامنا کرنا پڑا ، 9 صحافی جاں بحق 75زخمی ، دو اغواء ،دو سو سے زائد گرفتارہوئے ۔رپورٹ
اسلام آباد ۔ گزشتہ کئی سالوں کی طرح اس سال بھی دنیا بھر میں تین مئی کو آزادی صحافت کا دن منایا گیا ۔صحافیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی عالمی تنظیم کے متعلق سال 2008ء بھی صحافیوں کے غیر محفوظ سال ثابت ہو رہا ہے ۔پاکستان میں سال 2008ء کے پہلے چار ماہ 3صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں ۔صحافتی آزادی کے لئے کام کرنے والے ایک عالمی گروپ نے اپنی رپورٹ میں ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جو 2007کے دوران میڈیا کی آزادی کی راہ میں حائل رہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا کی 42فی صد آبادی کو اظہار رائے کا حق حاصل نہیں جبکہ اظہار کی آزادی کے اعتبار سے پاکستان دنیامیں چھیاسٹھ ویں نمبر پر ہے۔ دنیا بھر میں آزادء صحافت کی صورتھال کا جائزہ لینے والی غیر سرکاری امریکی تنظیم فریڈم ہاوس نے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میں 2007کو عالمی طور پر صحافتی تنزلی کا سال قرار دیا ہے۔ سال 2007 ء میڈیا کے لیے بھی بھاری ثابت ہوا ۔ میڈیا کے اعتماد کی بحالی حکومت کے لیے 2008 ء میں اہم چیلنج ہو گا ۔ ملک میں 2007 ء میں میڈیا کو ایوب خان اور ضیاء الحق کے آمرانہ دور سے زیادہ پابندیوں اور سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا ۔ 2007 ء میں نہ صرف 9 صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں جاں بحق پچاس زخمی نو اغواء اور سو سے زائد گرفتار ہوئے ۔ بلکہ تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ اور پی سی او کے نتیجے میں آزادی صحافت سلب کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات پر پابندی عائد کر دی گئی اور میڈیا سے متعلق پریس نیوز پیپرز ، نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس 2007 ء اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی تیسرا ترمیمی آرڈیننس 2007ء جاری کئے گئے ۔ جن کی ہر سطح پر مذمت اور انہیں پریس کے خلاف کالے قوانین قرار دیا گیا ۔ نجی ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دیں گئیں ۔2007 ء میں دنیا بھر میں اپنے فرائض کے دوران ہلاک ہونے والے 66 صحافیوں میں سے سات کا تعلق پاکستان سے ہے۔ صحافیوں سے متعلق ایک عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق 2007 ء میں مرنے والے صحافیوں کی تعداد گزشتہ دس سالوں میں سب سے زیادہ ہے ۔2007 ء میں اپنے فرائض کے دوران ملک میں جاں بحق ہونے والے 9صحافیوں میں چارسدہ کے فری لانس صحافی محبوب خان ، قبائلی علاقے باجوڑ میں روزنامہ پاکستان کے نور حکیم خان ، اسلام آباد میں مرکز اخبار اور برطانوی ٹی وی ایم ڈیجیٹل کے جاوید خان کراچی میں اے آر وائی کے محمد عارف ، میرپور خاص میں روزنامہ جنگ کے زبیر احمد مجاہد ، سندھ میں ڈسٹرکٹ خیر پور کے علاقے پیر جوگوٹھ میں خبرون کے نثار احمد سونگی اور پشاور میں نجی ٹی وی چینل نیوز ون کے سید کامل مشہدی شامل ہیں ۔ سید کامل مشہدی سال ختم سے ایک روز قبل 30 دسمبر کی شام پشاور میں قتل کر دئیے گئے تھے ۔ سی پی جے کی تحقیقات کے مطابق سب پاکستانی صحافی اپنے کام یا تحقیقی رپورٹنگ کی وجہ سے مارے گئے ۔ 2007 ء کے وسط میں اسلام آباد میں ایک خبر رساں ادارے ( ثناء نیوز ) کے چیف ایڈیٹر شکیل احمد ترابی کو ایجنسیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کے بیٹے حسن شرجیل ترابی پر بھی سکول کے باہر تشدد کیاگیا اس طرح بلوچستان میں ریاض مینگل نامی صحافی کو اغواء کیا گیا ۔2007 ء کے اوائل میں ایک فائیو سٹار ہوٹل کے باہر خود کش دھماکے کی کوریج کے دوران بھی صحافیوں کو پولیس تشدد کا سامنا کرنا پڑا جس میں آٹھ سے زائد صحافی اور کیمرہ مین زخمی ہوئے ۔نومبر 2007 ء میں شمالی وزیرستان میں صحافی حیات اللہ مرحوم کی اہلیہ ایک بم دھماکہ میں جاں بحق ہو گئیں پی ایف یو جے کے مرکزی صدر ہما علی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں ۔ اپریل میں کراچی میں ایک ریلی کے دوران 16 صحافیوں کو زخمی کیا گیا 3 نومبر کو میڈیا پر عائد پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب سے نکلنے والی ریلی کو حکومت کی جانب سے روکتے ہوئے 100 سے زآئد صحافیوں کو گرفتار کر لیاگیا ۔29 ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر شاہراہ دستور پر سیکیورٹی اہلکاروں کے تشدد کے نتیجے میں 30 سے زائد صحافی زخمی ہوئے اور متعدد کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج کیا گیا۔ اس طرح دسمبر 2007 ء کے تیسرے ہفتہ میں سول سوسائٹی طلباء اور وکلاء کی معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے ملاقات کے لیے جانے والی ریلی پر پولیس کے تشدد کے نتیجے میں پانچ صحافی زخمی ہوئے ۔
No comments:
Post a Comment