کراچی۔ پاکستانی روپے کی قدر میں تنزلی کا عمل مسلسل جاری ہے اور ڈالر کے مقابلے میں ہفتے کو بھی روپیہ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق روپے کی قدر میں تنزلی کی بنیادی وجہ درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور پاکستان کے معاشی اظہاریوں پر تشویش ہے۔امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پہلی مرتبہ 65روپے کی سطح سے تجاوز ہوا ہے اور ہفتے کو روپے کی قیمت خرید65.12روپے جبکہ قیمت فروخت65.14روپے ریکارڈ کی گئی۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق روپیہ غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں شدید دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ تیل کی ادائیگیوں کے لئے درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کے حصول میں اضافہ ہے۔کرنسی ڈیلرز نے ثناء نیوز کو بتایا قیاس کیا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان جولائی میں دوسری ششماہی کے لئے زری پالیسی کے اعلان سے قبل روپے کی قدر میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے مارکیٹ میں مداخلت کرے یا پھر مزید سخت زری پالیسی جاری کرے۔دوسری جانب مارچ میں افراط زر کی شرح ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 14.12فیصد پر دیکھی گئی تھی جس کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ بھی مزید نقصان کا باعث ثابت ہوا ہے۔رواں سال کے آغاز سے روپے کی قدر میں کمی کے نقصان کی شرح 5.7فیصد رہی ہے جبکہ صرف اپریل میں یہ شرح 3فیصد تھی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, May 3, 2008
پاکستانی روپے کی قدر میں تنزلی کا عمل مسلسل جاری
کراچی۔ پاکستانی روپے کی قدر میں تنزلی کا عمل مسلسل جاری ہے اور ڈالر کے مقابلے میں ہفتے کو بھی روپیہ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق روپے کی قدر میں تنزلی کی بنیادی وجہ درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کی طلب میں اضافہ اور پاکستان کے معاشی اظہاریوں پر تشویش ہے۔امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پہلی مرتبہ 65روپے کی سطح سے تجاوز ہوا ہے اور ہفتے کو روپے کی قیمت خرید65.12روپے جبکہ قیمت فروخت65.14روپے ریکارڈ کی گئی۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق روپیہ غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں شدید دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ تیل کی ادائیگیوں کے لئے درآمدکنندگان کی جانب سے ڈالر کے حصول میں اضافہ ہے۔کرنسی ڈیلرز نے ثناء نیوز کو بتایا قیاس کیا جارہا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان جولائی میں دوسری ششماہی کے لئے زری پالیسی کے اعلان سے قبل روپے کی قدر میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے مارکیٹ میں مداخلت کرے یا پھر مزید سخت زری پالیسی جاری کرے۔دوسری جانب مارچ میں افراط زر کی شرح ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 14.12فیصد پر دیکھی گئی تھی جس کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ بھی مزید نقصان کا باعث ثابت ہوا ہے۔رواں سال کے آغاز سے روپے کی قدر میں کمی کے نقصان کی شرح 5.7فیصد رہی ہے جبکہ صرف اپریل میں یہ شرح 3فیصد تھی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment