International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 29, 2008

میاں منظور احمد وٹو نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ہمراہ پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا



اسلام آباد۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی سٹیٹ کو پر یقین نہیں رکھتی بلکہ نظام کی تبدیلی چاہتی ہے جس کے لیے دلیری کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنا رہے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں سابق وزیر اعلی پنجاب اور وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار میاں منظور احمد وٹو کی اپنے خاندان ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ میاں منظور احمد وٹو کے علاوہ نانکانہ سے رکن قومی اسمبلی سعید احمد ظفر ‘ ایم پی اے روبینہ منظور وٹو ا ور اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ (ق) سے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں منظور احمد وٹو سے دوستی کا زیادہ عرصہ جیل کی زندگی پرمشتمل ہے اکثر عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ میاں منظور احمد وٹو ایک سینئر اور بڑے لیڈر ہیں اور انہوں نے ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کرکے دور اندیش لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے جمہوریت کی بحالی کے لیے عالمی و قومی سطح پر طویل جدوجہد کی اور قربانیوں کی لازوال مثالیں قائم کیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی بے نظیر کے اس فلسفے پر کام کررہی ہے کہ جمہوریت سے بڑا انتقام ہے انہوں نے کہا کہ ایک وقت صبر کا ہوتا ہے اور ایک وقت جدوجہد کا ہوتا ہے ۔ یہ وقت مذاکرات کا ہے ۔ مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم سٹیٹس کو پر یقین رکھتے ہیں بلکہ ہماری پارتی نظام بدلنا چاہتی ہے جس کے لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ،اس حوالے سے ہم نے قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو کے وعدوں کو پور اکرنے کے لیے جدوجہد شروع کررہے ہیں اس حوالے سے ہم نے بلوچوںسے معافی مانگی اور آئینی پیکج کے ذریعے صوبہ سرحد کا نام پختون خواہ اور آئین مکمل بحال رکھنے پر کام شروع کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور صوبہ سرحد کی سرحدوں سے ملک کو خطرہ ہے جس کے لیے ہم نے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ وقت بہادری دکھانے کا نہیں بلکہ بہادری کا مظاہرہ کرنے کا وقت جیلوں میں تھا جو ہم نے کر دکھایا اب مذاکرات کا وقت ہے ہم پارلیمنٹ میں اور عوام کی آواز ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی خواہش کے بعد ہم نے بے نظیر بھٹو کے قتل کی انکوائری اقوام متحدہ سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس دوران ملکی سالمیت کو ہر حال میں مقدم رکھا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم جدوجہد کرکے پاکستان کو مکمل جمہوری ملک بنانا چاہتے ہیں پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے جس کی خود مختاری کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام اور تاجر دوست ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم ا پنا جج تاریخ کو تصور کرتے ہیں وہی ہماری جدوجہد کا فیصلہ کرے گی اور ہم اس کے سامنے ہی جوابدہ ہیں ۔ اس سے قبل میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ آصف علی زرداری کافی عرصہ قبل کہہ رہے تھے کہ آپ ہماری پارٹی میں فٹ آتے ہیں اس لیے ہماری پارٹی میں شامل ہو جائیں اور میں نے جیل میں ملاقات کے دوران کہا تھا کہ باہر آکر اکٹھے مل کر سیاسی سفر کا آغاز کریں گے جس کے بعد آصف علی زرداری نے انتخابات کے بعد مجھے کہا کہ اب آپ ہماری پارتی میں شامل ہو جائیں اس وقت میں نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا تھا انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور بھٹو خاندان کی جانب سے قربانی کی حد ہو گئی اب ہمیں پی پی پی کے ساتھ دینا چاہیے۔ پی پی پی کی قربانیوں اور جمہوریت کی بحالی کے لیے خدمات کو دیکھ کر اس میں شمولیت کا فیصلہ کیا ۔ اب پی پی پی کے پلیٹ فارم پر رہ کر پوری زندگی عوام کی خدمت کریں گے ملک میں تین جماعتی نظام فروغ پا رہا ہے ہم نے اپنا پوراکیریئر پی پی پی کے حوالے کردیا ہے ۔ اس سے قبل پی پی پی کے سیکرٹری جنرل راجہ پرویز نے میاں میاں منظور احمد وٹو کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم میاں منظور بڑے پائے کے سیاستدان ہیں انہوں نے بڑی اور جمہوری جماعت میںشمولیت کا اعلان کرکے وسیع النظر لیڈر ہونے کا مظاہرہ کیا تقریب میں گورنر سندھ عشرت العباد ‘ وزیردفاع احمد مختار ‘ وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ ‘ جہانگیر بدر ‘ فوزیہ وہاب اور دیگر رہنما اور کارکنان بھی موجود تھے۔

No comments: